سری نگر:۷۱، جنوری: : راجوری ضلع کے بدھل علاقے میں ایک پراسرار اورنامعلوم بیماری نے گزشتہ 41دنوں کے دوران16افراد کی جان لے لی ہے، جن میں12معصوم بچے اور4بالغ افراد شامل ہیں ۔ پورا علاقہ صدمے سے دوچار ہے اورساتھ ہی مقامی آبادی میں عدم تحفظ کی لہردوڑ گئی ہے۔جے کے این ایس کے مطابق 60سالہ خاتون کی موت واقعہ ہونے کے بعد ضلع راجوری کے سب ڈویژن کوٹرنکا کے مضافاتی گاﺅں بدھل میں پُراسرار وباءسے مرنے والوںکی تعداد16ہوگئی ہے ۔عہدیداروں نے بتایا کہ 60 سالہ جٹی بیگم اہلیہ محمد یوسف کی جی ایم سی راجوری میں داخلے کے 12 گھنٹے کے اندر ہی حالت غیر ہوگئی۔ عہدیدار نے بتایا کہ60 سالہ خاتون کو جمعرات کی شام بیمار ہونے کے بعد جی ایم سی راجوری منتقل کیا گیا تھا لیکن جمعہ کی صبح اس کی موت ہوگئی۔حکام نے بتایا کہ محمد اسلم کی 15سالہ بیٹی یاسمین کوثرکی حالت بدستور نازک ہے اور وہ جموں کے ایس ایم جی ایس ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہے۔ معلوم ہواکہ ضلع راجور ی کے سب ڈویژن کوٹرنکا کے مضافاتی گاﺅں بدھل میں پہلا واقعہ7 دسمبر 2024 کو پیش آیا جب ایک ہی خاندان کے5 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں فضل حسین ولد نظام دین اور ان کے بچے رابعہ کوثر، رخسار احمد، رافتار احمد اور فرمان کوثر شامل ہیں۔12 دسمبر 2024 کو، ایک اور خاندان کے4 افرادکی موت واقعہ ہوئی ۔جن میں محمد رفیق کی بیٹی نازیہ کوثر گھر میں دم توڑ گئی جبکہ محمد رفیق کے بیٹے اشتیاق احمد اور اشفاق احمد جموں کے ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ محمد رفیق کی بیوی بھی جی ایم سی راجوری میں علاج کے دوران فوت ہوگئی۔ابھی حال ہی میں، 12 جنوری 2025 کو، ایک اور خاندان کے 3بچے8سالہ – نبینا کوثر ، 8سالہ محمد معروف ، اور 14سالہ ظہور احمد جموں کے اسپتال میں انتقال کر گئے۔ ایک ہی خاندان کی3 بہنیں، 16سالہ یاسمین اختر ،12سالہ سفینہ کوثر اور10سالہ زبینا کوثر اس وقت جموں کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ منگل14جنوری کی شام اس وقت سامنے آئی جب6 سالہ سفینہ کوثر، جو بدھال، راجوری کی رہنے والی تھی، اس بیماری سے چل بسی۔جبکہ 13جنوری بروز پیرکو62 سالہ محمد یوسف جی ایم سی راجوری میں اس مرض میں مبتلا ہو کر دم توڑ گئے۔15 جنوری2025 کو جموں کے ایس ایم جی ایس اسپتال میں زیر علاج 9سالہ بچی زبینا کی موت ہوگئی۔طبی حکام نے بتایا کہ تمام متاثرین میں الٹی اور ہوش کی کمی جیسی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔حکومت نے جمعرات 16جنوری کو کہاکہ وہ راجوری کے بدھل گاﺅں میں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے،جہاں ایک نامعلوم بیماری نے 14 لوگوں(تب تک) کی جان لے لی ہے ۔ایس ایم جی ایس ہسپتال میں داخل ایک بچے کی حالت تشویشناک ہے۔ حکومت نے کہاکہ تحقیقات اور نمونے تجرباتی طور پر اِس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ واقعات بیکٹیریل یا وائرل کی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہے اور یہ کہ صحت عامہ کا کوئی زاویہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ تمام نمونوں کا کسی بھی وائرل یا بیکٹیریاولوجیکل ایٹولوجی کے لئے منفی تجربہ کیا گیا ہے۔ یہ ٹیسٹ ملک کی کچھ معروف لیبارٹریوں میں مختلف نمونوں پر کئے گئے۔ حکومت نے 7دسمبر کو پہلے واقعے کے فوراً بعد کئی اَقدامات اُٹھائے جن میں فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر خوراک اور پانی کے نمونے جمع کرنے، میڈیکل کیمپوں کا اِنعقاد، موبائل میڈیکل یونٹوں کا قیام، گھر گھر جاکر سکریننگ اور ریپڈ ایکشن ٹیمیں تعینات کرنا شامل ہیں۔ڈی ایچ ایس جموں، جی ایم سی جموں اور راجوری کے وبائی امراض کے ماہرین، مائیکروبائیولوجسٹ اور دیگر سمیت ریاستی ریپڈ رسپانس ماہرین کی ایک ٹیم نے تفصیلی سکریننگ کرنے اور کانٹیکٹ ٹریسنگ نمونے جمع کرنے کےلئے علاقے کا دورہ کیا۔ این سی ڈِی سی ، این آئی وِی پونے اور پی جی آئی چندی گڑھ کے ماہرین نے بھی صورتحال پر قابو پانے میں مدد کے لئے علاقے کا دورہ کیا۔کلینیکل رپورٹوں، لیبارٹری کی تحقیقات اور ماحولیاتی نمونے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ واقعات کسی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہیں۔سی ایس آئی آر۔آئی آئی ٹی آر کے ذریعے کئے گئے زہریلے تجزیے میں متعدد حیاتیاتی نمونوں میں زہریلے مادوں کا پتہ چلا ہے۔دریں اثنا، راجوری پولیس نے اَموات کی تحقیقات کےلئے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کی کوششیں جاری ہیں۔حکومت لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے پُرعزم ہے اور اِس معاملے میں تمام ضروری اَقدامات اُٹھا رہی ہے۔