سری نگر:۹۱،فروری: : گزشتہ کم وبیش 3مہینوں کے دوران معمول سے 80فیصد کم بارش ہونے کے نتیجے میں جاری سوکھے کی صورتحال کے بیچ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کو اس سال پانی کے بحران کا سامنا ہے، اور وہ ان اقدامات کا جائزہ لیں گے جو جل شکتی محکمہ (پی ایچ ای) صورتحال سے نمٹنے کے لیے اٹھانا چاہتا ہے۔جے کے این ایس کے مطابق دسمبر2024سے فروری 2025کے دوران ابتک 80فیصد کے لگ بھگ بارش کا خسارہ ہونے سے جموں وکشمیرمیں دریائے جہلم ،اسے جڑے ندی نالے اور چشموںمیں بھی پانی کی سطح کم ہوگئی ہے ۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیرمیں آنے والے پانی کے بحران سے نمٹنے کےلئے اجتماعی نقطہ نظر پر زور دیا۔جے کے این ایس کے مطابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے جاری خشک سالی کااعتراف کرتے ہوئے سماجی رابطہ گاہ ایکس پرایک پوسٹ میں کہاکہ جموں و کشمیر اس سال پانی کے بحران سے دوچار ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ کوئی حالیہ واقعہ نہیں ہے بلکہ یہ حقیقت میں اب کچھ سالوں سے تعمیر ہو رہا ہے۔عمرعبداللہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اکیلے اس بحران کو نہیں سنبھال سکتی اور لوگوں کو پانی کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ اگرچہ حکومت کو پانی کے انتظام اور تحفظ کے لئے زیادہ فعال انداز اپنانا ہو گا، لیکن یہ صرف حکومت پر مبنی نقطہ نظر نہیں ہو سکتا۔انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر کے ہم سبھی باشندوں کو پانی کو معمولی سمجھ کر لینے اوراستعمال کا طریقہ بدلنا ہو گا۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ وہ ان اقدامات کا جائزہ لیں گے جو جل شکتی (پی ایچ ای) محکمہ ترقی پذیر بحران سے نمٹنے کیلئے رہا ہے اور اگلے چند مہینوں میں جموں و کشمیر کے لوگوں سے بات کریں گے کہ اجتماعی طور پر کیا کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں اگلے چند مہینوں میں جموں و کشمیر کے لوگوں سے بھی بات کروں گا کہ ہم اجتماعی طور پر کیا کر سکتے ہیں‘ ۔