جموں/24فروری2025ئسپیکر قانون ساز اسمبلی عبدالرحیم راتھر نے کچھ اراکین کی جانب سے حالیہ نوٹسوں کی تشہیر کے ردِّعمل میں آج کہا کہ ایوان کے قواعد و ضوابط اور روایات کے مطابق کوئی بھی نوٹس کسی رُکن یا کسی اور شخص کی طرف سے اُس وقت تک تشہیر نہیں کی جا سکتی جب تک کہ اسے سپیکر کی جانب سے منظور نہ کیا جائے۔اُنہوں نے اِس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا، ”جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے قواعد و ضوابط اور طرزِ عمل کے قاعدہ 368 کے مطابق کسی بھی نوٹس کو اُس وقت تک تشہیر نہیں دی جا سکتی جب تک کہ اُسے سپیکر نے منظور نہ کیا ہو اور اراکین میں تقسیم نہ کیا گیا ہو۔ اِسی طرح کسی سوال کے نوٹس کو اُس وقت تک تشہیر نہیں دی جا سکتی جب تک کہ اس سوال کا ایوان میں جواب نہ دیا جائے۔“
سپیکر موصوف نے مزید کہا، ”لوک سبھا کے قواعد و ضوابط اور طرز عمل کے قاعدہ 334۔اے کے مطابق بھی کسی نوٹس کو اُس وقت تک تشہیر نہیں دی جا سکتی جب تک کہ اُسے سپیکر کی منظوری حاصل نہ ہو اور اراکین میں تقسیم نہ کیا جائے۔ اِسی طرح کسی سوال کے نوٹس کو اُس وقت تک تشہیر نہیں دی جا سکتی جب تک کہ اس کا جواب ایوان میں نہ دیا جائے۔“
سپیکر قانون ساز اسمبلی نے پارلیمانی طریقہ کار اور روایات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا،”پارلیمانی طرز ِعمل اور طریقہ کار پر معروف ماہرین شری ایم۔ این۔کول اور شری ایس۔ ایل۔ شکد r کی کتاب میں یہ درج ہے کہ پارلیمانی طریقہ کار، روایات اور اصولوں کے مطابق، سوالات، اِلتوا¿ کی تحریکوں، قراردادوں، سوالات کے جوابات اور ایوان کے دیگر امور سے متعلق نوٹسوں کی قبل از وقت تشہیر کرنا غیر مناسب ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے توسپیکر اِس عمل پر اَپنی ناپسندیدگی کا اِظہار کر سکتے ہیں اور ذمہ دار شخص کے خلاف کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔“
اُنہوں نے پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی کے بیانات پر ردِّعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان پارلیمانی قواعد کے خلاف ہے۔