سری نگر :۲۱ ،مارچ: : وزیراعلیٰ عمرعبداللہ ،جن کے پاس وزارت مالیات کا قلمدان ہے ،کی جانب سے7مارچ کو قانون سازاسمبلی میں پیش کردہ بجٹ 2025-26پر ایوان میں جاری بحث کے دوران بدھ کے روز حزب اقتدار اور حزب اختلاف سے وابستہ ممبران اسمبلی نے اسکولی تعلیم ،اعلیٰ تعلیم ،طبی تعلیم ،صحت سہولیات اور سرکاری طبی مراکز کی حالت کے بارے میں ارکان اسمبلی کے توجہ طلب سوالات اُٹھائے ۔ممبراسمبلی سوپور ارشاد رسول کارنے اہم نکات اُبھارتے ہوئے کہاکہ ہمارے یہاں سے سالانہ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں طالب علم اعلیٰ تعلیم اور میڈیکل ڈگریاں حاصل کرنے کیلئے باہری ریاستوں اور بیرون ممالک میں لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں ،کیونکہ ہمارے یہاں اعلیٰ تعلیم کا شعبہ فعال نہیں ہے اور ساتھ ہی ہمارے یہاں قائم میڈیکل کالجوںمیں سیٹوںکی تعداد محدود یا بہت کم ہے ۔اس دوران نیشنل کانفرنس، بھاجپا ،پی ڈی پی اور سی پی آئی ایم سے وابستہ ممبران اسمبلی نے بھی اپنے اپنے حلقوںمیں درپیش تعلیم اور صحت عامہ سے متعلق مسائل اور مشکلات کو اُجاگرکیا ´۔جے کے این ایس کے مطابق جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ 2025-26پر جاری بحث کے دوران بدھ کے روز ممبران اسمبلی نے اہم معاملات کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرائی ۔ممبراسمبلی سوپور ارشاد رسول کارنے اپنے حلقہ انتخاب سوپور کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے یہاں تعلیم ،صحت اور طبی تعلیم کی کمزوریوںکو اُجاگرکیا ۔انہوںنے اسپیکر سے مخاطب ہوکرکیاکہ جموں وکشمیر کا شعبہ اعلیٰ تعلیم اور میڈیکل ایجوکیشن کا شعبہ بہت کمزور ہے اوراسی بناءپر ہرسال ہمارے یہاں کے ہزاروں طالب علم اعلیٰ تعلیم اور میڈیکل کورسزکیلئے بیرون ریاستوں اور باہری ملکوں کارُخ کرتے ہیں ،اوروہاں لاکھوں اور کروڑوں روپے داخلے سے لیکر دیگرلوازمات وضروریات پر صرف کرتے ہیں ۔انہوںنے مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے یہاں کے طالب علم میڈیکل کورسز کیلئے بنگلہ دیش کے کالجوںمیں چالیس سے ساتھ لاکھ روپے تک خرچ کرتے ہیں ،اوریوں سالانہ ہمارے کروڑوں روپے باہر جاتے ہیں ۔ارشاد رسول کارنے کہاکہ ہمارے میڈیکل کالجوںمیں ایم بی بی ایس سیٹوں کی تعداد کافی کم ہے جبکہ کالجوںمیں کورسز کی کمی اوریونیورسٹیوںمیں سیٹوںکی کمی کا مسئلہ درپیش ہے ۔ممبر اسمبلی سوپور کا کہناتھاکہ ہمارے یہاں کے میڈیکل کالجوںمیں سیٹوںکی تعدادکو بڑھانے کیساتھ ساتھ ہاراسکنڈریوں وکالجوں میں نئے کورسز کومتعارف کرانے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی یونیورسٹیوںکو فعال بنانابھی لازمی ہے تاکہ ہمارے طالب علم لاکھوں روپے خرچ کرکے باہری ریاستوں اور بیرون ملکوں میں نہ جائیں ۔انہوںنے اپنے حلقہ انتخاب سوپورکا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ کبھی یہ علاقہ وزارت کہلاتاتھااور جموں وکشمیرمیں اولین دس تحاصیل میں سوپور بھی شامل تھا۔ارشاد رسول کارنے کہاکہ سوپور شمالی کشمیرکاجغرافیائی مرکز ہے اوراس علاقے کی اپنی منفرد اہمیت ہے ۔انہوںنے مزیدکہاکہ 1901میں یہاں پرائمری اسکول قائم ہوا ،جو اب ہاراسکنڈری اسکول ہے اور1906میں یہاں گرلز پرائمری اسکول قائم کیاگیا جواب گرلز ہائراسکنڈری اسکول بن گیاہے ۔ممبراسمبلی نے کہاکہ سوپور میں 1895میں ایک شفاخانہ کھولا گیاتھا اور یہ شمالی کشمیرمیں عوام کیلئے اپنی نوعیت کی اولین طبی سہولت تھی۔ارشاد رسول کارنے کہاکہ سوپور کے علاقے کی صلاحیت کو صحیح طور پر نہ توبرﺅے کارلایاگیا اورنہ پروان چڑھایاگیا ۔انہوںنے بتایاکہ سال 2002 میں یہاں اسپتال کیلئے درکارعمارتوںکی تعمیرکاکام شروع کیاگیا جو 23سال گزرنے کے بعد بھی تشنہ تکمیل ہے ۔ممبراسمبلی ارشادرسول کارنے کہاکہ میری وزیرتعلیم ،صحت وطبی تعلیم سے درخواست ہے کہ وہ سوپورمیں تعلیم اورصحت کے شعبوںکی جانب توجہ دیں تاکہ یہاں کے نوجوانوںکو حصول تعلیم کیلئے جموں وکشمیر سے باہر نہ جانا پڑے اور یہاں کے بیماروں کو معمولی سے علاج ومعالجہ کیلئے بارہمولہ ،سری نگر اور یہاںتک کہ بھوپال نہ جاناپڑے ۔ارشادرسول کارنے کہاکہ ڈگری کالج سوپورکی تاریخی اہمیت ہے لیکن یہاں کئی عمارات کو خطرناک قرار دیاجاسکتا ہے جبکہ اس کالج کیساتھ ساتھ ہاراسکنڈری اسکولوں میں آج بھی کورسزکی کمی پائی جاتی ہے اور نوجوان دوسرے شہروںیا بیرون ریاست کارُخ کرنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔ممبراسمبلی کپوارہ ،ممبراسمبلی کولگام اوردیگر ممبران اسمبلی نے بھی تعلیم ،صحت اور طبی تعلیم میں موجود خامیوں اور کمزوریوںکو اُجاگرکیا ۔ممبراسمبلی کپوارہ میر فیاض نے کہاکہ اگر ہندوارہ میں میڈیکل کالج کیلئے جگہ موزون نہیں ہے تومیں اپنے حلقے میں کالج کیلئے درکار زمین کی نشانسدہی کرﺅں گا ۔ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اگر میڈیکل کالج ہندوارہ میں ہے تو ضلع اسپتال کپوارہ میں ہونا چاہئے کیونکہ یہی ضلع صدرمقام ہے ۔اس دوران قانون ساز اسمبلی میں بدھ کووقفہ سوالات کے دوران مختلف اراکین اسمبلی کی طرف سے متعدد عوامی مسائل اٹھائے گئے، جس نے مختلف حلقوں میں لوگوں کو متاثر کرنے والے فوری خدشات کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ایم ایل اے گلاب گڑھ، انجینئر خورشید احمد نے ریاسی ضلع میں حالیہ المناک سڑک حادثے میں زخمی ہونے والوں کے لیے بہتر طبی سہولیات کی ضرورت کو اٹھایا، جس کے نتیجے میں چار افراد کی جانیں گئیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جی ایم سی، جموں اور ڈی ایچ، ریاسی میں داخل زخمیوں کا مناسب علاج کیا جائے۔ایم ایل اے پونچھ حویلی، اعجاز احمد جان نے ایک نوجوان یاور رشید کی گمشدگی کے حوالے سے اسپیکر سے مداخلت کی درخواست کی، جو امتحان کے لیے جموں گیا تھا لیکن اس کے بعد سے لاپتہ ہے۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ نوجوان کی تلاش میں فوری کارروائی کی جائے۔کشمیر ڈویڑن کے ممبران اسمبلی سلمان علی ساگر، ارشاد رسول کار، مشتاق احمد گورو،میر فیاض اور احسان پردیسی نے تعلیم اور صحت کے شعبوں کیساتھ ساتھ سری نگر میونسپل کارپوریشن اور دیگر میونسپل اداروں کی جانب سے اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب میں سست پیش رفت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے رہائشیوں کو بہت ضروری ریلیف فراہم کرنے کے لیے اس کام کو تیز کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر رمضان کے جاری مقدس مہینے کے پیش نظر ۔اسی طرح ایم ایل اے شانگس ریاض احمد خان نے نشاندہی کی کہ ان کے حلقے میں سمارٹ میٹروں کی تنصیب کی وجہ سے پہلے سے نصب اسٹریٹ لائٹس کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ ان اسٹریٹ لائٹس کو بحال کیا جائے تاکہ عوام کو تکلیف نہ ہو۔ضروری عوامی خدمات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، ایم ایل اے رام بن، ارجن سنگھ راجو نے 10 پہاڑی پنچایتوں میں لوگوں کو درپیش مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے حلقہ انتخاب میں راشن ڈپو کی تعداد میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا جو فی الحال صرف 2 راشن ڈپو پر انحصار کرتے ہیں۔بانہال کے ایم ایل اے سجاد شاہین نے بانہال میں خالی سب ڈویڑنل مجسٹریٹ کی پوسٹ پر تشویش کا اظہار کیا، جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ اس اہم پوزیشن کو فوری طور پر پ ±ر کیا جائے تاکہ علاقے میں ہموار انتظامیہ کو یقینی بنایا جا سکy ہے