سید اعجاز
سرینگر /کے این ایس /23اپریل . //جنوبی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز سیاحوں پر ملی ٹینٹوں کے حملے میں جہاں متعدد غیر ریاستی سیاح لقمہ اجل بن گئے وہی دوسری جانب اس حملے میںجنوبی کشمیر کے اننت ناگ کے ہاپت ناڈناگہ بل علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی25سالہ نوجوان سید عادل حسین بھی شامل ہے ۔اس دوران جموںو کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے ہاپت ناڈ پہنچ کر عادل کے نماز جنازہ میں شرکت کی ہے انہوں نے کہا کہ سیاحوں کو بچانے کے دوران نوجوان نے اپنی جاں دی ہے۔ بدھ کے روزصحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ حملے کی مذمت کے لیے الفاظ کم ہیں۔ "ہم حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہمارے پاس مختلف حصوں سے مہمان تھے، جو اپنی چھٹیاں گزارنے آئے تھے، لیکن بدقسمتی سے انہیں تابوتوں میں واپس بھیج دیا گیا ہے۔”انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایک مقامی گھوڑے سوار عادل اپنی روزی روٹی کما رہا تھا۔ "جب وہ اپنا کام کرنے نکلا تھا، تو وہ تابوت میں گھر واپس آیا،” اس نے کہا۔وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ عادل دہشت گرد حملے کے دوران بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ انہوں نے کہا، "عادل نے سیاحوں کی جان بچانے کی کوشش کی اور دہشت گردوں سے رائفل چھیننے کی بھی کوشش کی، اسی لیے اسے نشانہ بنایا گیا اور مارا گیا۔”انہوں نے کہا کہ "ہمیں اس خاندان کا خیال رکھنا ہو گا۔ میں لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اس مشکل صورتحال میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم ان کے لیے جو بھی ممکن ہو گا کریں گے۔ایک مقامی شہری نے بتایا کہ سید عادل حسین نامی نوجوان کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی علاقہ میں ماتم کدے میں تبدیل ہوا اس دوران جب بدھ کی صبح جب قانونی لوازمات پورا کرنے کے بعد حکامن نے ان کی جسد خاکی کو لوحقین کے حوالے کیا تو یہاں قیامت کا منظر دیکھنے کو ملا ہے ۔علاقے میں ہر آنکھ نم تھی ہر دل افسردہ ہے عادل کے افراد خانہ کی بیان کو سن یا دیگر کر جسم میں دل رکھنے والے انسان خون کے آنسو رونے پر مجبور ہوتا ہے ۔عادل کی والدہ نے بتایا کہ عادل ہمارے گھر کا واحد کماو تھا وہ گھر میں بڑا بچہ تھاجو کماتا تھا عادل حسین کےدو چھوٹے بھائی ہیں دو بہنیں ہیں جن میں ایک بہن کی شادی نہیں ہوئی۔بتایا جاتا ہے کہ مزکورہ نوجوان کا اپنا گھوڑا نہیں تھا بلکہ کسی کا گھوڑا پکڑ کر دن کے حساب سے مزدوری کرتا تھا جس پر وہ گھر کا گزارہ چلاتا تھا۔مقامی لوگوں نے عادل کی شرافت ،محنت اور نرم دلی کو پر انم آنکھوں سے یاد کیا۔ان کی تعریف نہ صرف ان کے رشتہ دار بلکہ عال لوگ بھی کرتھے۔ایک اور شہری نے بتایا کہ پورے ملک کے جاں بحق سیاحوں کے دکھ میں ہم شریک ہیں ۔ ان کے نماز جنازہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے خیال رہے پہلگام حملے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے جس میں دو درجن سے زیادہ سیاح ہلاک ہوئے ہیں جن میں دو غیر ملکی بھی شامل ہے ۔اس واقعے کے بعد وزیر داخلہ امیت شاہ ہنگامی دورے پر کشمیر پہنچے اور یہاں کشمیر پہنچنے کے بعد بدھ کی صبح وہ پہلگام گئے ،دورے کے دوران انہوں نے یہاں سیکورٹی کے حوالے سے کئی مٹنگیں منعقد کی ہے ۔