سری نگر:۴۲، اپریل: : وادی سے باہر کشمیری طلبہ اور تاجروں پر حملوں کی خبروں کے بعد، جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ لوگوں کو دوسری ریاستوں میں کشمیر یوں کو نشانہ بنانا بند کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر حکومت اُن ریاستوں کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے جہاں سے یہ رپورٹس آ رہی ہیں۔جے کے این ایس کے مطابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ کشمیر کے لوگوں کو مختلف ریاستوں میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ میں ہندوستان کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیر کے لوگوں کو اپنا دشمن نہ سمجھیں۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ اگر مرکز کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر باہر کی ریاستوں میں جموں و کشمیر کے نوجوانوں بشمول طلبہ کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ اسے روکنا چاہیے ۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ انہوں نے کئی وزرائے اعلیٰ سے بات کی اور ان سے درخواست کی کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔عمرعبداللہ نے کہاکہ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری خواہش سے نہیں ہوا، ہمیں اس سے باہر آنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے تمام لوگوں کے ساتھ ہمدردی ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ یہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کی حفاظت کےلئے گولیاں کھائیں یا سیاح جو یہاں چھٹیاں گزارنے آئے تھے۔جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ کشمیری طلبہ اور یونین ٹیریٹری سے باہر کے رہائشیوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کےلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کایہ بیان پہلگام واقعے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مبینہ طور پر کئی کشمیری طلباءکو دھمکیاں ملنے یا ان پر حملہ کیے جانے کے بعد بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان آیا ہے۔دریں اثناءسماجی رابطہ گاہ ایکس پرایک پوسٹ میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ پہلگام جیسے واقعات کو روکنے کےلئے سیکورٹی کے ذمہ داروں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔انہوںنے کہاکہ جہاں بھی ضرورت پڑی ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ جب بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں، مقامی لوگ سب سے پہلے مدد کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت ہند نے کچھ اقداماتکئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ میں نے بہت سے لیڈروں سے بات کی ہے کہ وہ میٹنگ میں شرکت کریں، اور کسی نے انکار نہیں کیا۔