گلمرگ :۴۲،جون: : جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے میں کوئی مقامی ملوث نہیں تھا، اور یہ کہ 26 معصوم لوگوں کے قتل کے ذمہ دار تمام دہشت گرد غیر ملکی تھے۔جے کے این ایس کے مطابق عمر عبداللہ نے یہ بات قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے 22 اپریل کے حملے کے ذمہ دار دہشت گردوں کو مبینہ طور پر پناہ دینے کے الزام میں2مقامی باشندوں، پرویز احمد جوتھر اور بشیر احمد جوتھر کو گرفتار کرکے کیس میں پہلی بڑی پیش رفت کے2دن بعد کہی، جس میں16 سیاح بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔این آئی اے نے اتوار کو کہا کہ2ملزمین نے حملے میں ملوث 3 مسلح دہشت گردوں کی شناخت ظاہر کی ہے، اور اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ وہ پاکستانی شہری تھے جو ممنوعہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے وابستہ تھے۔گلمرگ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جاری تحقیقات کے دوران حملہ آوروں کو پناہ دینے کے الزام میں 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ ممکن ہے کہ ان افراد نے جبر کے تحت کام کیا ہو۔ حالانکہ انہوں نے دہشت گردوں کو کھانا فراہم کیا تھا، لیکن یہ جبر کے تحت کیا جا سکتا تھا۔وزیر اعلی عمر عبداللہ کاکہناتھاکہ تحقیقات جاری رہنے دیں، اس کے نتیجے کے بعد، چارج شیٹ اور دیگر قانونی کارروائی این آئی اے کے ذریعہ پیش کی جائے گی ۔اتوارکے روز، این آئی اے نے کہا کہ اس نے حملہ میں ملوث دہشت گردوں کی شناخت کے حوالے سے کافی ثبوت اکٹھے کیے ہیں، جو کہ متاثرین کے عینی شاہدین کے اکاو ¿نٹس، ویڈیو فوٹیجز، تکنیکی شواہد اور یہاں تک کہ جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے پہلے جاری کیے گئے خاکوں کی بنیاد پر ہیں۔قومی تحقیقاتی ایجنسی نے کہا کہ دہشت گردوں کی شناخت اور مزید تفصیلات مناسب وقت پر منظر عام پر لائی جائیں گی۔ایران اسرائیل جنگ پر وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے دیرپا جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہجنگ بندی جتنی جلدی ہو، اتنا ہی بہتر ہے۔ یہ تنازعہ12 دن تک جاری رہا اور اس نے کافی تباہی مچائی۔عمرعبداللہ نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی پر فوری عمل درآمد ہو گا۔ وزیر اعلی عمر عبداللہ نے خطے میں زیر تعلیم جموں و کشمیر کے طلباءکی حفاظت کے لیے حکومت کی تشویش کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے ایک بڑی پریشانی اپنے بچوں کو واپس لانا تھا جو وہاں پڑھ رہے تھے۔ بعض اوقات فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے طیاروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لیکن آج ہم پر امید ہیں کہ ہمارے طلباءکا ایک بڑا گروپ واپس آجائے گا، اور اس کے بعد ہمارے انخلاءکا عمل مکمل ہو جائے گا۔