سری نگر :۵۲،جون: : وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے منگل کودئیے گئے بیان کہ اگر مرکز ریاست کا درجہ بحال کرتا ہے تو وہ اپنی کرسی کھونے پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے،کے ایک روز بعد اسبات کاانکشاف ہواہے کہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیرکو مکمل ریاستی درجہ بحال کرنے کا ارادہ کرلیاہے اوراس سلسلے میں پارلیمان کے مانسون اجلاس کے دوران ممکنہ طور پراگست کے پہلے ہفتے میں بل لوک سبھا میں پیش کیاجائے گا۔اس حوالے سے سینئر صحافی احمد علی فیاض نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی بحالی سے قبل نئے اسمبلی انتخابات کرانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پارلیمنٹ میں ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق بل ممکنہ طور پر یکم اگست سے 9 اگست تک پیش کیا جائے گا۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق میڈیا رپورٹس میںقابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیاگیاہے کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے سلسلے میں مرکزی وزارت داخلہ اور اہم اسٹیک ہولڈرز کے درمیان شدید مشاورت جاری ہے۔ توقع ہے کہ مجوزہ قانون سازی پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران پیش کی جائے گی، جو کہ یکم اور 9 اگست کے درمیان عارضی طور پر طے شدہ ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مشاورت سے جڑے قریبی ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزجموں وکشمیرکو ریاست کا درجہ بحال کرنے سے پہلے نئے اسمبلی انتخابات کرانے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے کہاہے کہ مرکزی حکومت ریاستی حیثیت کی بحالی کے بارے میں پارلیمنٹ میں کی گئی یقین دہانی کو پورا کرنے کی خواہشمند ہے۔ اس کا مقصد 2026 کی مردم شماری اور کسی بھی ممکنہ حد بندی کی مشق سے پہلے اس عمل کو مکمل کرنا ہے۔مبینہ طور پر نارتھ بلاک)وزرات داخلہ کا دفتر) کے اہلکار مجوزہ قانون سازی کے ڈھانچے کو حتمی شکل دینے کے لئے وزارت قانون، الیکشن کمیشن اور وزارت پارلیمانی امور کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔ انتظامی تیاری کو یقینی بنانے کے لیے تکنیکی بات چیت جاری ہے۔میڈیا رپورٹ میں مزید بتایاگیاہے کہ سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیاسی انتقال اقتدار کے دوران عوامی جذبات پر نظر رکھیں اور امن و امان برقرار رکھیں۔ مرکزی اور جموں وکشمیر دونوں سطحوں پر انٹیلی جنس یونٹوں کو پیشرفت کا سراغ لگانے اور کسی بھی خلل کو روکنے کا کام سونپا گیا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں کےساتھ غیر رسمی مشاورت جاری ہے، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وقت اہم قومی سنگ میلوں سے پہلے ایک وسیع تر اسٹریٹجک بحالی کی عکاسی کرتا ہے۔آئینی ماہرین کامشاہدہ ہے کہ یہ اقدام ایک آئینی اصلاح اور ایک سیاسی اشارہ کی نمائندگی کرتا ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر میں عوامی اعتماد اور جمہوری جگہ کو بحال کرنا ہے۔اُن کامانناہے کہ اگرریاستی درجہ کی بحالی کا منظور کیا جاتا ہے تو، ریاست کا قانون اگست 2019 میں آرٹیکل370 کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کے بعد سے خطے کے سیاسی ارتقاءمیں ایک اہم لمحہ کی نشاندہی کرے گا۔قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کوگلمرگ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ نئے انتخابات کے لیے تیار ہیں اور اگر مرکز ریاست کا درجہ بحال کرتا ہے تو وہ نئے اسمبلی انتخابات کیلئے تیارہونے کیساتھ ساتھ اپنی کرسی کھونے پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے۔