سرینگر//کے این ایس29٬نومبر سائبر پولیس کشمیر نے جمعہ کے روز 21 لاکھ روپے کے ڈیجیٹل فراڈ کیس کا سراغ لگاتے ہوئے 3 افراد کو گرفتار کیا اور ملزمان سے 4.13لاکھ روپے برآمد کئے۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ایس ایس پی سری نگر امتیاز حسین نے کہا کہ یہ گھوٹالہ اس وقت سامنے آیا جب سری نگر کے ایک بزرگ شہری نے شکایت درج کروائی، جس میں بتایا گیا کہ اس کے ساتھ ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن)سی بی آئی ) کے اہلکاروں کی نقالی کرتے ہوئے دھوکہ دہی کی گئی۔کشمیرنیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق دھوکہ بازوں نے متاثرہ پر 6.8کروڑ روپے کے من گھڑت منی لانڈرنگ کیس میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ ایس ایس پی نے بتایا اسے ڈرانے کے لیے، انہوں نے گفتگو کو "قومی راز” قرار دیتے ہوئے جعلی گرفتاری وارنٹ اور جرمانے جاری کیے اور متاثرہ شخص کو اپنے گھر کو تالا لگانے اور دوسروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت سے گریز کرنے کی ہدایت کی۔ . "اس دباو¿ کے تحت، متاثرہ نے وقت سے پہلے اپنے فکسڈ ڈپازٹ کو بند کر دیا اور 21 لاکھ روپے ایک جعلی HDFC بینک اکاو¿نٹ میں منتقل کر دیے، جھوٹی یقین دہانی کرائی کہ چند گھنٹوں کے اندر فنڈز واپس کر دیے جائیں گے۔انہوں نے بتایا ا س سلسلے میں پولیس نے ایک ایف آئی آر نمبر 26/2024 کے تحت درج کی گئی اور پولیس نے جدید تکنیکی آلات کا استعمال کرتے ہوئے تفصیلی تفتیش شروع کی۔ایس ایس پی نے کہا، "ٹیموں کو اتر پردیش، دہلی اور پنجاب روانہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں شاملی (یوپی) سے گورو کمار، پٹیالہ (پنجاب) سے گرپریت سنگھ، اور اجول چوہان کو بھی پٹیالہ سے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران، پولیس نے 4 موبائل فون، ایک میک بک، 13 سم کارڈ، 24 ڈیبٹ کارڈ، 20 چیک بک، 10پاس بکس اور دیگر مجرمانہ مواد ضبط کیا۔ 4.13 لاکھ روپے کی رقم پہلے ہی شکایت کنندہ کے اکاو¿نٹ میں واپس جاری کردی گئی ہے۔ایس ایس پی سری نگر نے کہا کہ دیگر سازشیوں کو بے نقاب کرنے اور اس گھوٹالے کے پیچھے موجود بڑے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔پولیس نے عوامی ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں شہریوں سے حساس مالیاتی معلومات کا اشتراک کرتے ہوئے احتیاط برتنے کی اپیل کی گئی ہے اور اس طرح کی اسکیموں کا شکار ہونے کے خلاف خبردار کیا گیا ہے۔ "جائز سرکاری ایجنسیاں کبھی بھی ادائیگیوں کا مطالبہ نہیں کریں گی، فون کالز پر تحقیقات نہیں کریں گی، یا آن لائن حساس ڈیٹا کی درخواست نہیں کریں گی۔ شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایسے دعووں کی صداقت کی تصدیق کریں اور مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر قریبی سائبر پولیس اسٹیشن یا ہیلپ لائن پر دیں۔