سرینگر// : اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے نئی دہلی سے قریبی تعلقات ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی درجہ واپس لینا ایک طویل عمل ہو سکتا ہے اور اس کے لیے مسلسل مرکز سے بات چیت کرنا ہوگی۔ کشمیرنیوز سروس کے مطابق الطاف بخاری نے ان لوگوں پر تنقید کی جو یہ سمجھتے ہیں کہ ریاستی درجہ خود بخود بحال ہو جائے گا کیونکہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں اس کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محض پارلیمنٹ میں کہنے سے کوئی وعدہ پورا نہیں ہوتا، جیسا کہ 1947 میں وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے خود ارادیت کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ مرکز سے قریبی تعلقات پر سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا، ”میں اس سے انکار نہیں کرتا اور نہ ہی شرمندہ ہوں۔ جموں و کشمیر کے مسائل کا حل نئی دہلی سے ہی آئے گا۔“ قانون و انتظام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالات پہلے سے بہتر ہیں، لیکن حالیہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ بدامنی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سابق فوجی، ٹرک ڈرائیور اور ایک شخص کو خودکشی پر مجبور کیا جانا افسوسناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی فورسز کو بھی کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ الطاف بخاری نے بی جے پی پر انتخابات میں مذہبی بنیادوں پر عوام کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہی ہماری شکست کی بڑی وجہ بنی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بی جے پی کی "بی ٹیم” قرار دے کر بدنام کیا گیا، جس سے ہماری ساکھ متاثر ہوئی اور کچھ رہنما بھی پارٹی چھوڑ گئے۔ جیل میں قید ایم پی انجینئر رشید کی رہائی کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ انہیں رہا کیا جانا چاہیے کیونکہ عوام نے انہیں منتخب کیا ہے۔ میر واعظ عمر فاروق کی سیاسی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہیں اپنا کام جاری رکھنا چاہیے۔ انہوں نے 13 جولائی یومِ شہدائ اور5 دسمبر شیخ عبداللہ کی سالگرہ کی منسوخ شدہ تعطیلات کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔