دوسری ریاسری نگر:۳۲، ستمبر: نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے پیر کوکہاکہ خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد،جموں وکشمیر کے لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔جے کے این ایس کے مطابق بدھل راجورہ میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے آرٹیکل 370کی اہمیت کا تاریخی حوالہ دیتے ہوئے پیر کے روز کہا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد، یہاںکے لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ نے آرٹیکل370 کو منسوخ کرنے پر حکومت کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ اپنی ملازمتیں کھو رہے ہیں، جو دوسری ریاستوں کے لوگوں کو دی جا رہی ہے۔جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے 1927میں ایک اصول35Aبنایا تھا، اس وقت پاکستان اور ہندوستان نہیں تھا۔ مہاراج کو اس بات کی فکر تھی کہ اگر ریاست حاوی ہو جائے اور امیر آکر ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیں تو ہمارے لوگ کہاں جائیں گے؟ اسی اصول کو آرٹیکل 370اور35A میں تبدیل کر دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد ہم سے ہماری زمینیں اور نوکریاں چھینی جا رہی ہیں۔ دوسری ریاستوں کے لوگوں کو یہاں نوکریاں دی جارہی ہیں۔ڈاکٹر فاروق نے عوام سے مخاطب ہوکرکہاکہ یہ آپ کی زمین ہے اور آپ کے بچوں کو یہ نوکریاں ملنی چاہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم ایک لاکھ نوجوانوں کو روزگار دیں گے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیشنل کانفرنس نے اس اگست میں جاری کردہ انتخابی منشور میں دفعہ 370 کو بحال کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔پارٹی کے نائب صدر، عمر عبداللہ نے منشور کا آغاز کیا، جس میں آرٹیکل 370، 35A،ریاست کی بحالیجموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کو دوبارہ ترتیب دینا اور کشمیری پنڈتوں کی واپسی اور بحالی جیسے بڑے وعدے شامل ہیں۔ گوجروں اور پہاڑیوں کے تحفظات یعنی ریزرویشن کو ختم کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے خلاف بی جے پی کے الزامات کے جواب میں، فاروق عبداللہ نے کہاکہ میں بی جے پی سے پوچھنا چاہتا ہوں، کہ انہوں نے10 سال حکومت کی لیکن پارلیمانی انتخابات سے عین قبل، پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دیا گیا، پہلے کیوں نہیں؟۔انہوں نے کہاکہ وہ ہم پر آرٹیکل 370 کی حمایت کرکے دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی اب بھی کیوں موجود ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ رام مندر میں ایک ایس سی لڑکی کی عصمت دری کی گئی۔ کیا انہوں نے اس کے بارے میں بات کی؟ کیا وزیراعلیٰ نے اس پر بات کی؟ وہ کسی کی حفاظت نہیں کر سکتے، وہ صرف اپنی نشستوں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر رام مندر میں درج فہرست ذات کی لڑکی کی عصمت دری پر خاموش رہنے کا الزام لگایا ہے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ رام مندر کے اندر لڑکی کی عصمت دری ہوئی ہے لیکن کیا آپ نے پی ایم کا کوئی بیان سنا ہے، کیا آپ نے وزیرداخلہ، یا یوپی کے سی ایم سے کچھ سنا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ کیا وہ ہماری بہن نہیں ہے، کیا وہ ہماری بیٹی نہیں ہے؟ وہ کتنی بار نشانہ بنیں گے؟ پھر وہ محافظ ہونے کا دعویٰ کریں گے۔فاروق عبداللہ نے مزید کہاکہ وہ کسی کی حفاظت نہیں کر سکتے۔ وہ صرف اپنی کرسی کی حفاظت کر سکتے ہیں۔اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ آیا جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو بحال کیا جائے گا یا نہیں،ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ یہ ایک قانونی جنگ ہے۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کے پہلے دو فیصلوں نے اسے مستقل قرار دیا تھا لیکن حالیہ فیصلے نے اسے عارضی قرار دیا تھا۔فاروق عبداللہ نے کہاکہ ہم اس قانونی جنگ کو اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک اسے بحال نہیں کیا جاتا۔