سرینگر /سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز ہوئے خوف ناک دہشت گردانہ حملے میںدو درجن سے زیادہ سیاحوں اور باقی لوگوں کی ہلاکت کے خلاف جموںو کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے ۔اس دوران بدھ کے روز وادی کشمیر اورجموں صوبے کے مختلف علاقوں میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی متاثر رہی جس دوران الگ الگ مقامات پر لوگوں اور سیاست دانوں کی جانب سے احتجاجی مارچ بھی نکالے گئے ہیں ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز دہشت گردوں کی جانب سے سیاحوں پر حملہ ہوا جس میں دو درجن سے زیادہ سیاح جاں بحق ہوئے ہیں ۔اس دوران منگل کی شام سے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں جن میں خاص کرچیمبر اینڈ بار ایسوسی ایشن، جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی ،ناصر اسلام مفتی اعظم کشمیر۔میر واعظ عمر فاروق اور تاجروں کے ساتھ ساتھ مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوںنے مرکز کے زیر انتظام ضلع اننت ناگ کے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے ردعمل میں مکمل کشمیر بند کی کال پر بدھ کے روز جموںو کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی بری طرح متاثر رہی ہے ۔ سال2019کے بعد پہلی مرتبہ اس طرح کشمیر کو مکمل بن دیکھا گیا ہے ۔اس دوران سڑکوں پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا تمام تجارتی اورکارباری اداروں کے علاوہ سکول،کالج اور ہائر سکنڈیوں میں درس و تدریس کا عمل مکمل طور ٹھپ رہا ہے۔ہر جگہ پر لوگوں اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے تھے ۔جبکہ سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر کے باقی علاقوں میں بھی احتجاجی جلوس برآمد ہوئے ہیں جن میں ہر انسان نے شرکت کر کے پہلگام دہشت گردانہ واقعے کی شدید الفاظ میں مزمت کی ہے ۔ جبکہ کشمیریوں نے آج بھی کشمیریت کو زندہ رکھا ۔سرینگر میں شہر سے ائر پورٹ تک مفت سروس بھی فراہم کی جا رہی تھی ۔خیال رہے۔مختلف سیاسی لیڈران،کار باری ،مذہبی اور سماجی لیڈران نے بدھ کو مکمل بند کی دی تھی اور تمام کشمیریوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ پہلگام میں وحشیانہ حملے میں مارے گئے بے گناہ لوگوں کے اعزاز میں اس بند کی حمایت کریں۔ یہ صرف چند ایک پر حملہ نہیں ہے – یہ ہم سب پر حملہ ہے اور ہم سب مل کر اس کی حمایت کرتے ہیں اور بند کی حمایت کرتے ہیں۔” معصوم لوگوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں۔”کشمیر میں مقیم کاروباری اور ٹریول ٹریڈ باڈیز نے بھی بدھ کو پہلگام حملے کے خلاف احتجاج میں کشمیر بند کا اعلان کیا ہے جس میں 20 سے زائد سیاح مارے گئے تھے۔بند کی کال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کشمیر (CCIK)، جموں و کشمیر ہوٹلیئرز کلب (JKHC)، تمام ٹریول ایسوسی ایشنز، ٹرانسپورٹرز، ریسٹورنٹ مالکان اور سول سوسائٹی گروپس نے مشترکہ طور پر جاری کی ہے۔کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن (کے ٹی ایم ایف) کے صدر محمد یاسین خان جنہوں نے بدھ کو بند کی کال دی تھی، کہا کہ اس غیر انسانی فعل نے پوری کاروباری برادری کو گہرا صدمہ پہنچایا ہے اور ہم سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ہم کشمیر میں معصوم سیاحوں کے المناک قتل کی پرزور مذمت کرتے ہیں، یہ ایک ایسا عمل ہے جو امن، مہمان نوازی اور انسانیت کی اقدار کے خلاف ہے جس کے لیے ہمارا خطہ ہمیشہ خان نے کہا۔حملے کے ردعمل میں سری نگر، بارہمولہ، سوپور، کپواڑہ اور دیگر قصبوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جب شام کے وقت لوگوں نے سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کینڈل لائٹ مارچ نکالا۔