سرینگر /مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو سرحدی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور اعلیٰ حکام کے ساتھ آپریشن سندور کے بعد ہند-پاک سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایک اہم سیکورٹی میٹنگ طلب کی۔اس آپریشن میں بھارت نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) میں نو دہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنایا۔کشمیرنیوز سروس( کے این ایس ) کے مطابق جموں و کشمیر، پنجاب، راجستھان، گجرات، اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، سکم اور مغربی بنگال کے وزرائے اعلیٰ اور سینئر نمائندوں نے میٹنگ میں شرکت کی۔ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیفٹیننٹ گورنرز کے ساتھ ساتھ چیف سکریٹریز اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) بھی میٹنگ میں موجود تھے۔میٹنگ میں امت شاہ نے سرحدی علاقوں میں تیاریوں پر توجہ مرکوز کی۔ وزیر داخلہ نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے ساتھ الگ سے بات چیت کی اور جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا اور بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔ وزیر داخلہ نے بی ایس ایف کو ہدایت دی کہ وہ حساس سرحدی علاقوں میں شہریوں کی مکمل حفاظت کو یقینی بنائے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پہلے دن جموں و کشمیر کے سرحدی اضلاع میں زمینی صورتحال کا جائزہ لیا۔واضح رہے ہندوستانی مسلح افواج نے 1971 کے بعد سے پاکستان کے اندر سب سے گہری سرحد پار کارروائی کو انجام دیا ہے، جس میں جیش محمد اور لشکر طیبہ کے زیر استعمال دہشت گردی کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ مربوط حملے آپریشن سندور کا حصہ تھے، جو پہلگام حملے کے براہ راست ردعمل کے طور پر شروع کیا گیا تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے خارجہ سکریٹری وکرم مصری اور کرنل صوفیہ قریشی کے ساتھ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے تباہی کے ویڈیو ثبوت پیش کیے جس میں مریدکے کیمپ بھی شامل ہے جہاں 2008ممبئی دہشت گردانہ حملے کے مجرم اجمل قصاب اور ڈیوڈ ہیڈلی کو تربیت دی گئی تھی۔ متاثر ہونے والے دیگر کیمپوں میں سیالکوٹ میں سرجل، برنالہ، کوٹلی میں مرکز عباس اور سیالکوٹ میں محمودہ جویا شامل ہیں۔