سرینگر / /15مئی آپریشن سندور دہشت گردی کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا رد عمل ہے ان باتوں کا اظہار وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ جمعرات کو جموںو کشمیر میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے سرینگر پہنچنے کے بعد کیا ہے ،راج ناتھ سنگھ جمعرات کو سرینگر پہنچے جس کے بعد انہوںمختلف مقامات کا دورہ کیا اور کئی مقامات پر خطاب بھی کیا۔کشمیر نیوز سروس( کے این ایس ) کے مطابق وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ ’اوپریشن سندور‘ دہشتگردی کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا ردعمل ہے اور دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو ’مذہب‘ کی بنیاد پر مارا جبکہ ان کے خلاف کارروائی ان کے ’کرَم‘ کی بنیاد پر کی گئی۔سری نگر پہنچنے کے فوراً بعد راج ناتھ سنگھ بادامی باغ فوجی چھاو¿نی پہنچے، جہاں انہوں نے فوجیوں سے خطاب کیا۔ یہ جموں و کشمیر کا ان کا پہلا دورہ ہے جب سے بھارت نے 22 اپریل کے پہلگام حملے کا بدلہ لینے کے لیے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشتگردی کے کیمپوں کو نشانہ بنانے کے لیے ’اوپریشن سندور‘ شروع کیا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ موجودتھے۔فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ سری نگر ڈاکیہ بن کر آئے ہیں تاکہ ملک کے عوام کی جانب سے فوجیوں کو ان کی بہادری اور ’اوپریشن سندور‘ کی کامیابی پر مبارکباد اور ستائش پہنچا سکیں۔انہوں نے کہا، "میرا ماننا ہے کہ اوپریشن سندور بھارت کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا ردعمل ہے۔ دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو دھرم کی بنیاد پر مارا اور ہم نے ان کا خاتمہ ان کے کرم کی بنیاد پر کیا۔”انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دہشتگردی کے خلاف پالیسی کو نئی تعریف دی ہے۔ "جو معاہدہ طے پایا ہے، اس کے مطابق پاکستان کی کسی بھی خلاف ورزی پر منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ کوئی بھی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔ دہشتگردی کے خلاف کارروائی سخت ہوگی کیونکہ وزیر اعظم نے اس کی پالیسی کو نئے سرے سے ترتیب دیا ہے۔”راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بات چیت اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اور اگر پاکستان سے کوئی بات چیت ہوگی تو وہ صرف پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر اور دہشتگردی پر ہی ہوگی۔انہوں نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ آیا پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار محفوظ ہیں، اور اس سلسلے میں بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا۔آپریشن سندور کے بعد یہ جموں و کشمیر کا ان کا پہلا دورہ ہے۔ حکام نے بتایا کہ اعلیٰ فوجی افسران وزیر دفاع کو موجودہ سیکورٹی صورتحال کے مختلف پہلوو¿ں پر بریفنگ دیں گے۔وزیر دفاع سری نگر میں ہندوستانی فوج کی XV کور کی مجموعی صورتحال کے ساتھ ساتھ صف اول کے دستوں کی جنگی تیاریوں کا بھی جائزہ لیں گے۔بھارت نے 7مئی کی صبح دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے پر درست حملے کیے، جس کے بعد پاکستان نے 8، 9 اور 10 مئی کو بھارتی فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔بھارتی جانب سے پاکستانی کارروائی کا سخت جواب دیا گیا۔ ہندوستانی فوج نے 10 مئی کو پاکستان کی 26 فوجی تنصیبات پر حملے کی کوششوں کے جواب میں آٹھ پاکستانی فضائی اڈوں کو میزائلوں اور دیگر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔دس مئی کی دوپہر کو دونوں فریقوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان بات چیت کے بعد جنگی کارروائیوں کو روکنے پر اتفاق کے بعد دشمنی کا خاتمہ ہوا۔