سری نگر30 نومبر ,جموںو کشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کا ویڈیو ،ٹکسٹ اور آڈیوز جو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچنے ،امن وقانون کی صوتحال میں خلل ڈالنے کا باعث بن رہا ہے اس پوسٹ کرنے والے کو سخت قانونی کارروائی کاسامنا کرنا پڑے گا ۔ڈی جی پی نے بتایا پوسٹ کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوگی ہی ہوگی لیکن شیر کرنے والے کو بھی قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس) کے مطابق جموں میں جمعرات کو میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ جموں وکشمیر پولیس کسی بھی شر پسند عنصر کو کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔انہوں نے بتایا کہ دفعہ 144 کے تحت ایک ایسا قانون لایا جائے گا جس کے تحت سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کے قابل اعتراض مواد ویڈیوز، آڈیوز جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ٹھیس پہنچانے، امن و قانون کی صورتحال میں خلل ڈالنے اور دہشت گردی اور علاحدگی پسندی کو فروغ دینے کے باعث ہوں، کے خلاف تحت قانون سخت کارروائی انجام دی جائے گی’۔سیوین نے کہا کہ ایسے مواد کو شیئر کرنے والے کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے گااور اس قانون کے تحت ایسے پوسٹ کو شیر کرنا بھی قانوناً جرم بن جائے گا ۔ انہوںنے بتایا کہ اگر کوئی کہے میں بے گناہ ہوں کسی نے بیج دیا ہے میں کیا کروں میں نہیں چاہتا تھا کہ یہ میرے فون میں آئے تو وہ شخص فوری طور پولیس تھانے میں اس بارے میں شکایت کریں اور آپ اس کارروائی سے باہر جائیں گے ۔انہوں نے بتایا ان سب چیزوں کو ہوسٹ اور شیر کرنے والے کو قانونی کارروائی ہوگی اور اس طرح سے ہم انہیں عدالت تک پہنچا سکتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خود ایسے پوسٹ کو شیئر کرے گا تو اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہوگی کیونکہ ایسا کرنے سے لوگوں کے دل مجروح ہوجاتے ہیں اور امن و قانون کی صورتحال میں خلل پڑ جاتا ہے۔جموںو کشمیر پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ‘جموں وکشمیر پولیس کسی بھی شر پسند عنصر کو کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی’۔ان کا کہنا تھا: ‘ہم عوام س گذارش کرتے ہیں کہ وہ شر پسندوں کے مکروہ عزائم سے باخبر رہیں اور پولیس کو اپنی ذامہ داری نبھانے کے لئے تعاون فراہم کریں’۔ڈی جی پی نے کہا، ”اس شخص کو ایسی ویڈیو یا متن کی گردش کا حصہ نہیں بننا چاہیے جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ہوا دے اور امن میں خلل ڈالے۔“ اس سوال پر کہ کیا ایسی سیاسی جماعتوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی جو مبینہ طور پر بدامنی پھیلانا چاہتی ہیں، ڈی جی پی نے کہا: "جموں و کشمیر پولیس قانون کی محافظ ہے۔ قانون کے اس لحاظ سے چلیں گے کہ اگر کوئی خاص عمل جان بوجھ کر بدنیتی کے ساتھ کیا گیا ہو جس سے جانی نقصان ہو،حملے، املاک کے نقصان کے ذمہ دار وہ (سیاسی رہنما) ہوں گے۔”انہوں نے کہا کہ پولیس پیغمبر اسلام (ص) کا احترام کرتی ہے اور اس کا فرض ہے کہ کسی کو بھی پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کی اجازت نہ دی جائے۔ کسی بھی عنصر کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس کے لیے کشمیر صدیوں سے ایک ساتھ جانا جاتا ہے۔ کسی کو بھی کسی مذہبی برادری کو نقصان پہنچانے یا اس کی بے عزتی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔“ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ آیا این آئی ٹی کے طالب علم کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، ڈی جی پی نے کہا: "قانون اپنی مرضی کے مطابق کارروائی کرے گا۔”