سری نگر:یکم ،اکتوبر: : 1990میں شورش شروع ہونے کے بعد1996،2002،2008اور2014کے اسمبلی انتخابات اوراس دوران ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں جہاں کشمیر وادی میں الیکشن بائیکاٹ کی وجہ سے ووٹنگ کی شرح کافی کمی رہی ،وہیں پلہالن پٹن ،سوپور کامین قصبہ اور اولڈ ٹاﺅن بارہمولہ جیسے علاقوں کے علاوہ سری نگر شہر میں بائیکاٹ کی وجہ سے پولنگ مراکز دن بھر خالی خالی رہتے تھے ،اور یہاں تعینات پولنگ عملہ دن بھر ووٹروں کا انتظار کرنے کے بعد وقت مقررہ کے بعد یہاں سے چلے جاتے تھے ۔تاہم جون2024کے پارلیمانی انتخابات میں صورتحال یکایک تبدیل ہوتی نظر آئی ،کیونکہ مکمل بائیکاٹ کی زدمیں رہنے والے علاقوں میں بھی پولنگ مراکز آباد نظرآئے ۔جے کے این ایس کے مطابق پارلیمانی انتخابات 2024کی طرح ہی جموں وکشمیرمیں تین مراحل پرہوئے اسمبلی انتخابات کے دوران بھی بائیکاٹ والا معاملہ قصئہ پارینہ بن گیا کیونکہ کشمیر وادی میں جہاں پہلے دومراحل میں اچھی خاصی ووٹنگ ہوئی ،وہیں منگل کو انتخابات کے تیسرے اورآخری مرحلے میں بھی بائیکاٹ کا اثر کہیں دکھائی نہیں دیا ۔بانیاری بانڈی پورہ سمیت کئی علاقوںمیں لوگ سیاسی لیڈران کیخلاف ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے کم قلیل تعدادمیں ہی نکلے ،تاہم بائیکاٹ کیلئے مشہور علاقوں میں دہائیوں بعد جمہوریت کا بھرپور جشن نظر آیا۔اندرون پلہالن ،قصبہ سوپور،اولڈ ٹاﺅن بارہمولہ میں ووٹروں کوپولنگ بوتھوں کے باہر لمبی لمبی قطاروںمیں ووٹ ڈالنے کیلئے اپنی باری کاانتظارکرتے ہوئے دیکھا گیا ۔منگل کو بدلتے ہوئے رویوں کا مشاہدہ کیا گیا جب شمالی کشمیر کے پلہالن پٹن علاقے، جو سخت انتخابی بائیکاٹ کےلئے جانا جاتا ہے،کے لوگ بڑی تعداد میں اسمبلی انتخابات کے جاری آخری مرحلے میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کےلئے باہر آئے۔ ووٹروں کو صبح سے ہی لمبی قطاروں میں کھڑے دیکھا گیا، جو اس عمل میں حصہ لینے اور تبدیلی لانے کی کوشش کرنے کے اپنے عزم کا اشارہ دے رہے ہیں۔ایک مقامی رہائشی منظور احمد نے کہا، جو اپنا ووٹ ڈالنے والے لوگوں میں شامل تھا،نے کہاکہ ہم مسلسل بائیکاٹ کر رہے تھے، لیکن اس سے ہماری پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے اور کچھ نہیں۔انہوںنے امید ظاہر کی کہ بائیکاٹ پر ووٹنگ کا انتخاب کرکے، پلہالن کے لوگ آخرکار ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں جو اس علاقے کو برسوں سے دوچار کر رہے ہیں۔یہاں موجود دوسرے ووٹروںنے کہاکہ ہم ان حالات کو ختم کرنے کے لئے اپنا ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے یہاں دگرگوں صورت حال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم ایک بہتر مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔ بہت سے رائے دہندگان نے اسی طرح کے جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے، علاقے میں بنیادی سہولیات کی کمی کو پولنگ بوتھ پر آنے کی ایک اہم وجہ قرار دیا۔قطار میں موجود ایک اور رہائشی نے کہاہمیں امید ہے کہ ووٹ ڈال کر، ہم ترقی لا سکتے ہیں اور ان بنیادی سہولیات کو بہتر بنا سکتے ہیں جن سے پالہلان اتنے عرصے سے محروم ہے۔اُدھر قصبہ سوپور کے پرانے شہرکے علاقوں بشمول بٹہ پورہ ،عشہ پیر ،خانقاہ،چھانہ کھن کے لوگ بھی منگل کو ووٹ ڈالنے کیلئے گھروں سے باہر نکلے ۔انہوںنے کہاکہ ووٹ نہ ڈالنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ ہمارانقصان ہوا ہے ،کیونکہ جب ہم اپنے نمائندے کا انتخاب ہی نہیں کررہے تھے توہم کس کے پا س فریاد لیکر جاتے ۔اُدھر بارہمولہ قصبہ کے اولڈ ٹاﺅن علاقے میں بھی دہائیوں بعد پولنگ مراکز آباد نظر آئے ۔جن علاقوںمیں بائیکاٹ ہوا کرتاتھا ،آج وہاں لوگ ٹولیوںمیں پولنگ بوتھ جاتے نظرآئے ۔آزاد گنج علاقے میں قائم ایک پولنگ بوتھ کے باہر الگ الگ قطاروںمیں کھڑے مردوزن نے بتایاکہ ہم اپنے انفرادی اوراجتماعی مسائل کوحل کرانے کیلئے ووٹ ڈالنے آئے ہیں ۔انہوںنے بتایاکہ ہمارے ووٹ سے جوالیکشن جیت جائے گا،کل کوہم اپنے مسائل ومشکلات کوحل کرانے کیلئے اُس کے پاس جاسکتے ہیں ۔