سرینگر: اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے آج لوگوں کو اپنی پارٹی میں شامل ہوجانے کی ایک کُھلی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’’اجتماعی طور پر ہم اُن روایتی سیاسی جماعتوں اور اُن کے لیڈران سے چھُٹکارا حاصل کرسکتے ہیں، جو دہائیوں سے اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لئے لوگوں کو دھوکہ دیتے آئے ہیں۔‘‘
اُن کا کہنا تھا، کہ ’’اپنی پارٹی کے دروازے اُن تمام لوگوں کےلئے کھُلے ہیں، جو ماضی میں کسی مختلف سیاسی نظریے سے وابستہ تھے۔ اپنی پارٹی اُنہیں عوام کی خدمت کےلئے ایک پلیٹ فارم اور بہترین مواقعے فراہم کرے گی۔‘‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جو لوگ تشدد کی کارروائیوں، منشیات کے دھندے، مذہبی منافرت پھیلانے اور ملک دُشمن سرگرمیوں میں ملوث رہے ہوں، اُن کےلئے اپنی پارٹی کی صفوں میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
یہ باتیں سید محمد الطاف بخاری نے آج پلوامہ ضلع کے پدگام پورہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیں۔ اس تقریب کا اہتمام پارٹی لیڈر ڈاکٹر سمیع اللہ نے کیا تھا۔ جلسے کے شرکا نے سید محمد الطاف بخاری اور دیگر رہنماوں کا والہانہ استقبال کیا۔
روایتی سیاسی جماعتوں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’تاریخ گواہ ہے کہ ان جماعتوں اور ان کے قائدین نے ہمیشہ عوام کو دھوکہ دیا ہے اور اپنے سیاسی فوائد بالخصوص حصولِ اقتدار کےلئے لوگوں کا بھر پور استحصال کیا ہے۔‘‘
انہوں نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہ، ’’ان پارٹیوں نے ہمیشہ لوگوں کو دھوکہ دہی پر مبنی بیانیوں اور ’’رائے شماری‘‘، ’’اٹانومی‘‘، ’’سیلف رول‘‘ جیسے جذباتی نعروں کے ذریعے گمراہ کیا۔ جبکہ خود اپنے لئے ان لیڈران نے دولت جمع کرنے اور اقتدار حاصل کرنے کو ترجیح دی۔‘‘
ماضی میں پی ڈی پی کے ساتھ اپنی وابستگی کا تذکرہ کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’پی ڈی پی بظاہر جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے خاندانی راج کو ختم کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بات عیاں ہوتی گئی کہ اس جماعت کے رہنما بھی یہاں اپنا خاندانی راج قائم کر نے کی کوشش میں لگے ہیں۔ جوں ہی مجھے پارٹی کے رہنماؤں کے حقیقی ارادوں کا اندازہ ہوا، میں نے پارٹی چھوڑ دی۔‘‘
باقی ملک کے ساتھ جموں کشمیر کے رشتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’ہمارے یہاں دو الگ الگ بیانیے ہیں: ایک سچائی پر اور دوسرا جھوٹ پر مبنی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ 1947 میں ہمارے اُس وقت کے لیڈروں نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا ہے۔ اس بات سے قطعہ نظر کہ کیا یہ فیصلہ دُرست تھا یا غلط، حقیقت یہ ہے کہ یہ حتمی فیصلہ ہے اور ہمیں اس سچائی کو قبول کرنا چاہئے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’جو لیڈران ایک مختلف نظریے کی پیروی کرتے رہے ہیں، اگر اُنہوں نے بھی بھروقت اس حقیقت کو تسلیم کیا ہوتا تو آج جموں کشمیر ایک بہتر حالت میں ہوتا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ لیڈران بضد رہے اور حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے سے گریزاں رہے۔ حالانکہ ملک کے ایک وزیر اعظم نے اُنہیں یہ پیشکش بھی کی تھی کہ ’آزادی سے کم آسمان حد ہے۔‘‘
اس موقع پر پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر کے امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی پارٹی کا ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا، ’’ہمارے پاس اس خطے اور اس کے لوگوں کے روشن مستقبل کے لیے ایک واضح وژن ہے۔ باقی جماعتوں کے برعکس، ہم عوام کو گمراہ کرنے یا انہیں ناقابل حصول اہداف کے پیچھے لگائے رکھنے اور جذباتی نعروں سے اُنہیں گمراہ کرنے میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔ہم وہی وعدے کرتے ہیں، جنہیں پورا کرنے کے بارے میں ہمیں خود یقین ہو۔ آج میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی کے پاس جموں و کشمیر کے امن و استحکام، خوشحالی اور تعمیر و ترقی کے اہداف پورے کرنے کی خواہش بھی ہے اور صلاحیت بھی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’روایتی سیاسی جماعتیں سالہا سال تک یہاں گمراہ کُن بیانئے کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دیتی رہی ہیں، جس کی وجہ جموں کشمیر اور یہاں کے عوام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ان جماعتوں کے اس رویے کے نتیجے میں ہمارے ہزاروں نوجوان یا تو جیلوں کی نذر ہوگئے یا پھر قبرستانوں میں دفن ہوگئے۔ لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی کے پاس ہماری نوجوان نسل کے خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے ایک واضح وژن ہے۔‘‘
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری رفیع احمد میر نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے فوری انعقاد کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا، ’’جموں و کشمیر کے لوگ اسمبلی انتخابات کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے نمائندوں کو منتخب کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر سکیں۔ لوگوں کو اس آئینی حق سے مزید محروم نہیں رہنا چاہیے۔‘‘
رفیع احمد میر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جمہوری عمل میں بھر پور حصہ لینے کے لیے تیار رہیں، تاکہ وہ اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے صحیح افراد کو اپنے نمائندے کے طور پر منتخب کر سکیں۔
اس موقع پر پارٹی جو دیگر لیڈران موجود تھے، اُن میں ضلع صدر پلوامہ غلام محمد میر، پلوامہ حلقہ انچارج میر سمیع اللہ، یوتھ ونگ کے صوبائی سیکرٹری منظور احمد گنائی، صوبائی سیکرٹری اور بی ڈی سی عمر جان، ضلع یوتھ صدر سید تجلا اندرابی، بی ڈی سی پامپور محمد الطاف میر، میونسپل کونسلر شبیر احمد وانی، بلاک صدر پلوامہ غلام محی الدین گنائی، بلاک صدر رفیق احمد نائک، ڈی ڈی سی منشا جی، ڈی ڈی سی میما جی، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔