سری نگر21 نومبر , کشمیر میں مسلسل بجلی کا بحران بڑھ رہا ہے جس کے باعث نہ صرف عام لوگ شدید مشکلات سے دو چار ہورہے ہیں بلکہ پوری وادی میں صحت کا شعبہ تشویشناک حد تک متاثر ہورہا ہے اور مریضوں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کے این ایس کے مطابق کہ سرکاری اور نجی صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات دونوں لوڈ شیڈنگ کے اثرات سے دوچار ہیں۔سرینگر میں قائم بڑے ہسپتال جن میں سکیمز ایس ایم۔ایچ ایس ،ہسپتالوں، لل دید ہسپتال، چسٹ ڈیزیز ہسپتال، اور جے ایل این ایم ہسپتال شامل ہیں بجلی کی کٹوتی کا شکار ہورہے جس کی وجہ سے ان ہسپتالوں میں خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے جبکہ طبی و نیم طبی عملہ کے مطابق کہ مزکورہ ہسپتالوں میں خاص طور پر مریضوں کا آکسیجن کے زیادہ بہاو¿ پر منحصر ہے مگر بجلی کی عدم دستیابی کے سبب اس طرح کے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔طبی شعبے سے تعلق رکھنے والے عملے کا کہنا ہے کہ”انتہائی نگہداشت کے یونٹس (آئی سی یو) میں یا وینٹی لیٹرز پر موجود لوگوں کے لئے صورتحال سنگین ہے، جہاں مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے بلاتعطل بجلی بہت ضروری ہے۔”محکمہ صحت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ سب ڈسٹرکٹ ہسپتال اور دیہی صحت کی سہولیات بجلی کی کٹوتی سے دوچار ہیں جبکہ سرینگر میں قائم سرکاری ہسپتالوں میں بھی اسی طرح کی صورت حال ہے اور انہیں بھی بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔طبی عملہ آپریشن تھیٹرز اور وارڈز میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کی ناگزیر ضرورت پر زور دیتے ہیں اور طبی عملہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حکومت کو معیاری صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے چوبیس گھنٹے بجلی کی بنیادی ضرورت کو تسلیم کرنا چاہیے۔اس دوران ذرائع نے بتایا کہ سرینگر کے سرکاری ہسپتالوں میں بجلی کی کٹوتی کی وجہ سے ایکسرے، یو ایس جی، ایکو، ای سی جی اور دیگر طبی طریقہ کار میں تاخیر ہو رہی ہے۔سرینگر کے ایک نجی اسپتال کے اہلکار نے کہا کہ نجی اسپتال بھی اتنے ہی متاثر ہوئے ہیں۔بجلی کا ایک خوفناک بحران صحت کے شعبے کو متاثر کر رہا ہے، خاص طور پر نجی اسپتالوں کو متاثر کر رہا ہے اور بجلی کی کٹوتی مریضوں کی دیکھ بھال کو خطرے میں ڈال رہی ہے جبکہ صحت کی مختلف سہولیات کو متاثر کرتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سرجری کے دوران بجلی کی قلت خاص طور پر اثر انداز ہوتی ہے، جس سے مریضوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔سری نگر میں ایک ڈائیلاسز سنٹر کے مالکان نے سنگین صورتحال کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ آپریشنل لاگت میں اضافے اور بجلی کی کٹوتی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی وجہ سے بند ہونے کے دہانے پر ہیں۔”میں نے اپنی زندگی کی بچت اس سیٹ اپ میں لگائی ہے، اور یہ حکومت کا فرض ہے کہ بجلی سمیت بنیادی سہولیات کو یقینی بنائے، لیکن یہاں مجھے بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے اور میرے مریض بجلی کی کٹوتی کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں۔” انہوں نے کہا کہ کشمیر بھر میں تشخیصی مراکز بجلی کی کٹوتی کی وجہ سے نمایاں نقصانات کی اطلاع دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گھروں میں آکسیجن کی سہولت پر انحصار کرنے والے مریضوں کو لوڈ شیڈنگ کے دوران مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔درگاہ کے ایک رہائشی نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب پچھلے سال سمارٹ میٹر لگائے گئے تھے تو ہم چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کے لیے پر امید تھے۔