سری نگر9 دسمبر ,وادی کشمیر میں ان دنوںوکست بھارت سنکلپ یاترا کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر پراوگرام منعقد ہو رہے ہیں جن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے ۔اس دوران اس مہم کے شروعات سے اب تک ایک کروروڑ سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس)کے مطابق وکست بھارت سنکلپ یاترا، جس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے 15نومبر کو کھونٹی، جھارکھنڈ سے کیا تھا، ملک بھر میں شہریوں کے ساتھ روابط کو فروغ دینے والی ایک انقلابی تبدیلی لانے والی مہم کے طور پر ابھری ہے۔7 دسمبر 2023 تک، یاترا 36000گرام پنچایتوں تک پہنچ چکی ہے اور الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے ذریعے تیارہ کردہ کسٹمائز پورٹل پر حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1کروڑ سے زیادہ شہریوں نے اس یاترا میں شرکت کی ہے۔ بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش سب سے آگے ہے جہاں 37 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے یاترا میں شرکت کی۔ اس کے بعد مہاراشٹر سے 12.07لاکھ اور گجرات سے 11.58 لاکھ شرکائ ہیں۔ جموں و کشمیر میں بھی یاترا کا پر تپاک اور حوصلہ افزا انداز میں خیرمقدم کیا گیا ہے ، جس میں اب تک 9 لاکھ سے زیادہ لوگ شریک ہوچکے ہیں۔ہر گزرتے دن کے ساتھ یاترا میں عوام کی شرکت مزید تیز ہوتی جا رہی ہے۔ سنکلپ یاترا کے پہلے ہفتے میں 500000شہریوں نے شرکت کی۔ گذشتہ دس دنوں کے دوران ملک بھر میں 77 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے یاترا میں حصہ لیا۔ اس مختصر عرصے میں یاترا کا شہری جزو 700سے زیادہ مقامات پر پہنچ گیا ہے اور کل79 لاکھ افراد نے 2947تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی کوشش کرنے کا عہد کیا ہے۔عوام تک رسائی کی ایک بے مثال کوشش کے تحت یاترا 2.60 گرام پنچایتوں اور 3600 سے زیادہ شہری مقامی اداروں کو معلومات، تعلیم، اور مواصلات (آئی ای سی) گاڑیو ں کا استعمال کرتے ہوئے احاطہ کرنے کی کوشش کرتی ہے جو لوگوں کو ان کے فائدے کے لیے سرکاری اسکیموں کو استعمال کرنے کے لیے کہتی ہے۔یاترا کا ایک مرکزی نقطہ خواتین پر مبنی اسکیموں کے بارے میں بیداری بڑھا رہا ہے ، جس کے نتیجے میں 46000سے زیادہ مستفیدین پی ایم اجولا اسکیم کے لیے اپنے ناموں کا اندراج کرا رہے ہیں۔ صحت کیمپ بھی بڑی اثرانداز ثابت ہورہا ہے اور صحت کیمپوں میں اب تک 22 لاکھ افراد کی جانچ کی جا چکی ہے۔وکست بھارت سنکلپ یاترا کے ایک حصے کے طور پر کسانوں کے لیے دکھائے گئے ڈرون کی نمائش نے بڑے تجسس اور لوگوں کی دلچسپی کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ ‘ڈرون دی دی اسکیم’ کے آغاز سے جس کے تحت خواتین کے 15000 خود امدادی گروپوں کو ڈرون فراہم کیے جائیں گے ، اس کے علاوہ خواتین کے دو ارکان کو ضروری تربیت فراہم کی جائے گی۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد ڈرون پروازوں کو دیکھنے کے لیے آگے آرہی ہے۔ خود امدادی گروپس ڈرون خدمات کو فیس کے عوض کرائے پر دیں گے، جو خود امدادی گروپوں کے اراکین کے لیے آمدنی کے ایک اور وسیلے کے طور پر کام کریں گے۔اد