سرینگر وادی اور بیرون وادی کے لگ بھگ1100مسلمان کشمیر کے سب سے بڑے دینی مدرسے دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ میں روحانی تسکین کےلئے اعتکاف کررہے ہیں ۔منتظمین کاکہنا ہے کہ کووِڈ- 19کی وباءکے بعدیہاں پہلی بار رمضان کے آخری عشرے میں یہ اعتکاف ہورہاہے۔اعتکاف کے دوران عبادت گزار خود کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرتے ہیںاوران ایام کونماز،تلاوت،ذکرواذکار اور دعاکےلئے وقف کرتے ہیں۔اعتکاف20رمضان کو نمازمغرب کے بعد شروع ہوتا ہے اور یہ شوال کاچاند نظر آنے کے ساتھ ہی مکمل ہوتا ہے۔اعتکاف کے دوران عبادت کرنے والے مسجد میں ہی رہتے ہیں اوریہی سوتے بھی ہیں۔مختلف پس منظروں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا دارالعلوم رحیمیہ میں اکٹھاہونا ،اسلام میں اس عمل کی اہمیت،مسلمانوں کے اللہ تعالی سے تعلق کومضبوط کرنے اورروحانی بیداری کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔معتکففین دن اوررات نمازاداکرتے ہیں ،تلاوت قران میں مشغول رہتے ہیں اوراپنے دین کی گہری سمجھ چاہتے ہیں۔دارالعلوم رحیمہ کی مسجد کاماحول پرسکون ہے اور یہاں ہر وقت تلاوت اور دعاﺅں کی گونج ہوتی ہے۔ایک معتکف نے بتایا کہ ہم اللہ تعالی کاشکراداکرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اس میں شریک ہونے کا موقعہ دیااورمجھے یقین ہے کہ اس سے ہم سب کی روحانی تسکین ہوگی جواس اعتکاف میں شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ اعتکاف دین اسلام کی اہم روایت ہے اور یہ پیغمبر آخرزمان کی سنت ہے۔رمضان کے آخری عشرے میںیہ دنیا بھر میں کیاجاتاہے۔اور اس دوران معتکففین دنیاومافیہاسے الگ ہوکر عبادت پر توجہ مرکوزکرتے ہیں۔ ایک منتظم نے کہا کہ معتکفین کی خدمت کےلئے بانڈی پورہ قصبہ کے200نوجوان مسلسل رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔یہ رضاکار رات دارالعلوم میں گزارتے ہیں اور معتکفین کوافطاری،شام کاکھانا،سحری اور چائے وغیرہ پیش کرتے ہیں۔قریب1100لوگوں کی خدمت کرناایک مشکل کام ہے لیکن مقامی لوگ رضاکارانہ طور مہمانوں کی خدمت کرکے کام آسان بنادیتے ہیں۔محمدعمرنامی ایک رضاکار نے کہا کہ یہ لوگ بانڈی پورہ کے مہمان ہیں ،یہ عبادت کرتے ہیں اورہم یہاں ان کے قیام کوآسان بنانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ بلاخلل عبادت کرسکیں۔ایک منتظم نے کہا کہ رمضان کے آخری عشرے میں اس وقت یہاںہررات قریب1100لوگ اعتکاف کرتے ہیں جن میں700گزشتہ دس روز سے اعتکاف کررہے ہیں ،جبکہ مزید 400لوگ یہاں ایک ،دو یاتین روز کےلئے اعتکاف یا شب خوانی میں شریک ہونے کےلئے آتے ہیں۔