سری نگر :۳ ،مئی: : سرمائی مہینوںمیں کم برف باری کے نتیجے میں کاشتکاروں اور زمینداروں میں یہ تشویش پائی جاتی تھی کہ امسال فصلوں کیلئے پانی دستیاب نہیں ہوگا اورحتیٰ کہ قحط سالی کا بھی اندیشہ ظاہرکیاجارہاتھا لیکن 70دنوں پر محیط چلہ کلان ،چلہ خورداور چلہ بچہ کی رُخصتی کے بعد موسم نے ایسی کروٹ بدلی کہ زمین بھی تر ہوئی اور آبی ذخائر بھی آباد ہوگئے ۔جے کے این ایس کے مطابق موسمیاتی مرکز سری نگر کی جانب سے جاری اعدادوشمارمیں جانکاری فراہم کی گئی ہے کہ جنوبی ضلع کولگام میں مارچ کے بعد سے وادی کشمیر میں سب سے زیادہ بارش ہوئی۔کشمیر میں موسم کی پیش گوئی کے مطابق کولگام میں یکم مارچ سے یکم مئی تک 433.7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔وادی کے دیگر اضلاع جیسے سری نگر شہر میں گزشتہ2 ماہ کے دوران 377.0 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔یکم مارچ سے یکم مئی کے دوران شمالی کشمیر کپواڑہ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ میں بالترتیب 400.2 ملی میٹر، 380.1 ملی میٹر، 259.3 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔جنوبی کشمیر شوپیاں، پلوامہ اور اننت ناگ میں بالترتیب92.7 ملی میٹر، 185.2 ملی میٹر اور 329.2 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔گاندربل اور بڈگام میں یکم مارچ سے یکم مئی کے دوران 306.2 ملی میٹر اور 242.2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔اب حالیہ دنوںکی 3 روزہ موسلا دار بارشوں نے دریاﺅں،ندی نالوں ،چشموں ،جھیلوں اور تالابوں کیساتھ ساتھ کنوﺅں کو بھی نئی جلابخشی ہے ۔اتنی بارش ہوئی کہ سری نگرمیں 8گھنٹے تک دریائے جہلم میں پانی کی سطح خطرے کے نشان 18فٹ سے اوپررہی اوریوں گرمائی راجدھانی میں ستمبر2014جیسی سیلابی صورتحال پیدا ہونے کاخطرہ منڈلاتاہے لیکن اللہ کے فضل وکرم سے آسمان نے برسنا بند کیا اور جہلم میں پانی کی سطح بھی نیچے چلی گئی ۔اب جہاں تک حالیہ بارشوں کاتعلق ہے تو یہ کاشتکاروں اور زمینداروں کیلئے خوش خبری کے مترادف ابر کرم تھا،جس نے کھیتوں کھلیانوں کیساتھ ساتھ دریاﺅن ،ندی نالوں اوردیگر آبی ذخائر کو بھی آباد کردیاہے اوراب آنے والے خریف سیزن میں سیرابی پانی کی کمی یا قلت کاکم ہی مسئلہ درپیش ہوگا ،نتیجتاً امسال دھان ،مکی اور سبزیوںکی اچھی پیداوار ہونے کی اُمید جاگی ہے جبکہ میوہ باغات میں بھی ہریالی کیساتھ ساتھ سیب اور دیگر میوہ جات کی اچھی اور معیاری پیداوارہونے کی اُمید ہے