سرینگر:۳۱،ستمبر:جے کے این ایس : مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو زور دے کر کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 5اگست2019کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے تاریخی فیصلے کے پیچھے اپنے بنیادی اہداف کو پورا کیا۔انہوںنے کہاکہ روڈ میپ کے مطابق جموں و کشمیر سبھی شعبوں میں ایک جامع تبدیلی کیساتھ ترقی کے محاذ سے گزرا ہے۔جے کے این ایس کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک تفصیلی انٹرویو کے دوران کہا کہ جموں وکشمیرمیں جمہوریت زمینی سطح تک مضبوط ہوئی ہے اور لوگ پنچایت، بلاک اور ضلع کی سطح پر اپنے لیڈروں کا انتخاب کر رہے ہیں، جو ریاست کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ یہاں تک کہ جو لوگ پہلے الگ ملک کی بات کر رہے تھے ،اب وہ ہندوستانی آئین کی قسم کھاتے ہوئے انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ کے ایوان میں عہد کیا گیا ہے، جموں و کشمیر کو بھی ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا اور مرکز میں موجودہ بی جے پی زیرقیادت حکومت کے دُور میں ایسا ہونے کے تمام امکانات ہیں، اگر صورتحال قابل عمل ہے۔امت شاہ نے جموں و کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم کے نظرےے، بی جے پی کی انتخابی حکمت عملی، جمہوریت کی مضبوطی، ترقیاتی ایجنڈا، کشمیر پر مبنی پارٹیوں کی خاندانی سیاست، تحفظات کے مسائل، دہشت گردی کےخلاف جنگ، پاکستان کےساتھ بات چیت اور کئی دیگر امور سمیت مختلف موضوعات پر بات کی۔ ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہاکہ ایک طویل عرصے کے بعد، جموں کے لوگوں کو مودی حکومت کی کوششوں سے بغیر کسی احتجاج کے وہ مل گیا ہے جس کی انہیں ضرورت تھی۔ اس سے پہلے جموں کے لوگوں کو محض امرناتھ یاترا یا ترقیاتی کاموں کےلئے احتجاج، لاٹھی چارج اور بعض اوقات گولیوں کا سہارا لینا پڑتا تھا۔انہوں نے کہاکہ پہلے جموں کو اپنے حقوق کے لیے بھیک مانگنی پڑتی تھی۔ صرف نریندر مودی جی نے ان کے حقوق اور ان کا فخر واپس کیا۔ امت شاہ نے کہاکہ میں جموں کے لوگوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ ان لوگوں کے پاس نہ جائیں جنہوں نے ان کے غرور اور حقوق کو کچل دیا۔ انہوںنے مزید کہاکہ مودی جی کے ہاتھوں کو مضبوط کریں اور پونچھ، راجوری، رام بن اور جموں میں بی جے پی کو ووٹ دیں۔اس سوال کہ کیا ریاستی درجے کی واپسی اسی مدت میں ہو گی؟،مرکزی وزیر داخلہ نے کہاکہ تمام امکانات میں۔ ہم صورت حال پر غور کرنے کے بعد جلد از جلد اس پر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ایک اورسوال کہ آپ نے شمال مشرق میں باغی گروپوں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ کیا جموں و کشمیر میں ایسی کوئی گنجائش ہے؟،مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کاکہناتھاکہ شمال مشرق میں بھی ہم نے ان لوگوں سے بات کی ہے جنہوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم جموں وکشمیرمیں ہر اس شخص سے بات کر سکتے ہیں جو ہتھیار چھوڑ دیتا ہے۔اس سوال کہ جموں خطہ میں کچھ ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں واقعات کے بعد سیکورٹی فورسز دہشت گردوں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہیں،مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ نہیں، ہم نے مکمل ٹریک رکھا ہے۔ امت شاہ کاکہناتھاکہ میں جموں و کشمیر کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم دہشت گردی کو واپس نہیں آنے دیں گے اور اسے قابو میں رکھیں گے۔انہوںنے کہاکہ پہلی بار، جموں و کشمیر پولیس سی اے پی ایف اور فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔اس سوال کہ علیحدگی پسند پس منظر رکھنے والے لوگ بھی اس بار الیکشن لڑ رہے ہیں؟،مرکزی وزیر داخلہ نے کہاکہ جو لوگ پہلے الگ ملک اور خودمختاری کا مطالبہ کر رہے تھے، وہ اب الیکشن لڑ رہے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہمارے آئین کی بڑی کامیابی ہے۔ایک اورسوال کہ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ ان کا ظہور ان علیحدگی پسند عناصر کو آواز دے گا؟،امت شاہ نے کہاکہ جمہوری عمل کی پاسداری کرتے ہوئے اٹھنے والی کوئی بھی آواز خوش آئند ہے۔ آواز اٹھانے کا عمل جمہوری ہونا چاہیے تخریبی نہیں۔اس سوال کہ اگربھاجپا کو الیکشن میں قطعی یاواضح اکثریت حاصل نہیں ہوتی ہے تو کیا انتخابات کے بعد اتحاد کا امکان ہے؟،مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہاکہ ابھی اس پر کوئی تبصرہ کرنا مشکل ہے، لیکن ہم تینوں خاندانی جماعتوں کےساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔انہوںنے کہاکہ ہماری مودی جی کی قیادت والی حکومت کی طرف سے اختیار کی گئی پالیسیوں میں نمایاں فرق ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہاکہ تشدد میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔ بند اور پتھراو ¿ صفر پر آ گیا ہے۔ عام شہریوں کی اموات میں 80 فیصد اور کل اموات میں66 فیصد کمی آئی ہے۔امت شاہ نے مزیدکہاکہ جموں وکشمیرمیں نوجوانوں نے تشدد ترک کر کے تعلیم کا انتخاب کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر میں ہر جگہ مجموعی ترقی دیکھی جاتی ہے۔ تشدد اور فساد کے دن اب گئے ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وادی کے لوگ انتہا پسندی نہیں چاہتے۔ بی جے پی جموں و کشمیر کے لوگوں کے دل جیتنے کےلئے کام کر رہی ہے اور کانگریس،این سی ووٹ حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر داخلہ نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ دفعہ370کی بحالی اورالگ پرچم خارج ازامکان ہے ۔انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر میں خواتین نے بھی ناانصافی کو برداشت کیا اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وہ بھی ختم ہو گئی۔انہوںنے کہاکہ ہم نے گجروں، پہاڑیوں، دلتوں اور او بی سی کے تحفظات سے متعلق مسائل کو بھی حل کیا۔اس سوال کہ کیا پاکستانی زیرقبضہ کشمیر پر آپ کا موقف اب بھی پہلے جیسا ہے؟،مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ آج بھی میں نے کہا ہے کہ جہاں ہوئے بلیدان مکھرجی وہ کشمیر ہمارا ہے۔ امت شاہ نے کہاکہ میں نے مکمل کشمیر کا حوالہ دیا، اس کے بارے میں کوئی دو راستے نہیں ہیں۔پاکستانی زیرقبضہ کشمیر بھارت کا ہے، اور اسے ہمیں واپس آنا چاہیے۔اس سوال کہ کشمیر کی سیاسی جماعتیں بھی پاکستان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں،مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے جواب میں کہاکہ جب تک دہشت گردی نہیں روکی جاتی، پاکستان کیساتھ مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا۔