سری نگر:۷۱ ،اکتوبر: : پارلیمنٹ میں مسلسل 5سالانہ بجٹ پیش کرنے کے بعد، جموں و کشمیر کا بجٹ برائے مالی سال 2025-26 قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جب بھی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت بجٹ اجلاس بلائے گی۔ جے کے این ایس کے مطابق اگرچہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کےساتھ5 وزراءنے بدھ کویہاں ایک تقریب میں عہدے اوررازداری کا حلف لیا ہے، لیکن وزراءکووزارتوں یا محکموں کی تقسیم ہونا ابھی باقی ہے جبکہ کابینہ میں کم ازکم مزید3وزراءکو شامل کرنا ہے اور جسے بھی خزانے کی وزارت ملے گی ،اُسے جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کا پہلا بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہوگا۔سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی سربراہی والی پی ڈی پی ،بی جے پی ملی جلی سرکار میں اسوقت کے وزیرخزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے ریاست جموں و کشمیر کا آخری بجٹ11 جنوری 2018کو قانون ساز اسمبلی میں پیش کیاتھا اور مالی سال2018-19کیلئے بجٹ 80,313کروڑ روپے کا پیش کیا تھا۔ تاہم، جون 2018 میں، محبوبہ مفتی کی قیادت والی پی ڈی پی ،بی جے پی مخلوط حکومت گر گئی۔ اورنومبر2018 میں اسمبلی تحلیل کر دی گئی۔مالی سال2019-20کے بجٹ کو اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک کی سربراہی میں اس وقت کی ریاستی انتظامی کونسل نے15 دسمبر2018 کو 88.911 کروڑ روپے کے حساب سے منظور کیا تھا۔اگست2019میں یونین ٹیریٹری کے بعد کے بجٹ بشمول 2020-21،2021-22،2022-23،2023-24 اور 2024-25 جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کی غیر موجودگی میں پارلیمنٹ کے ذریعہ پیش اور منظور کئے گئے۔جاری مالی سال2024-25 کا بجٹ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے23 جولائی2024 کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جس کی مالیت 1,18,728 کروڑ روپے تھی۔ تاہم، لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر پارلیمنٹ میں 5 فروری 2024 کو (ووٹ آن اکاو ¿نٹ) کا عبوری بجٹ لیا گیا تھا۔جموں و کشمیر کا 2023-24 کا بجٹ 1,18,500 کروڑ روپے تھا۔حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد تشکیل شدہ نئی منتخب حکومت کی جانب سے جب بھی بجٹ اجلاس بلایا جائے گا، 2025-26 کاسالانہ بجٹ قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اس سے پہلے جموں میں مقننہ کا بجٹ اجلاس جنوری فروری میں ہوا کرتا تھا۔سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ جموں وکشمیرکے نئے وزیر خزانہ کی تقرری کے فوراً بعد بجٹ کی تیاریاں شروع ہو جائیں گی کیونکہ بجٹ کے دستاویزات کو حتمی شکل دینے سے پہلے وزارت کو محکمہ کے حساب سے جائزہ لینا ہوتا ہے۔جاری مالی سال سے جموں و کشمیر پولیس کے بجٹ کو مرکزی وزارت داخلہ کی گرانٹس میں شامل کیا گیا ہے۔جموں و کشمیر کے اپنے مالی وسائل بھی نئی حکومت کےلئے تشویش کا باعث ہوں گے۔مالیاتی واقصادی ماہرین نے کہا کہ چونکہ نئی حکومت سے بہت زیادہ توقعات ہیں اور حکمران جماعت نیشنل کانفرنس نے اپنے انتخابی منشورمیں کچھ مفت دینے کا وعدہ کیا ہے، اس لیے یہ نئی حکومت کے لیے ایک مشکل کام ہوگا۔ماہرین نے کہا کہ جموں و کشمیر عام طور پر مرکزی گرانٹس پر منحصر رہا ہے۔