سرینگر//شہر سرینگر میں سماجی اور معاشی لحاظ سے پچھڑے طبقوں سے وابستہ طلبہ کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کاازالہ کرنے کے لئے محکمہ تعلیم کی جانب سے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے شہر سرینگر کے اساتذہ کے لئے ڈائیٹ سرینگر میں ایک خصوصی تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیاجس میں اساتذہ کو ان مسائل سے نمٹنے کے لئے جدید تحقیق اور طرز تعلیم سے آگاہ کیا گیا۔کشمیرنیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق پروگرام کے اختتام پر ایک سادہ مگر پروقارتقریب منعقد ہوئی جس کے دوران پروگرام کی نگران ماہر تعلیم روبینہ کوثر نے تربیتی پروگرام میں شریک قریب 40اساتذہ کو اسناد سے نوازا۔ اختتامی تقریب میں انہو ںنے بتایا کہ اساتذہ کو بدلتے حالات اور تعلیمی نظام میں وقوع پذیر ہونے والی انقلابی تبدیلیوں کودیکھتے ہوئے درس و تدریس کے عمل میں بدلاﺅ لاناہوگا۔نئے زمانے میں تعلیم کا معیار بدل گیا ہے اور پہلے جن عناصر کوزیادہ ضروری مانا جاتاتھا اب ان کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی۔ انہو ںنے نئی تعلیمی پالیسی کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے تدریسی نظام کی بنیاد ہر طالبعلم کے لئے یکسان ، بہتراورمعیاری تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی رہنمائی کرتی ہے اور نظام تعلیم کی ترقی کے لئے ان ہی عناصرکومدنظر رکھ کر سارے فیصلے لئے جائیں گے تاکہ بنیادی تعلیم اور سیکنڈری تعلیم کی سطح پرطلبائ کے زیادہ سے زیادہ اندراجات کویقینی بنایا جاسکے۔ روبینہ کوثر نے کہاکہ ان اہداف کے حصول میں معاشی اور سماجی لحاظ سے کمزورگروپس یعنی SEDGsپرتوجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور اس تربیتی کورس کا مقصد بھی یہی ہے کہ اساتذہ کو ان زمروں سے وابستہ طلبہ کے مسائل سمجھنے اور ان کاسدباب کرنے کے لئے تیار کیاجائے۔ تربیتی پروگرام کے دوران ڈائیٹ سرینگر میں تعینات فیاض احمد کے علاوہ سرینگر کے دیگر اداروں سے وابستہ ماہرین تعلیم سید قر اءت اورڈاکٹر نصرین بانو کی خدمات حاصل کی گئیں جنہو ںنے اس حوالے سے ہوئی تحقیق اور تجربات سے ا?گہی کے علاوہ شرکا ئ کو مباحثہ اورپریکٹکل طریقے پر تربیت دی۔ شرکائ نے تربیتی پروگرام کا انعقاد کرنے کے لئے ڈائیٹ پرنسپل کو مبارکباد پیش کی۔ بشیر احمد نامی ماہر تعلیم نے اس نامہ نگار کوبتایا کہ ڈائیٹ سرینگر میں بہت ہی تجربہ کار اور باصلاحیت ماہرین تعلیم موجود ہیں جوکافی مشقت سے تربیتی پروگراموں کاانعقاد کرتے ہیں۔ انہو ںنے کہا کہ ڈائیٹ کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے انفراسٹرکچر اوروسائل کی فراوانی کی ضرورت ہے تاکہ یہاں تعینات ماہرین شہر سرینگر کے مختلف علاقوں کے تعلیمی مسائل کی نشاندہی کرکے باریکی سے تحقیق کریں اورسکولوں کے الگ الگ اورمخصوص ضروریات کودھیان میں رکھ کرمنظم تربیتی پروگرام مرتب کرسکیں اور پھر تجاویز اور سفارشات کوبنیادی سطح پرعملانے میں سکولوں کی مددکرسکیں۔ قیصر احمدنامی ٹیچر نے بتایا کہ تربیتی پروگرام بہت ہی مفید تھا اور اس میں شرکائ کو ایک نئے چلینج کو سمجھنے کاموقع ملا۔ انہو ںنے کہا کہ اس مسئلے پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور تین روز کے مختصر پروگرام کے دوران اس کاپوری طرح احاطہ کرنا ممکن نہیں تھا۔پروگرام میں شریک فیاض احمدنامی ٹیچر نے بتایا کہ تربیتی پروگرام کے انعقاد کے لئے بہترین انتظامات کئے گئے تھے اورادارے کے سٹاف نے شرکاءکے ساتھ بہت اچھا تعاون کیا۔ انہو ںنے کہا کہ سبھی شرکائ کواس دوران کافی کچھ سیکھنے کو ملا۔ ڈائیٹ سرینگر کی پرنسپل سعید رفعت قادری نے بتایا کہ وہ اساتذہ کی تربیت کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہیں اور وہ اس میں مزید وسعت اور بہتری لانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گی۔انہو ںنے کہا کہ محکمہ تعلیم کی باگ ڈور اسوقت بہت ہی دیانتدار اور باصلاحیت ہاتھوں میںہے اورانہو ںنے ادارے کی بہتری کے لئے تعاون کی یقین دہانی کی ہے۔