سری نگر:۲،مئی : پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد جموں وکشمیرمیں لائن آف کنٹرول اوربین الااقوامی سرحد پر کشیدگی برقرار رہے جبکہ ممکنہ جنگ کے خطرے کے پیش نظر سرحدی علاقوں میں لوگوںنے زیرزمین بنکروںکی مرمت اورصفائی تیز کردی ہے ۔جے کے این ایس کے مطابق حکام نے جمعہ کی صبح بتایاکہ دوران شب پاکستانی فوجیوں نے جموں و کشمیر کے 5اضلاع میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کےساتھ بلااشتعال فائرنگ کی، جس کا ہندوستانی فوج نے موثر اور مستعدی کیساتھ جواب دیا۔یہ گزشتہ 8روز میں پاکستانی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل آٹھویں خلاف ورزی ہے ۔اس دوران لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کےساتھ رہنے والے شہریوں نے گولہ باری میں اضافے کی صورت میں اُنہیں رہنے کے قابل بنانے کےلئے اپنی برادری اور انفرادی بنکروں کی صفائی شروع کر دی ہے۔جموں میں ایک دفاعی ترجمان نے کہاکہ یکم اور2مئی کی رات کے دوران، پاکستانی فوج نے سرحدپاراپنی چوکیوں جموں و کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ، پونچھ، نوشہرہ اور اکھنور علاقوں میں چھوٹے ہتھیاروں سے بلا اشتعال گولہ باری کی۔ترجمان نے مزید کہا کہ ہندوستانی فوج کے دستوں نے مناسب اور متناسب طریقے سے جوابی کارروائی کی۔ دفاعی ترجمان نے کہاکہ ابتدائی طور پر شمالی کشمیر کے کپواڑہ اور بارہمولہ اضلاع میں لائن آف کنٹرول کےساتھ ساتھ کئی پوسٹوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے بلا اشتعال فائرنگ کےساتھ، پاکستانی فوج نے تیزی سے اپنی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو پونچھ سیکٹر اور اسکے بعد جموں خطے کے اکھنور سیکٹر تک پھیلا دیا۔ترجمان کے مطابق اس کے بعد راجوری ضلع کے سندر بنی اور نوشہرہ سیکٹروں میں کنٹرول لائن کےساتھ کئی چوکیوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔ اس کے بعد، فائرنگ کا دائرہ جموں ضلع میں بین الاقوامی سرحد کےساتھ پرگوال سیکٹر تک پھیل گیا۔جنگ بندی کی تازہ خلاف ورزیاں ہندوستان اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان حالیہ ہاٹ لائن بات چیت کے باوجود سامنے آئی ہیں، جس کے دوران ہندوستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنزنے اپنے پاکستانی ہم منصب کوآئندہ خلاف ورزیوں کے بارے میں خبردار کیا تھا۔22اپریل2025کوسیاحتی مقام پہلگام کی مضافاتی بائسران وادی میں دہشت گردانہ حملے کے بعد 24 اپریل کوہندوستان کی جانب سے سندھ آبی معاہدہ کو معطل کرنے کے چند گھنٹوں بعد، پاکستانی فوجی جموں و کشمیر میں کنٹرول لائن کے ساتھ مختلف مقامات پر بلااشتعال فائرنگ کا سہارا لے رہے ہیں ۔24 اپریل کو پاکستان نے بھارتی ایئر لائنز کےلئےپنی فضائی حدود بند کر دی، واہگہ بارڈر کراسنگ بند کر دی، بھارت کےساتھ ہر قسم کی تجارت معطل کر دی، اور خبردار کیا کہ پانی کا رُخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کوجنگ کا عمل تصور کیا جائےگا۔ بھارت اور پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول اوردیگرسرحدوں پرسال2003میں ہوئے جنگ بندی معاہدے کی فروری 2021 میں دوبارہ توثیق کی گئی تھی، اوراس پر گزشتہ برسوں سے کافی حدتک عمل درآمدہورہاتھا۔ تاہم پہلگام حملے کے بعدسے پاکستانی فوج کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،جسکے باعث سرحدی علاقوںکی آبادی میں عدم تحفظ کیساتھ ساتھ تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ زیرزمین بنکروںکی مرمت اورصفائی کررہے ہیں۔ تاکہ گولہ باری میں اضافے کی صورت میں انہیں رہنے کے قابل بنایا جا سکے۔مرکزی حکومت نے2017 میں14,460 انفرادی اور کمیونٹی بنکروں کی تعمیر کی منظوری دی۔ حکام نے بتایا کہ5 اضلاع: سانبہ، کٹھوعہ، جموں، پونچھ اور راجوری میں 8699 سے زیادہ کمیونٹی اور انفرادی بنکر بنائے گئے ہیں۔بین الااقوامی سرحد کے ساتھ آر ایس پورہ اور ارنیا سیکٹر کے ساتھ فصلوں کی کٹائی مکمل ہو چکی ہے، یہ کٹھوعہ، سانبہ، راجوری اور پونچھ اضلاع میں ابھی بھی جاری ہے۔ہندوستان کی پاکستان کےساتھ کل 3323 کلومیٹر کی سرحد ہے، جسے تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: بین الاقوامی سرحد ، تقریباً 2400 کلومیٹر گجرات سے اکھنور، جموں میں دریائے چناب کے شمالی کنارے تک؛ لائن آف کنٹرول ،740 کلومیٹر لمبی، جموں کے کچھ حصوں سے لیہہ کے کچھ حصوں تک چلتی ہے۔ اور ایکچوئل گراو ¿نڈ پوزیشن لائن (APGL)110 کلومیٹر لمبی، سیاچن کے علاقے کو NJ9841سے شمال میں اندرا کول تک تقسیم کرتی ہے۔