سرینگر /21جون/ /صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر کیلئے ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ مزید تاخیر پارٹی کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔کوکرناگ میں پارٹی کے یک روزہ کنونشن کے حاشئے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں الیکشن اور حکومت کو قائم ہوئے آٹھ ماہ ہو چکے ہیں۔”مجھے امید ہے کہ جب ریاستی حیثیت بحال ہو جائے گی تو ہمیں وہ انتظامی اختیارات بھی مل جائیں گے جو حقیقی حکمرانی کے لئے ضروری ہیں۔“انہوں نے مزید کہا کہ ان کا موقف بدستور برقرار ہے، وہ ریاست کی بحالی کا صبر سے انتظار کر رہے ہیں۔ لیکن اگر غیر ضروری تاخیر ہوئی تو ہمارے پاس سپریم کورٹ جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری اور پرامن جدوجہد کے لئے پرعزم ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر ہمارے بنیادی سیاسی حقوق سے محرومی جاری رہی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے درمیان دانشمندی اور تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ ”میں دعا کرتا ہوں کہ خدا ایران اور اسرائیل دونوں کو عقل دے، اور دونوں بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرے کیونکہ یہ تنازع صرف امن سے ہی حل ہو سکتا ہے۔“ انہوں نے عالمی رہنماو¿ں پر زور دیا کہ وہ بات چیت کی وکالت کریں۔اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان امن کا مطالبہ کریں۔اس سے قبل عوامی رابطہ مہم کو جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ٹاو¿ن ہال کوکرناگ میں ایک بلاک سطح کے کنونشن کی صدارت کی جس کا اہتمام سینئر پارٹی لیڈر اور ایم ایل اے کوکرناگ چودھری ظفر علی کھٹانہ نے کیا تھا۔ کنونشن میں صوبائی صدر شوکت احمد میر، ضلع صد راننت ناگ و ایم ایل اے پہلگام الطاف کلو، سینئر پارٹی لیڈر غلام نبی اڑگامی اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔ کنونشن میں جموںوکشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی، بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے، سیاحت کے فروغ اور عوامی مسائل کے علاوہ پارٹی پروگراموں اور تنظیمی اموارات پر تبادلہ خیالات کیاگیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاست کی بحالی کے لئے عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور بحالی کے بعد تمام مسائل کے فوری ازالے کا وعدہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ریاستی درجہ کی بحالی کے بعد ہی حکومت موثر اور بلا روک ٹوک کام کرسکتی ہے تاہم انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس وقت جموں وکشمیر میں ایک جمہوری حکومت کام کررہی ہے، جو لوگوں کو راحت پہنچانے کے کاموںمیں لگی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کیساتھ اب بھی سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا گیا ہے۔ اگرچہ باقی ریاستوں میں ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا لیکن حیران کُن طور پر جموں و کشمیر میں 8ماہ سے خالی پڑی دو اسمبلی نشستوں اور 4راجیہ سبھا نشستوں پر انتخابات کرانے کی کوئی بات نہیں کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی لیڈران، عہدیداران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ آنے والے بلدیاتی اور پنچایتی چناﺅ کیلئے ابھی سے کمربستہ ہوجائیں اور عوام کیساتھ قریبی رابطہ رکھیں۔