سری نگر:۵۱ ،اکتوبر:
: ،اگست2019کو دفعہ 370و35Aکی منسوخی کیساتھ ہی سابقہ ریاست جموں وکشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکزی زیر انتظام علاقہUTبنائے جانے کے بعدآج یعنی16اکتوبر2024کو 5سال اورتقریباً45روز بعدعوام کے ووٹوں سے منتخب عوامی حکومت انتظامی امورات کا چارج سنبھالے گی۔بتایاجاتاہے کہ کشمیر، جموں، پیر پنجال اور چناب ویلی کے تمام خطوں کو نمائندگی دی جائے گی ۔ممبران اسمبلی میر سیف اللہ،سکینہ ایتو، سلمان علی ساگر،سریندر چودھری، ستیہ شرما،جاوید رانااور پیارے لال شرماکو وزارتی کونسل میں جگہ دئیے جانے کاامکان ہے،جبکہ نیشنل کانفرنس سینئر رہنما رحیم راتھر کو عبوری اسپیکر مقرر کیا جا سکتا ہے اور بعد میں اُنہیں اسپیکر منتخب کیے جانے کا امکان ہے۔جے کے این ایس کومعلوم ہواکہ مشہور زمانہ جھیل ڈل کے کنارے پر واقع شیرکشمیر انٹرنیشنل کنو ونشن سینٹرSKICCمیں بدھ کی صبح ساڑھے11بجے حلف برداری کی تقریب کاآغاز ہو گا ،جس میں تمام منتخب90ارکان اسمبلی کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ ،جموں وکشمیر کا نگریس کے صدر طارق حمید قرہ اور انڈیا بلاک میں شامل کئی جماعتوں کے قومی سطح کے لیڈران کی شرکت بھی متوقع ہے ،جن کو اس تقریب میں شرکت کیلئے ڈاکٹر فاروق نے پہلے ہی مدعوکیاہے ۔تقریب حلف برداری کا آغاز قومی ترانے سے ہوگا ،جسکے بعدجموں وکشمیرکے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا ،42اسمبلی نشستیں حاصل کرنے والی جماعت نیشنل کانفرنس کی مقننہ پارٹی کے لیڈر اور نامزد وزیراعلیٰ عمرعبداللہ کو سب سے پہلے یونین ٹریٹری بننے کے بعدجموں وکشمیر کے پہلے وزیراعلیٰ کے طور پرعہدے اوررازداری کا حلف دلائیں گے ۔بتایاجاتاہے کہ عمرعبداللہ کو بحیثیت وزیراعلیٰ حلف دلانے کے بعد لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا،نئی وزارتی کونسل میں شامل کم سے کم نصف درجن وزراءکو بھی عہدے اوررازداری کا حلف دلائیں گے ۔ نیشنل کانفرنس کے ایک سینئر لیڈرکے حوالے سے خبرمیں بتایاگیاکہ آج یعنی منگل کی شام تک کابینہ کے اراکین کی حتمی فہرست طے کی جائے گی اور نامزد وزیر اعلیٰ (عمر عبداللہ) نے کہا ہے کہ کشمیر، جموں، پیر پنجال اور چناب ویلی کے تمام خطوں کو نمائندگی دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق،نیشنل کانفرنس سینئر رہنما رحیم راتھر کو عبوری اسپیکر مقرر کیا جا سکتا ہے اور بعد میں اُنہیں اسپیکر منتخب کیے جانے کا امکان ہے۔نیشنل کانفرنس کے ذرائع کے مطابق، پارٹی کے طاقتور حلقوں میں جن اراکین کے نام زیر غور ہیں ،ان میں کپوارہ ضلع کے ترہگام کے ایم ایل اے اور سابق وزیر قانون میر سیف اللہ، کولگام سے خاتون رہنما سکینہ اِیتو، اور نوشہرہ کے سریندر چودھری شامل ہیں، جنہوں نے بی جے پی جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینہ کو شکست دی تھی۔ چھمب کے آزاد ایم ایل اے ستیہ شرما، جنہوں نے نیشنل کانفرنس کی حمایت کی ہے؛ پیر پنجال کے سینئر گوجر رہنما جاوید رانا، جو پونچھ ضلع کی مینڈھر سیٹ سے منتخب ہوئے ہیں؛ ڈوڈہ کے اندرول سے آزاد ایم ایل اے پیارے لال شرما، اور این سی کا کوئی نوجوان چہرہ بھی کابینہ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق، جاوید رانا، سرندر چودھری، ستیہ شرما اور پیارے لال شرما کو پیر پنجال، جموں اور چناب ویلی کی نمائندگی دینے کے لیے کابینہ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ کانگریس، جو نیشنل کانفرنس کی اہم اتحادی ہے، اب زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کے کم مواقع رکھتی ہے کیونکہ اس کے پاس صرف چھ اراکین ہیں اور پانچ آزاد امیدواروں نے عمر کی حمایت کی ہے۔ کانگریس کے ایک سینئر رہنما نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر ایک نیوز چینل کوبتایا کہ کانگریس کے اراکین کے ناموں کو آج شام تک پارٹی کی اعلیٰ قیادت طے کرے گی۔ ہمیں زیادہ سے زیادہ دو کابینہ نشستیں حاصل ہو سکتی ہیں۔کانگریس ذرائع نے بتایا کہ اننت ناگ کے ایم ایل اے اور سابق وزیر پیرزادہ محمد سعید کو کابینہ میں شامل کیے جانے کے امکانات روشن ہیں، کیونکہ جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق قرہ اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکرٹری غلام احمد میر دونوں ہی اپنی پارٹی کی تنظیمی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے ذرائع کے مطابق، عمر عبداللہ نے اراکین اسمبلی میں اختلافات سے بچنے کے لیے پانچ سالہ مدت کے دوران پارٹی اراکین کو باری باری وزیر بنانے کی تجویز بھی دی ہے۔۔قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیریوٹی کی کل95رکنی قانون سازاسمبلی سے کل زیادہ سے زیادہ 10ارکان کو ہی وزارتی کونسل میں شامل کیاجاسکتا ہے ،جو کہ قانون ساز اسمبلی کے کل ارکان کا تقریباً10فیصد ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں خود42نشستوں پرکامیابی حاصل کی جبکہ اسکی اتحادی جماعت کانگریس کو6سیٹیں حاصل ہوئیں تاہم انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد نیشنل کانفرنس سے منڈیٹ کے معاملے پر ناراض آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے کامیاب4ممبران اسمبلی نے بھی اس جماعت کو حمایت دی اور اسکے علاوہ انڈیا بلاک میں شامل سی پی آئی ایم اور عام اآدمی پارٹی کے ایک ایک منتخب ممبر اسمبلی نے بھی نیشنل کانفرنس کو حمایت دی ہے اوریوں عمرعبداللہ کی سربراہی میں آج بننے والی نئی سرکار کو قانون سا ز اسمبلی میں کل95ارکان (بشمول 5نامزد ارکان)میں سے54کی حمایت حاصل ہوگی