سید اعجاز
ترال//جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال کے درجنوں بستیوں میں میں تا حال کوئی سرکار معمولی طبی مرکز قائم کرنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے ان بستیوں میں رہائش پزیر لوگوں خاص کر مریضوں کو خواتین کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ترال کے زاری ہاڑ ،ناگہ بل،برن پتھری ،کارملہ ،حاجن ناڈ،وغیرہ بستیوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بتایا کہ یہاں 5کلو میٹر یا اسے زیادہ کی دوری پر بھی کوئی مرکز موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ خواتین کو بچوں کو ماہوار بنیادوں پر قطرے پلانے پڑتے ہیں اس کے لئے کوئی انتظام نذدیکی علاقوں میں نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں لمبی مسافت پیدل طے کر کے بچوں کو قطرے پلانے پڑتے ہیں ۔خواتین نے مزید بتایا کہ سرکار نے حاملہ خواتین کے لئے متعدد بہتر اقدامات اٹھائے ہیں انہوں نے بتایا لیکن جب جب ڈاکٹر انہیں بلڈ پریشر چیک کرنا،انجیکشن لگوانا ضروری تجویز کرتے ہیں لیکن بیشتر خواتین ان کے علاقوں میںان اہم سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث ایسا نہیں کر سکتے ہیں ۔مزکورہ علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ ہم سرکار کے شکر گزار ہیں کہ یہاں ہر علاقے میں رابط سڑکوں کو تعمیر کیا گیا جس کی وجہ سے ان کی زندگیاں بدل گئیںلیکن اکثر علاقوں میں گاڑی کی سروس نہیں ہے۔انہوں نے بتایا یہاں بزرگوں اورخواتین کو کم سے کم ایک دن پورا ضائح ہوتا ہے ۔انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ کم سے کم ہر دور افتادہ علاقے میں ایک ایک طبی سنٹر کو قائم کیا جائے تاکہ ہفتے میں ایک بار یا کمسن بچوں کو قطرہ پلانے والے عملے کو یہاں ایک ایک دن کے لئے فلحال تعینات کیا جا ئے ۔لوگوں نے الزام لگایا کہ ترال کے اکثر پبلک ہیلتھ سنٹروں (PHCs) میں عملے کی قلت اور عدم دستابی کی وجہ سے ان مراکز کا مقصد بھی فوت ہوا ہے انہوں نے ان مراکز کے عملے کو واپس لانے کا بھی مطالبہ کیا ۔