سرینگر /کے این ایس /15 جون ایران اسرائیل تنازعے کی وجہ سے ایران میں پیداشدہ انتہائی کشیدہ صورتحال اور کشمیر کے درماندہ طلباءکے والدین شدید پریشانیوں سے دوچار ہیں ۔اس دوران کشمیر وادی سے تعلق رکھنے والے وہاں پھنسے والدین نے اتوار کو سرینگر کی پریس کالونی میں جمع ہو کر ایک پر امن احتجاج کیا ہے جس دوران انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بچوں کو یہاں واپس لایا جائے ۔انہوں نے کہااگر فوری طور ایسا ممکن نہیں ہے لیکن تمام ہندوستانی بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جانا چاہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق ایران میں زیر تعلیم بچوں کے پریشان والدین کی ایک اچھی تعداد نے سری نگر کی پریس کالونی میں ایک پرامن احتجاج درج کیا ہے ۔احتجاج میں شامل والدین ایران کی موجودہ صورتحال کے بیچ ان کے وہاں درماندہ زیر تعلیم بچوں کی حفاظت کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا۔ یہ احتجاج ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہوا ہے، جس نے تنازعات سے متاثرہ علاقے میں مقیم ہندوستانی طلباءکی حفاظت کے لیے خدشات کو جنم دیا ہے۔احتجاج میں شامل والدین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور نعرے بلند کرتے ہوئے حکومت ہند اور وزارت خارجہ (MEA) پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کے محفوظ انخلاءکو یقینی بنانے کے لیے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کریں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بار بار کی اپیلوں کے باوجود واپسی کے عمل کو شروع کرنے کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے جس سے سینکڑوں طلبہ اور ان کے اہل خانہ پریشانی کی حالت میں پھنسے ہوئے ہیںبتایا جاتا ہے کہ ملک میں 3ہزار طلباءدرماندہ ہیں ۔والدین نے بتایا جس طرح یوکرین سے طلباءکو واپس لایا گیا تھا اس طرح کوئی قدم اٹھایا جائے۔احتجاجی مقام پر موجود والدین میں سے ایک نے کہا، "ہمارے بچے غیر مستحکم صورتحال کی وجہ سے مسلسل خوف میں زندگی گزار رہے ہیں انہوں نے بتایا ابتدائی طور انہوں نے ہمیں دلاسہ دیا تھا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے انہوں نے بتایا اب وہ یہاں زبردست پریشانیوں سے دوچار ہیںجس کے بعد اب یہاں ان کے گھر والے بھی تذزب کے شکار ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ مواصلات کا نظام بھی ٹھپ ہوااور انہیں اپنے بچوں کے ساتھ رابط منقطع ہوا ، اور ہم بہت پریشان ہیں۔ حکومت کو صورتحال مزید خراب ہونے سے پہلے ابھی کارروائی کرنی چاہیے۔والدین نے حکام سے مزید اپیل کی کہ وہ واضح مواصلاتی چینلز قائم کریں اور کسی بھی انخلاءکے منصوبوں کے بارے میں بروقت اپ ڈیٹ فراہم کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غیر یقینی صورتحال اور سرکاری ردعمل کی کمی ان کے نفسیاتی دباو¿ میں اضافہ کر رہی ہے۔یہ احتجاج کشمیری خاندانوں میں بڑھتی ہوئی تشویش کو اجاگر کرتا ہے، کیونکہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی سے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباءکی حفاظت اور تعلیم میں خلل پڑنے کا خطرہ ہے۔ والدین نے تہران میں ہندوستانی سفارتخانے سے مطالبہ کیا کہ وہ لاجسٹک مدد فراہم کرے اور متاثرہ طالب علموں کے لیے ہندوستان واپس جانے کے لیے محفوظ راستے کو مربوط کرے۔مظاہرین نے مرکزی اور یوٹی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کو ایک انسانی مسئلہ کے طور پر دیکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچوں کو بحفاظت اور جلد از جلد گھر واپس لایا جائے۔ایک خاتون نے بتایا اگر فوری واپسی ممکن نہیں ہے لیکن کم سے کم انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیاجائے ۔