سری نگر16 جون: کے این ایس : چیف سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے متعلقہ افراد پر زور دیا کہ وہ اس مہینے کے اندر ہی جموں و کشمیر کی تمام بستیوں کو او ڈی ایف + قرار دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ مطلوبہ فنڈز محکمہ کو پہلے ہی ضائع کر دیے گئے ہیں اس لیے ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق ڈاکٹر مہتا نے ان باتوں کا اظہار یہاں یو ٹی میں اس سوچھتا مشن کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔میٹنگ میں کمشنر سیکرٹری آر ڈی ڈی نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر، دیہی صفائی ستھرائی کے علاوہ محکمہ کے دیگر متعلقہ افسران۔جموں میں مقیم افسران نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی۔ڈاکٹر مہتا نے افسران سے یوٹی کے ہر گاو¿ں میں گھر گھر کچرا جمع کرنے کی صورتحال کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ میراثی فضلہ بھی گاو¿ں سے اٹھایا جائے اور ہر پنچایت میں اس مقصد کے لیے نشاندہی کی گئی جگہوں پر پھینک دیا جائے۔انہوں نے یہ بھی برقرار رکھا کہ ہر پنچایت میں ضرورت کے مطابق کچرے کو الگ کرنا چاہئے تاکہ اسے ٹھکانے لگایا جاسکے۔ہموار انہوں نے ان سے کہا کہ وہ لوگوں کو اپنے اردگرد کی صفائی کے بارے میں بیدار کریں اور ماحولیات کو خطرے میں ڈال کر اپنے اردگرد کوڑا کرکٹ پھینکنے والوں کو جرمانہ بھی کریں۔چیف سکریٹری نے کہا کہ صفائی کا کوئی نعم البدل نہیں ہے اور سب کو اس کے لیے سنجیدہ ہونا ہوگا۔ اس نے مشاہدہ کیا کہ کام ہر شخص کے لیے ہے کہ وہ اپنے آپ سے شروع کر کے اپنے اردگرد تک کام کرے۔ انہوں نے باور کرایا کہ اگر ہم سب مل کر کام کریں تو اپنے گاو¿ں کی صفائی کا کام پورا کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ ہمارے گاو¿ں کو صاف ستھرا بنانے میں پہلے سے کہیں زیادہ پیش رفت ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ریمارکس دیئے کہ چونکہ زمینی کارکردگی حوصلہ افزا رہی ہے توقعات کا بار بھی بلند ہوا ہے۔ انہوں نے ہمارے دیہاتوں کو صاف ستھرا بنانے میں حاصل کی گئی کامیابیوں کے لیے محکمہ کی تعریف کی اور ان سے کہا کہ جب تک ہمارے آخری گاو¿ں کو ہر لحاظ سے صاف ستھرا اور حفظان صحت قرار نہیں دیا جاتا تب تک اپنی کوششوں میں کوئی کمی نہ کریں۔انہوں نے افسران سے سیگریگیشن شیڈز کی تعمیر، کمپوزٹ/سوک پٹس کی فراہمی، نکاسی آب کی سہولیات اور گاﺅں میں کچرے کو ٹھکانے لگانے کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ان سے پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ کے منصوبوں پر عمل درآمد کے بارے میں بھی دریافت کیا جس پر انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کا کچرا ہمارے اردگرد زیادہ تر غیر صحت مند حالات پیدا کرتا ہے۔کمشنر سکریٹری، آر ڈی ڈی نے میٹنگ کو بتایا کہ 7163 دیہاتوں میں سے 6384 دیہاتوں نے جموں و کشمیر کے UT میں ODF+ کا درجہ حاصل کر لیا ہے جس کی کوریج 87%گاو¿ں کی ہے۔ اس نے آنے والے مہینوں میں ہر گاو¿ں کو ماڈل زمرے کا گاو¿ں بنانے پر زور دیا جس کے لیے ہر پنچایت میں دیے گئے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کے بعد یہ ہدف کے اندر ہے۔