یو این آئی
جموں وکشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے ماگام ملبوچھن گاوں میں منگل کے روز سیکورٹی فورسز کی جانب سے مبینہ طورپر قاسم سلیمانی کی تصویر نذر آتش کرنے کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے جنہیں منتشر کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز نے ہلکا لاٹھی چارج کیا۔پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ماگام کے ’ملبوچھن علاقے میں منگل کے روز معمول کی پیٹرولنگ کے دوران سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مبینہ طورپر مقامی لوگوں کے ساتھ غیردانشمندانہ سلوک کیا، چنانچہ پولیس نے عوام الناس کو یقین دلایا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی جائے گی‘۔اس دوران فوج کے ایک سینئر آفیسر نے قاسم سلیمانی کی تصویر ہاتھ میں اْٹھا کر لوگوں سے معذرت طلب کی جس کے بعد حالات دوبارہ معمول پر لوٹ آئے۔اطلاعات کے مطابق وسطی ضلع بڈگام کے ملبوچھن ماگام علاقے میں منگل کے روز سیکورٹی فورسز کی جانب سے معمول کا گشت چل رہا تھا کہ اس دوران ایک اہلکار نے ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر مبینہ طورپر نذر آتش کی جس کے ساتھ ہی علاقے میں احتجاجی مظاہرئے شروع ہوئے۔معلوم ہوا ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئی اور ماگام کی طرف پیش قدمی شروع کی جس دوران پورا علاقہ نعروں سے گونج اْٹھا۔ذرائع نے بتایا کہ شیعہ آبادی والے علاقوں سے وابستہ لوگوں نے ماگام کی مین شاہراہ پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے جس وجہ سے ٹریفک کی آمدورفت معطل ہو کررہ گئی جبکہ دکانداروں نے اپنی دکانوں کے شٹر نیچے گرائے۔ذرائع نے مزید کہاکہ امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی خاطر سیکورٹی فورسز کے اہلکار فوری طورپر جائے موقع پر پہنچے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر ہلکا لاٹھی چارج کیا جس وجہ سے ماگام چوک میں افرا تفری کا ماحول پھیل گیا اور لوگ محفوظ مقامات کی اور بھاگنے پر مجبور ہوئے۔حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پولیس کے سینئر آفیسران جائے موقع پر پہنچے اور ملبوچھن گاوں کا بھی دورہ کیا اور وہاں لوگوں کو یقین دلایا کہ معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائے گی جس کے بعد لوگ پْر امن طور پر منتشر ہوئے۔ادھرعین شاہدین کے مطابق فورسز اہلکاروں نے پیٹرولنگ کے دوران مہلوک ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر نذر آتش کی جس کے خلاف لوگوں نے پْر امن احتجاج کیا۔مذکورہ عین شاہدین نے بتایا کہ فوج کی جانب سے معذرت طلب کرنے کے ساتھ ہی احتجاج پْر امن طوپرختم ہوا، اور لوگوں نے گھروں کی اور واپس رخ کیا۔دریں اثنا پولیس ترجمان کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کے روز ایک بجے کے قریب ماگام کے ملبوچھن گاوں کے لوگوں نے ماگام مین چوک میں احتجاجی مظاہرئے کئے۔اْنہوں نے بتایا کہ مظاہرین الزام لگا رہے تھے کہ سیکورٹی فورسز نے پیٹرولنگ کے دوران لوگوں سے غیر مہذبانہ رویہ اختیار کیا۔اْن کے مطابق پولیس کے سینئر آفیسران جائے موقع پر پہنچے اور مقامی ذی عزت شہریوں کے ساتھ بات کی جس کے بعد احتجاج کرنے والے پْر امن طورپر منتشر ہوئے۔انہوں نے کہاکہ پولیس آفیسران نے مقامی لوگوں کو یقین دلایا کہ معاملے کی تحقیقات ہوگی اور اگر ضرورت پڑے تو ملوثین کے خلاف ضروری کارروائی عمل میں لانے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں فوج کے ایک سینئر آفیسر نے بھی علاقے کا دورہ کیا اور قاسم سلیمانی کی فوٹو ہاتھ میں لئے لوگوں سے معذرت طلب کی ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں فوجی آفیسر کو قاسم سلیمانی کی تصویر ہاتھ میں لئے صاف دیکھا جاسکتا ہے۔