ڈرگ ایڈکشن کی بدعت نے جموںوکشمیر میں ایک خاموش وَبا کی شدت اِختیار کر لی ہے اور اِس کے زیادہ پھیلائو کے باوجود اِس مسئلے کے بارے میں بیداری کم ہے ۔جموں وکشمیر ’’ گولڈن کریسنٹ ‘‘ کے آس پاس واقع ہے ، یہ نام جنوبی ایشیا کے افیون پیدا کرنے والے ممالک افغانستان، ایران اور پاکستان کو دیا گیا ہے جو دُنیا کی 80 فیصد افیون پیدا کرتے ہیں اور منشیات کی غیر قانونی تجارت کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ایسے حالات میں جموں و کشمیر میں منشیات کے اِستعمال کی بدعت پر قابو پانا زیادہ ضروری ہو جاتا ہے۔جموں وکشمیر حکومت نے اِس بڑھتے ہوئے سماجی مسئلے سے نمٹنے کے لئے اَپنی پہلی ڈرگ ڈی ایڈکشن پالیسی جاری کی ہے تاکہ مختلف محکمے اور عوام منشیات کے اِستعمال کی بدعت سے نمٹنے کے لئے کی جانے والی کوششوں میں شامل ہوں۔جموںوکشمیرصرف پنجاب کے بعد ملک کا پہلا یوٹی ہے جس کی اَپنی ڈرگ ڈی ایڈکشن پالیسی ہے۔منشیات کی بدعت پر قابو پانے کے لئے ایک کثیر الجہتی حکمت کی ضرورت ہوتی ہے اور پالیسی میں سماجی ، طبی اور قانونی پہلوئوں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ اِس مسئلے کو بہتر طریقے سے حل کیا جاسکے۔ پالیسی کیئرڈرگ ڈی ایڈکشن سینٹروں میں نگہداشت کے معیارات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اور اِس مسئلے سے جڑی ممنوعہ کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیتی ہے جس میں مناسب رہنما خطوط اور دیکھ ریکھ کے معیارات کے ساتھ کیئر ڈرگ ڈی ایڈکشن سینٹروں کے قیام کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔یہ مراکز تمام ضلعی ہسپتالوں میں مرکزی معاونت والی سکیم کے تحت قائم کئے جارہے ہیں تاکہ منشیات کے عادی اَفراد کواِس سے مکتی دلانے کے لئے مدد حاصل کرنے کی خاطر سہولیات تک رَسائی کو بہتر بنایا جاسکے۔ حکومت نے متاثرہ افراد کو افیون کی بدعت سے نکلنے میں مدد کرنے کے لئے او پائیڈ سبسٹی ٹیوشن تھراپی (او ایس ٹی) بھی شروع کی ہے جو جان لیوا خطرہ ہے۔منشیات کا اِستعمال جرائم میں اِضافے ، اَخلاقی گراوٹ میں اِضافے اور معاشی سرگرمیوں میں نوجوانوں کی کم شرکت کا ذمہ دا ر ہے۔اَگر اِس پر صحیح طریقے سے توجہ نہ دی گئی تو یہ ہماری نوجوان نسل کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔ نشیلی بدعت بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہے اور تیزی سے وَبا کی شکل اِختیار کر رہی ہے اور ایسی جگہوں پر جہاں بس نہیں جا سکتی وہاں مہلک منشیات پہنچ جاتی ہیں۔حکومت نے جموںوکشمیر میں اِس سماجی برائی سے نمٹنے کے لئے ڈرگ ڈی ایڈکشن پالیسی کی عمل آوری کی نگرانی اور جائزہ لینے کے لئے ایک تفصیلی طریقہ کار تیار کیا ہے اور یہا ں تک کہ سول سوسائٹی کے اَراکیں کو بھی شامل کیا ہے تاکہ منشیات کی بدعت کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جاسکے۔اِس طریقہ کار کے تحت یوٹی امپلی منٹیشن مانیٹر نگ کمیٹی اور جموںوکشمیر ڈویژن لیول ڈی ایڈکشن سینٹر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔جموںوکشمیر یوٹی سطح کی کمیٹی نے وقتاً فوقتاً ڈرگ ڈی ایڈکشن پالیسی میں تبدیلیاں تجویز کرنے کا کام سونپا ہے جیسا کہ ضروری سمجھا جاتا ہے اور جموںوکشمیر میں نشہ چھوڑنے کی مختلف سرگرمیوں کے لئے مالی مدد تلا ش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اِسی طرح ڈویژنل سطح کی کمیٹیوں کو یہ کام سونپا گیا ہے کہ وہ جموںوکشمیر میں نشہ چھوڑنے کی موجودہ سہولیات کا معائینہ کریں اور بنیادی ڈھانچے ، اَفرادی قوت اور دیکھ ریکھ کے معیارات کا مکمل معائینہ کرنے کے بعد لائسنس جاری کریں یا منسوخ کریں۔ یہ کمیٹیاں وقتاًفوقتاً مختلف شراکت داروں کو ڈرگ ڈی ایڈکشن پالیسی کی عمل آوری کے لئے زمینی سطح پر مشورہ دیتی ہیں اور نسخے کے منشیات کی نگرانی پر نظر رکھتی ہیں اور ڈرگ کنٹرول کو تدارک کے لئے اقدامات تجویز کرتی ہیں۔پالیسی مختلف اہم پہلوئوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے جن میں روکتھام ،رِی ہیبلٹیشن اور اِنضمام ، تربیتاور حساسیت ، کمیونٹی کی شرکت، بیداری پیدا کرنا ، ڈرگ ڈی ایڈکشن سینٹروں کی اَپ گریڈیشن اور قیام شامل ہیں۔یہ منشیات کی بدعت کے مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے کے لئے ایک جامع ایکشن پلان تیار کرتا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموںوکشمیر یوٹی میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جسمانی ، ذہنی اور سبسٹنس استعمال کے اَمراض میں زبردست اِضافہ ہوا ہے ۔ خواتین اِستعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ، پہلے استعمال میں عمر میں کمی ، سالوینٹس کے بڑھتے ہوئے اِستعمال ، انجکشن کے قابل افیون اور سٹیر ائیڈز کے استعمال کے ساتھ ساتھ منشیات سے متعلق اَموات میں اضافے کے لحاظ سے سبسٹنس کے استعمال کے اَنداز میں ایک خطرناک تبدیلی آئی ہے ۔مزید برآں ، حکومت نے مؤثر نگرانی اور قانون کی عمل آوری کے لئے ایکسائز اور زراعت محکموں کے ساتھ مل کر اِنسدادِ منشیات ٹاسک فورس ( اے این ٹی ایف ) بھی تشکیل دی ہے تاکہ متوقع کاشت والے علاقوں کا نقشہ بنایا جاسکے اورنجی اور سرکاری زمینوں پر غیر قانونی فصلوں کی تباہی کے سلسلے میں تدارک کے لئے اِقدامات کئے جاسکیں۔ اے این ٹی ایف سے مزید کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ سیزن میں اس طرح کی کاشت کو روکنے کے لئے ایکشن پلان تیار کرے۔اے این ٹی ایف عوام کو متعلقہ خطرات اور مسائل سے آگاہ کرنے کے لئے بیداری پیدا کرنے کی وسیع مہمات بھی شروع کرے گا اور اس کے مطابق سرگرمیوں کے کیلنڈر کا منصوبہ بنائے گا۔خلاصہ یہ کہ پالیسی فیصلوں کے مضمرات کو نہ صرف نقصان کو روکنے بلکہ صحت کو فروغ دینے کے لئے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ صحت میں بڑی بہتری صرف وسیع البنیاد اثرات کے ذریعے ہی حل کی جا سکتی ہے جس سے زیادہ خطرہ والے گروہوں اور عام لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس پہلو میں، جموں و کشمیر یوٹی نے بڑے پیمانے پر اس سنگین سماجی مسئلے کو حل کرتے ہوئے ایک قیادت کی ہے۔