سید اعجاز
ترال//جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال کے2لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل آبادی کے لئے واحد بڑے ہسپتال ایس ڈی ایچ ترال نام بڑے اور درشن چھوٹے کے مصداق بن گیا ہے جہاں ہر روز مریض کبھی ایک اور کبھی دوسرے قسم کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔تاہم زمینی سطح پر عوامی شکایات کا کوئی ازالہ نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے مریض کو دن اور رات کے اوقات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔تازہ واقعے میں گزشتہ روز چندری گام ترال سے تعلق رکھنے والے ایک
کمسن بچہ اطہر شفیق (8)ساکن چندری گام گھر میں گر گیا ہے جس کے نتیجے میں بچے کے بازومیں فکچر ہوا ہے اس دوران افراد خانہ نے صبح سویرے اسے SDHترال منتقل کیا ہے جہاں ڈاکٹر نے8سالہ بچے کو ایک ایکسرے کرنے کے لئے کہا گیا ہے تاکہ بہتر انداز میں تشخیص ہو سکے۔ بچے کے ایک رشتہ دار نے بتایا بچہ درد سے کرارہا تھا تاہم یہاں ایکس رے سیکشن میں تعینات ملازمین نے یہ بتا کر معزوی ظاہر کی ہے کہ بجلی نہیں ہے اس کے بعد جب ان سے بوچھا گیا ہے کہ جنریٹر استعمال کیا جائے تو مریضہ کے رشتہ داروں کے مطابق انہوں نے بتایا” کہ انہیں جنریٹر10بجے سے پہلے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے جس پر تیمار دار نے انہیں بچے کی حالت دیکھ کر جنریٹر استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ ہسپتال میں کوئی بھی انسان وقت دیکھ کر نہیں آتا ہے یہ پہلا ہسپتال ہے جہاں ایکس ریے کے لئے وقت مقرر کیا جاتا ہے جس کے بعد اس بچے کو بون اینڈ ج
وائٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں اس پلسٹر کیا گیا ہے۔لوگوں نے اس ساری صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پھر ہسپتال کا کیا مطلب ہے یہاں کسی بھی وقت کوئی بھی بیمار آسکتا ہے ۔ترال ہسپتال میں ہر روز کسی نہ کسی مسئلے کو لے کر لوگ شکایت کرتے ہیں جو واقعی بس نظمی کا شکار ہوا ہے لوگوں نے اس حوالے سے ایل جی انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنر پلوامہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے ۔محکمہ صحت کے کسی افسر سے بات کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاہم ان کے ساتھ رابطہ ممکن نہیں ہوسکا ہے ۔