سید اعجاز
سرینگر//نیشنل ہیومن رائٹس سوشل جسٹس کونسل آف انڈیا کے زیر اہتمام سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے دوران صحافت ، ادب اور سماجی خدمت میں نمایاں کار کردگی دکھانے والے افراد کو ایوارڈسے نوازا گیا۔ تقریب میں وادی کے نامور شاعر، ادیب اور قلمکار شاد رمضان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ پروفیسر محمد آزردہ زمان بحیثیت صدر محفل موجو دتھے۔شہنشاہ پیلس واقعہ بلوارڈ سرینگر میں نیشنل ہیومن رائٹس سوشل جسٹس کونسل آف انڈیا کی جانب سے ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے آغاز میں نیشنل ہیومن رائٹس سوشل جسٹس کے ڈائریکٹر جنرل ایم آئی زرگر نے خطبہ استقبالیہ پیش کرکے تقریب کے مقاصد بیان کئے۔تقریب میں پروفیسر زمان آزردہ ، پروفیسر شاد رمضان ، مجید مسرورکے علاوہ نیشنل ہیومن رائٹس سوشل جسٹس سے وابستہ کئی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران کئی صحافیوں جن میں کے این ایس کے مدیر اعلیٰ محمد اسلم بٹ، ندائے کشمیر کے مدیر اعلیٰ معراج الدین فراز، روزنامہ آفتاب کے ایڈیٹرقیوم زلفی، سرینگر ٹائمز کے ایڈیٹر ساحل یوسف، کشمیر اعظمیٰ اور کے این ایس کے سینئر نامہ نگار سید اعجاز، روزنامہ ہیون میل کے ایڈیٹر دانش نبی بٹ، گوا ایکسپرس کی مدیر ڈاکٹر شگفتہ خالدی، ندائے کشمیر کے بیرو چیف برائے سائوتھ کشمیر تنہا ایاز، سعید تجمل اسلام (گلستان نیوز)، عرفان فاضل (گلستان نیوز) جمیل انصاری روزنامہ گھڑیال ، مشہور قلمکار و ادیب پرویز مانوس اور مجید مسرور ، کے علاوہ ادب اور سماجی خدمت میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد کو انعامات سے نوازا گیا۔ اس موقعہ پر نیشنل ہیومن رائٹس سوشل جسٹس کونسل آف انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ایڈوکیٹ ایم آئی زرگر نے کہا کہ آج ہم نے پہلی بار کشمیر میں کوئی پروگرام کیا ہے اور اس پروگرام میں ہم نے اُن تمام صحافیوں ، سماجی کارکنوں اور ادیبوںکو جرنلسٹ ایکسلنسی ایوارڈ2022اور گاندھی رتنا ایوارڈوںسے نوازا جنہوںنے کویڈ اور دوسری آفتوں کے دوران بہت ہی اہم رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس یہ ایوارڈ جو ہم نے آج یہاں ان لوگوں میں تقسیم کئے ہیں ان کو دنیا کے 122ملکوں سے اپرو کراکے لانا پڑا کیونکہ نیشنل ہیومن رائٹس سوشل جسٹس کونسل آف انڈیا کی جو برانچ ہیں دنیا کے 122ممالک میں موجود ہیں اور مشعل اوبامہ بھی ایک بڑے عہدے پر ہمارے ساتھ کام کرتی ہیں۔ انہوں نے عام لوگوں کیلئے ایک کھلی دعوت دی کہ جو بھی اُن سے جڑنا چاہتے ہیں وہ ایک چھوٹاسا انٹرویو پاس کرکے شامل ہوسکتے ہیں۔