سری نگر:01،دسمبر: کے این ایس : محکمہ سوشل ویلفئیرنے حال ہی میں محکمے میں درج عمر رسیدہ لوگوں،بیوہ خواتین ،جسمانی طور خاص افرادجو مہوار بنیادوں پر وظیفہ حاصل کر رہے ہیں کو کو حکم دیا ہے کہ وہ باقی لوازمات کے ساتھ ساتھ حلف نامہ اور تاریخی پیدائش سرٹیفکیٹ دفتر میں جمع کریں۔ اس دوران اگر چہ مزکورہ لوگوں نے باقی لوازمات پورے کئے ہیں تاہم تاریخی پیدائش سند حاصل کرنے کے لئے انہیں طرح طرح کے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق خبر راسا ایجنسی کے نامہ نگار کو مختلف علاقوں میں لوگو ں نے بتایا کہ ایک ایک کاغذ کو تیار کرنے کے لئے انہیں 5سے زیادہ دن کےلئے گھروں سے باہر ان سخت سردی کے دنوں میں جانا پڑ رہا ہے جبکہ تاریخی پیدائش سرٹیفکیٹ ان کے لئے سب سے بڑی پریشانی بن گئی ہے ۔کے این ایس سٹی رپورٹر نے جواہر نگرسرینگر میں قائم ایک سنٹر کے باہر متعدد عمر رسیدہ لوگوں،بیوہ خواتین،اور جسمانی طور خاص لوگوں سے بات کی ہے جنہوں نے بتایا وہ صبح8بجے یہاں اپنی اپنی باری کے لئے یہاںپہنچ رہے ہیں تاہم تاحال انہیں یہ سند نہیں ملی ۔مزکورہ لوگوں نے بتایا ہم ویری فکیشن کے خلاف نہیں ہے تاریخ پیدائش سرٹیفکیٹ ان کے لئے سب سے بڑا مسئلہ بن گیا ہے جس کو حاصل کرنا انتہائی مشکل بن گیا ہے ایک شہری نے بتایا ان کی عمر90سال ہے محکمے کو چاہے تھا کہ جن لوگوں کے بارے میں انہیں شک تھا ان کی عمر کی ویری فکیشن کرائیں۔جبکہ سماج کا ہرایک طبقے سے مزکورہ لوگوں کو سردی کے ان ایام سڑکوں اور دفاتر کے بار کھڑا کرنے پر محکمے کے خلاف شدید برہمی کا اظہارکیا ہے ایک رہ گیر ریاض احمد نے بتایا کہ سردیوں میں ہمارے بزرگ گھروں میں بیماریوں سے بچنے کے لئے ہوتے تھے تاہم یہ سند بنانے کے لئے انہیں سڑکوں اور دفاتر کے باہر قطاروں میں کھڑا ہونے پر مجبور کیا گیا ہے انہوں نے بتایا بیشتر لوگ اسی ایک ہزار روپے پر گزارہ کرتے ہیں جو انہیں سرکار کی جانب سے فراہمک ہوتا ہے اسی لئے لوگ یہ لوازمات مشکلات کے باجود گھروں پورے کرنے آتے ہیں ۔لوگوں کا کہنا ہے ان لوگوں کے لئے مقامی سطح گاﺅں ،پنچائیت یا تحصیل پر یہ سہولیات بہم رکھی جائے تاکہ انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑ تا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کچھ علاقوں کے لوگوں کو ضلع صدر مقامات پر یہ دستاویزات بنانے کا حکم دیا گیا ہے جو سماج کے اس خاص حصے کے ساتھ نا انصافی ہے مزکورہ لوگوں نے لوازمات کو پورا کرنے کے لئے وقت بڑھانے کے علاوہ مقامی سطح پر سہولیات کو دستیاب رکھنے کا مطالبہ کیا۔