سید اعجاز
ترال//جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال سے11کلو میٹر دور آری پل تحصیل میں فائر اینڈ ایمر جنسی کا مرکز نہ ہونے کی وجہ سے 40دیہات کے سینکڑوں نفوس پر مشتمل آبادی کو آگ لگنے کے کسی واردات کے وقت آج بھی ندی نالوں کے پانی کا سہارا لینا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے چند سال کے دوران آگ لگنے کے متعدد واقعات میں لاکھوں روپے مالیت کے مکان اور گھریلو مال اسباب راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوئے ہیںہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا سرکار سے چند سال پہلے علاقے کو تحصیل کا درجہ دیا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے اس وقت خوشی کا اظہار کرکے سرکار کا شکریہ ادا کیا ہے۔انہوں نے بتایا سرکار کی جانب سے متعدد دفاتر کو یہاں قائم کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس دور افتادہ علاقے کے لوگوں کو روز مرہ کے مسائل کومقامی سطح پر ہی حل ہوتے ہیںاور کل ملا کر عام انسان کو راحت نصیب ہوئی ۔آبادی کا مزید کہنا ہے کہ تحصیل سب ضلع سے11کلو میٹر دور ہے جبکہ یہاں سے آگے قریب 8سے 10کلو میٹر دور تک مختلف گاﺅں آباد ہے تاہم تاحال علاقے میں فائر اینڈ ایمر جنسی کا مرکز قائم نہیں کیا گیا ہے انہوں نے بتایا علاقے میں مرکز قائم نہ کرنے کی وجہ سے آگ کے کسی واردات کے وقت جب تک11کلو میٹر یا اسے دور ی تک ترال سے آگ بجھانے والی گاڑی پہنچتے ہے تب تک علاقے میں سب کچھ راکھ میں تبدیل ہوتا ہے ۔انہوں نے علاقے میں فائر اینڈ ایمر جنسی کا مرکز قائم کرنے کا سرکار سے مطالبہ ہے۔ادھر فائر اینڈ ایمر جنسی ترال کے ذرائع نے بتایا جب تک ترال کے اس دور افتادہ علاقے میں گاڑی جاتی ہے تب تک انہیں یہ ڈر رہتا ہے کہ کہیں ان کے علاقے میں اور کوئی واقعہ رونما نہ جائے ۔انہوں نے بتایا آری پل کافی دور ہے جب تک یہاں سے پانی سے بھری گاڑی وہاں پہنچتی ہے تب تک وہاں آگ نے سب ختم کیا ہوتا ہے کیوں کہ یہ علاقے ترال کا سب سے بڑا اور دور افتادہ علاقہ ہے ۔ادھر ڈی ڈی سی ممبر آری پل منظور احمد گنائی نے بتایا کہ سرکارنے علاقے میںمختلف دفاتر قائم کئے تاہم فائر اینڈ ایمر جنسی کا مرکز بھی بہت جلد قائم ہونے کی امید ہے