سری نگر:۰۲، فروری:مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے نئی دہلی میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہاکےساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں انسداد تجاوزات مہم کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے بعد، اس کام میں مصروف اہلکاروں کے نقطہ نظر میں زمینی طور پر واضح فرق نظرآیا ہے۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق اعلیٰ درجے کے ذرائع نے میڈیا ادارے’ آئی اے این ایس‘ کو بتایا کہ وزیر داخلہ نے انسداد تجاوزات مہم کے ارادے سے متعلق زمین پر پائے جانے والے تاثر کا سختی سے استثنیٰ لیا ہے۔مہم کے آغاز سے ہی ایک عام تاثر یہ لیا جا رہا تھا کہ انہدانی کارروائی کی چکی میں سبھی ناجائز قابضین آنے والے ہیں۔اور تاثر دیاگیاکہ مہم میں مصروف اہلکاروں کی طرف سے غریب ترین کے ساتھ امیر اور طاقتور کے برابر سلوک کیا جا رہا تھا۔ایسا لگتا ہے کہ سرکاری نقطہ نظر میں کوئی فرق نہیں ہے کہ آیا قبضہ کرنے والاکوئی غریب تھا یا کوئی دولت مند فرد جو اپنی جائیداد کو چرانے یا سرکاری زمین پر قبضے کے ذریعے آگے بڑھا رہا تھا،اُس کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے ۔سرکاری ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے ایک میڈیارپورٹ میں کہاگیاکہ اگر کسی بھی شہری نے کاہچرائی یا ریاستی زمین میں سے کسی ایک کے 10 مرلے پر قبضہ کر لیا، قطع نظر اس کے کہ اس شہری کی پوری بقا ءکا انحصار زمین کے اس ٹکڑے پر ہے، تو وہ بلڈوزر کے بیلچے کی زد میں آ جائیں گے۔ایک میڈیا رپورٹ میں ضلع بڈگام کے ایک غریب دیہاتی ،جوسرکاری اراضی پر بنائے گئے مکان میں اہل خانہ کیساتھ رہتاہے ،نے کہاکہ مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کی مداخلت کے بعد، انہدامی یاانسداد تجاوزات مہم کے بارے میں سرکاری نقطہ نظر تبدیل ہوتا دکھائی دیتا ہے۔لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہااور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کی زبانی یقین دہانی کہ ریاستی زمین کے بہت چھوٹے ٹکڑوں یاکاہچرائی زمین پر بنائے گئے رہائشی مکانات میں رہنے والوں کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا، ابھی تک اس حوالے سے کوئی سرکاری حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سب کے باوجود اب یہ معلوم ہوا ہے کہ انسداد تجاوزات اسکارڈوںکو واضح احکامات دئیے گئے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی غریب اپنے گھر سے محروم نہ رہے۔IANSنے اعلیٰ ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیاہے کہ اگر آپ کے پاس ریاستی زمین کا بہت چھوٹا ٹکڑا یا کاہچرائی زمین ہے جس پر آپ نے رہائشی مکان بنایا ہے اور اگر آپ کے پاس اور آپ کے اور آپ کے خاندان کے زیر قبضہ چھوٹے ٹکڑے کے علاوہ کوئی اور زمین نہیں ہے، تو آپ کو چھوا نہیں جائے گا۔IANSکے مطابق اسی ذریعہ نے واضح کیا کہ اگر آپ نے ریاستی زمین کے کسی تجاوز شدہ ٹکڑے یا کاہچرائی زمین پر رہائشی مکان بنایا ہے جب کہ آپ کی ملکیتی زمین ہے، تو آپ کو انسداد تجاوزات مہم کے دوران تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔رپورٹ کے مطابق اس کے ساتھ ہی، مرکزی وزیر داخلہ نے جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر اور سینئر حکام کےساتھ اپنی میٹنگ کے دوران واضح کیا ہے کہ بااثر اور امیر لوگوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے جنہوں نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران ریاستی اراضی پر غیر قانونی قبضوں کو اپنا پسندیدہ مشغلہ بنایا۔ذرائع نے مزید کہا کہ واضح ہدایات ہیں کہ تجاوزات کرنے والے کو قانونی نوٹس دیا جائے اور حکام کی جانب سے مسمار کرنے سے پہلے اسے اپنا کیس پیش کرنے کےلئے مناسب وقت دیا جائے۔حکام نے بتایاکہ ان وضاحتوں کے بعد غریبوں کے ذہن میں اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہنا چاہیے کہ ان کی رہائش گاہوں کی حفاظت کی جائے گی اوربااثر غیرقانونی قابضین کویہ بات ذہن نشین کرناہوگی کہ انہیں قبضہ شدہ زمینوں سے الگ ہونا پڑے گا۔