سرینگر :12مارچ: کے این ایس : وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے سوئی بھگ میں اپنی نوعیت کے پہلی انتہائی خوف ناک واقعے میں ایک درندہ صفت ترکھان نے 30سالہ طالبہ کاقتل کیا ہے اور جرم کو چھپانے کے لئے اس کی لاش کو ٹکڑے کے الگ الگ جگہوں پر چھپایا تھا پولیس نے جرم میں ملوث ایک تُرکھان کو گرفتار کر کےواقعے کے حوالے سے مزید تحقیقات شروع کیا۔واقعے کے حوالے سے اتوار کی صبح خبر منظر عام پر آنے کے ساتھ پورے جموںو کشمیر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ لوگ ملزم کو پھانسی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔اس دوران اس واقعے کے خلاف سوئی بھگ علاقے میں مکمل ہڑتال رہی جہاں لوگوں سے اس وحشیانہ قتل کے خلاف زور داراحتجاج کیا ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق پولیس نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے اتوار کو بتایا کہ 8 مارچ کو سوئی بگ بڈگام کے تنویر احمد خان نامی شہری نے پولیس پوسٹ سوئی بگ کو ایک درخواست دی جس میں کہا گیا کہ اس کی بہن (نام مخفی)، عمر 30 سال 7 مارچ 2023کوگھر سے کوچنگ کلاسز لینے کے لیے نکلی لیکن اس کے بعدگھر واپس نہیں آئی۔ اسی مناسبت سے پولیس نے بتایا ” گمشدگی کی رپورٹ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی۔” پولیس نے45 شبیر احمد وانی ولد عبدالعزیز وانی ساکنہ موہند پورہ بڈگام سمیت کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ مسلسل پوچھ گچھ کے بعد شبیر نے لاپتہ لڑکی کو قتل کرنے کا اقبالِ جرم کرلیا”. پولیس کا کہنا ہے کہ اپنے جرم کو چھپانے کے لیے ملزم نے طالبہ کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے مختلف مقامات پر دفن کر دیئے۔پولیس کے مطابق ، "ملزم کی نشاندہی پر مقتولہ کے جسم کے ٹکڑے برآمد کئے گئے۔”اس مقدمے سے متعلق مزید تحقیقات جاری ہے اس دوران اتوار کے صبح جب یہ خبر منظر عام پر آئی ہے پورے جموں و کشمیر میں انتہائی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے پورا کشمیر ماتم قدے میں تبدیل ہوا لوگ اس خبر کو سننے کے بعد کانپ اٹھے ہیں ۔جبکہ طالبہ کے آبائی گاﺅں میں مرد و زن گھروں سے باہر آئے اور زار و قطار رو رہے ہیں ہر سو ماتم ہی ماتم تھا ہر آنکھ نم تھی ۔لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ملزم کو پھانسی دی جائے تاکہ کشمیر میں دو بارہ اس قسم کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو جائے ۔افراد خانہ کے مطابق قاتل ان کے گھر کئی بار مختلف رشتے لیکر آتا تھا انہوں نے بتایا کہ علاقے میں مزکورہ ترکھان نے گھر ھر ٹائل لگائے تھے ۔طالبہ نے ایم اے بی ایڈ کیا تھا اور آج کا کمپوٹر کی تربیت حاصل کر رہی تھی۔ سوشل میڈیا پر سماج کے ہر طبقے سے اس خبر کو دیکھنے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے ۔لوگ مطالبہ کر رہے ہیں ملزم ایسی قانونی سزا دی جائے تاکہ دو بارہ یہاں اس قسم کا کوئی جرم دوبارہ نہ ہوں ۔وادی کشمیر میں اچانک چند سال سے جرائم کا گراف تیزی کے ساتھ بڑھنے لگا ہے جس کی طرف سماج کے فرد کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کام کرنا چاہے خیال رہے گزشتہ سال راج دھانی دلی میں بھی اس قسم کا واقعہ پیش آیا تھا جس نے ہر جسم میں حساس دل رکھنے والے انسان کو ہلا کے رکھ دیا ۔