سری نگر17 ستمبر جموںو کشمیر کے لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کچھ لوگ یہاں بناپڑح لکھ کے جموںو کشمیر میں بے روز گاری بڑنے کا رونا رو رہے ہیں جبکہ انہیں معلوم نہیں کہ آزادی کے بعد پہلی بار گزشتہ جموں و کشمیر میں گزشتہ سال سب سے زیادہ نوکریاں فراہم کی گئی ہے اوریوٹی میں 3سال کے دوران0 3ہزار لوگوں کو نوکریاں فراہم ہوئے ۔ایل نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ امن اور شانتی بنانے میں اپنا رول ادا کریں کیوںکہ دنیاں کے جس حصے میں بھی امن قائم نہیں تھا وہاں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق سرینگر میں ایک تقریب کے موقعے پر اپنے خطاب میں کہا کہجموںو کشمیر کے حوالے سے جس کے من میں جو آتا ہے کہتا ہے کہ یہاں بے روز گاری بہت ہے اور ہر کوئی بناءجان کے اپنا بیان دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ3سال کے دوران یہاں جموںو کشمیر میں 30ہزار لوگوں کو نوکریاں فراہم کی گئی ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے اتوار کے روز کہا ہے ۔انہوں نے کہا آزادی کے بعد پہلی بار بار جموںو کشمیر میں اس طرح لوگوں کو گزشتہ سال نوکریاں فراہم کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا یہ بات میں زمہداری کے ساتھ کہتا ہوں ۔ایل جی نے کہا ایک بات ضرورختم ہوئی ہے کہ کسی کو بھی سفارش پر نوکری فراہم نہیں کی گئی ہے ۔سنہا نے کہا جو خود نوکری کے لئے اہل ہوگا اسے نوکری ملی ہے یا ملے گئی کسی کو کوئی سفارش نہیں چلے گئی۔جبکہ اس بات سے کچھ لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے ۔انہوں نے مودی جی کے ہوتے اہلیت کی بنیاد پر ہی نوکری مل سکتی ہے ۔انہوں نے کہا7لاکھ70ہزار افراد کو خود روز گار سکیم کے تحت روز گار فراہم کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جب مائی ٹاون مائی پرائیڈ2چلا تھا اس میں ایک چیز یہ بھی تھا کہ ہر پنچائیت سے15نوجوانوںکومنتخب کرنا تھا کہ انہیں ہینڈ ہولڈنگ کر کے انہیں روز گار فراہم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا پردان منتری مدرا روز گار یوجنا کے تحت بناءکسی گارنٹرکے10لاکھ روپے ملے ہیں۔انہوں نے کہا مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہوتی ہے کہ جب بیک ٹوو لیج کا پروگرام ختم ہوا تو ایک ماہ کے اندرجموں میں ایک دن میں75ہزار نوجوانوں کو9سو39کروڑ جموںو کشمیر کے لوگوں کو ملا ہے اور یہ لوگ آج نہ صرف اپنا روز گار کمارہے ہیں بلکہ کچھ اور نوجوانوں کو ساتھ میں روز گار فراہم کر رہے ہیں۔ایل جی نے کہا یہاں دہائیوں تک کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں سب کچھ تھا جنہوںنے نوجوانوں کے خوابوں خون کیایویوجنا کے لئے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر اور بندوق دیتے تھے ۔یہ ابھی بھی کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا ہے کہ جتنا یہاں امن رہے گا اتنا یہاں تعمیر و ترقی ہوگی ۔انہوں نے کہا دنیاں کے کسی بھی حصے میں تب تک ترقی نا ممکن ہے جب تک نہ یہاں امن قائم ہوگا۔منوج سنہا نے پولیس اور فورسز تو کام کر رہے ہیں لیکن سماج کی بھی امن قائم کرنے میں ایک زمہداری ہے جس کو انہیں نبھاہانا چاہے ۔انہوں نے کہا دنیا کے جن حصوں میں شانتی نہیں رہی وہاں تعمیر یا ترقی نہیں ہوتی اور جن لوگوں نے یہاں حالات خراب کرنے میں ساتھ دیا ہے یقین مانے ان کے بچے یہاں نہیں ہیں ہے انہوں نے بیرون ممالک میں گھر بنائے ہیں ۔ان کے بچے باہر تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور یہاں کے غریب غربات لوگ ان خراب حالات سے متاثر ہوتے ہیں۔سنہا نے اپنی تقریر میں کہاایک کروڑ88لاکھ سیاح گزشتہ سال یہاں ہے اور اس سال21اگست تک1کروڑ 22لاکھ سیاں یہاں آئے جبکہ سوا دو کروڑ سیاح آنے والے ہیں ۔فائدہ کس کو ملا؟یہاں کے ہر ایک کار باری افراد کو ۔دکانداروں کو کام بڑگیا ہے ۔جموں و کشمیر کے ایل جی نے کہا جب ہم اس عام انسان کی بات کرتے ہیں جس کو وزیر عظم مکان سکیم کے تحت مکان ملا ہے اور زمین اس کے پاس زمین نہیں ہے جس کو سرکار نے 5مرلے زمین فراہم کرنا چاہتے ہیںتو ان کے پیٹ میں درد ہوتا ہے ۔میں آج کہنا چاہتا ہوں کہ وزیر عظم نرندر مودی کی ہدایت ہے کہ ہماری پہلی ترجیح سماج کا پسماندہ شخص ہونا چاہے جو آج تک پچھڑا رہا ہے ۔