سرینگر:۱۶؍جون
عیدالاضحی سے ایک روز قبل سری نگرسمیت وادی بھرکے بازاروںمیں خریداروں کا خاصا رش دیکھاگیا لیکن مہنگائی کی مار اور ضروری چیزوںکی بھاری قیمتوں نے غریب اور متوسط گھرانوں کے لوگوں کو دکانات کے بجائے سنڈے مارکیٹ سے کپڑے ،جوتے اور دوسری چیزیں خریدنے پر مجبور کیا ،جسکے نتیجے میں عام تاجروں کے ہاں توقعات سے کافی کم خریداری ہوئی اور بیشتر دکانداروں ،شوروم و مال مالکان اور دوسرے تاجروں کو پریشان دیکھاگیا۔تاجروںنے کہاکہ عام لوگوںکی قوت خرید کافی متاثر ہوئی ہے جبکہ کچھ تاجروںنے آن لائن خریداری کو روایتی بازاروں کی بدحالی یاکم خریداری کی ایک بڑی وجہ قرار دیا۔جے کے این ایس کے مطابق 17جون بروز پیر کو منائی جانے والی عیدالاضحی سے ایک دن قبل اتوارکو سری نگر اور وادی کشمیر کے دیگرقصبوں وعلاقوں میں بازاروں میں خریداروں کا خاصا رش دیکھاگیا اور لوگ صبح سے رات تک بڑی تعداد میں خوشی سے خریداری کرتے رہے۔وادی اور ملک کے دیگر حصوں میں پیر کو عید الاضحی منائی جائے گی۔ یہ تہوار حضرت ابراہیمؑ کی اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان کرنے کی رضامندی کو یاد کرتا ہے جب اللہ نے اُنھیں اس کا حکم دیا تھا۔اس تہوار کو بقرعید بھی کہا جاتا ہے کیونکہ مومن اس تقریب کو منانے کے لیے ایک جانور، عام طور پر بکرے کی قربانی دیتے ہیں۔ سری نگر میں، خریداروں کو زیادہ تر بیکری کی اشیائ،گوشت ،مرغ اور ریڈی میڈ ملبوسات کی خریداری کرتے دیکھا گیا۔سری نگر اور پوری وادی میں کئی بازاروں میں قربانی کے بکروں کے لئے بھی رش رہاتاہم توقع سے کم۔ سری نگر عیدگاہ میں ملک کے دیگر حصوں سے لائے گئے قربانی کے جانور بھی فروخت کے لیے رکھے گئے اور ان کی بڑی قرعہ اندازی ہوئی۔بڑے شاپنگ سینٹرز نے گاہکوں کو لبھانے کے لئے رنگ برنگی اشیاءکی نمائش کی۔ تاہم، شہرسری نگر کے مراکز میں بہت سے کاروباری مالکان نے سست خریدو فروخت کی شکایت کی۔ڈاؤن ٹاؤ ن کے لوگوں نے’سری نگر اسمارٹ سٹی پروجیکٹ‘کی شکایت کی جس کی وجہ سے خرید وفروخت متاثرہوئی۔ جامع مسجد، نوہٹہ، راجوری کدل اور خواجہ بازار سمیت شہر کے مرکزی شہر سری نگر کے بیشتر علاقوں میں خریداروں نے برانڈڈ آو ¿ٹ لیٹس کے بجائے سنڈے مارکیٹ سے کپڑوں اور جوتوں کی خریداری کی۔کاروباری مرکز لال چوک، امیراکدل، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، گونی کھن اور مہاراجہ بازار سمیت دیگر بازاروں میں بھی خریداروں کا رش دیکھا گیالیکن مہنگائی کی مار اور ضروری چیزوںکی بھاری قیمتوں نے غریب اور متوسط گھرانوں کے لوگوں کو دکانات کے بجائے سنڈے مارکیٹ سے کپڑے ،جوتے اور دوسری چیزیں خریدنے پر مجبور کیا ،جسکے نتیجے میں عام تاجروں کے ہاں توقعات سے کافی کم خریداری ہوئی اور بیشتر دکانداروں ،شوروم و مال مالکان اور دوسرے تاجروں کو پریشان دیکھاگیا۔کچھ دکانداروں نے کاروبار کم ہونے کی شکایت کی کیونکہ لوگ آن لائن خریداری کر رہے تھے۔ کئی بازاروں میں لوگوں کو سڑک کنارے دکانداروں سے بھی خریداری کرتے دیکھا گیا۔ہلچل کی سرگرمیوں کے باوجود، تاجروں نے اس بار توقع سے کم فروخت اور کاروبار میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اشیاءکی آسمان چھوتی قیمتوں نے فروخت میں مزید رکاوٹ ڈالی ہے، حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے بجائے قیمتوں کے ضابطے کے طریقہ کار کو ختم کرنے کا انتخاب کیا ہے۔کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے چیئرمین جاوید ٹینگ نے کہا کہ پوری دنیا میں مالیاتی بحران ہے جس کا اثر خطہ پر بھی پڑا ہے۔ جبکہ کچھ تاجروںنے آن لائن خریداری کو روایتی بازاروں کی بدحالی یاکم خریداری کی ایک بڑی وجہ قرار دیا۔