سری نگر/05 جولائی2024ئجموں و کشمیر اَپنے بجلی کے شعبے میں اِصلاحات کے لئے ایک ٹریل بلزر کے طور پر اُبھرا ہے جس نے صارفین کو بہتر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے طویل عرصے سے دیرینہ وراثتی مسائل کو بڑی حد تک حل کیا ہے۔ جدیدیت کے اَقدام سے ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے جو متروک میٹروں کو جدید ترین سمارٹ میٹروں سے تبدیل کر رہا ہے۔یہ جدید ٹیکنالوجیزبِلنگ غلطیوں سے پاک بلنگ ہے ، اِنسانی غلطیوں اور فرسودہ دستی نظاموں کو ختم کرتی ہیں۔ وہ بجلی کے اِستعمال اور بجٹ کے اِنتظام پر بہتر کنٹرول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر فوائد جیسے آسان بِلنگ اور اَدائیگی کے عمل کو بھی فراہم کرکے صارفین کو بااِختیار بناتے ہیں۔جموں و کشمیر نے مرکزی حکومت کے زیر اِنتظام نیشنل پاور پورٹل (این پی پی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صارفین کی رہائش گاہوں میں کامیابی سے500,000 سے زیادہ سمارٹ میٹر نصب کرنے کے ساتھ سرفہرست سات ریاستوںاور یوٹیز میں جگہ حاصل کی ہے۔ این پی پی کے مطابق سمارٹ میٹر تنصیبات میں سب سے آگے دیگر ریاستوں میں پنجاب، ہریانہ، اُتر پردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش اور آسام شامل ہیں۔ جموں و کشمیر نے 2026 ءتک صد فیصد سمارٹ میٹرنگ حاصل کرنے کے لئے ایک حتمی منصوبہ مقرر کیا ہے جس کے ٹھیکے پہلے ہی دیئے جاچکے ہیں۔ یو ٹی نے اے بی کیبلنگ اور ایچ وِی ڈِی ایس سسٹم جیسی ٹیکنالوجیوں کو تعینات کرنے ، سسٹم کی قابل اعتمادیت کو بڑھانے اور عوامی حفاظت کو یقینی بنانے میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔اِصلاحات کے اِبتدائی مرحلے میں گنجان آباد شہری علاقوں میں 4,500 سرکٹ کلومیٹر (سی کے ایم) پرانے تاروں کو جدید، مکمل طور پر انسولیٹیڈ کیبلز سے تبدیل کیا گیا ہے۔ مزید برآں، جاری آر ڈِی ایس ایس سکیم کے تحت تقریباً 30,000سی کلومیٹر اے بی کیبل فراہم کی جا رہی ہے۔ مزید برآں، منصوبہ بند کالونیوں میں صارفین کی تنصیبات کے قریب تقریباً 10,000چھوٹے ایچ وِی ڈِی ایس ٹرانسفارمر نصب کئے گئے ہیں جو بہتر وولٹیج ریگولیشن کو یقینی بناتے ہیں اور بجلی چوری کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ فزیبلٹی کے مطابق اگلے پندرہ ماہ میں آر ڈِی ایس ایس سکیم کے تحت مزید 20 ہزار ایچ وِی ڈِی ایس ٹرانسفارمرز شامل کئے جائیں گے۔ اِن اَقدامات نے اِجتماعی طور پر نظام کی قابل اعتمادیت کو بہتر بنایا ہے اور صارفین کے اطمینان میں نمایاں اِضافہ کیا ہے۔صارفین کے لئے سستی بجلی کے نرخوں کو یقینی بنانے کی کوششوں کو یکساں طور پر ترجیح دی گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے بجلی کی خریداری کی موجودہ قیمت اور جے اِی آر سی کے ذریعے منظور کردہ دیگر حقیقی ڈسکام اَخراجات کی بنیاد پر مکمل لاگت کے ٹیرف پر کافی سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔یہ بات قابلِ ذِکر ہے کہ جموں و کشمیر نے موجودہ مالی برس (2024-25ئ) کے دوران بجلی کے نرخوں میں اِضافہ کرنے سے گریز کیا۔ گزشتہ برس (2023-24ئ) میں میٹرڈ صارفین کو ٹیرف میں 15 فیصد اضافے کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن حکومت نے اَنرجی چارجز پر 15 فیصد بجلی ڈیوٹی واپس لے کر اس اِضافے کو پورا کیا جس کے نتیجے میں صارفین کے بلوں میں کوئی خالص اِضافہ نہیں ہوا۔
حکومت اِن اَقدامات سے اس شعبے کے مالی استحکام کو برقرار رکھنے میں ایک بہت بڑا بوجھ اُٹھاتی ہے جو بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو اَپ گریڈ کرنے کے لئے مرکزی حکومت سے گرانٹ حاصل کرنے کے لئے اہم ہے۔ مالیاتی لحاظ سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ میٹر والے رہائشی صارفین کو فروخت کئے جانے والے ہر یونٹ پر سبسڈی فراہم کرنے سے حکومت کو تقریباً 3.75 روپے کا نقصان ہوتا ہے۔