سرینگر:۱۹؍اگست
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی جموں و کشمیر کی سیاسی اور قانونی حیثیت کی بحالی کیلئے جدوجہد کرے گی اور اگر ان کی پارٹی نے 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔سی این آئی کے مطابق سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کے دوران انتخابی منشور2024کی نقاب کشائی کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبد اللہ نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیا گیا تو وہ سیاسی اور قانونی حیثیت کی بحالی کیلئے جدوجہد کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کو 200 یونٹ مفت بجلی دینے کا وعدہ کرتے ہیں اگر وہ اقتدار میں آئے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی لوگوں کے حقوق کیلئے درست ہوگی اور سپریم کورٹ کو حکومت ہند کے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے وعدے کے بارے میں یاد دلائے گی۔ انہوں نے کہا ’’اگر حکومت ہند اس میں تاخیر کرتا ہے، تو ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے اور اسے مرکز کے وعدے کے بارے میں یاد دلائیں گے۔ ‘‘ منشور کی مزید وضاحت کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا کہ پارٹی عوامی تقسیم کے نظام کو مزید مضبوط کرنے اور لوگوں کو راشن ڈپو سے چینی اور مٹی کا تیل حاصل کرنے کو یقینی بنانے کا وعدہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کرتے ہیں جو گھناؤنے جرائم میں ملوث نہیں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں عمر نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جماعت اسلامی کھل کر الیکشن نہیں لڑے گی۔ عمر نے یہ کہتے ہوئے لوگوں سے تعاون بھی طلب کیا کہ امید ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ اگلے پانچ سالوں تک نیشنل کانفرنس کو ان کی خدمت کا موقع دیں گے۔ الیکشن منشور جاری کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہاکہ کانگریس کے ساتھ سیٹ شیئرنگ کے معاملے پر بہت جلد بات چیت شروع کی جائے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل کانفرنس بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی ۔عمر عبداللہ نے کہا :’بھارتیہ جنتاپارٹی جموں وکشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے اسمبلی الیکشن کے حوالے سے جموں اور سری نگر میں تیاریاں شروع کی ہیں۔کانگریس کے ساتھ متحدہ طورپرالیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا :’کانگریس لیڈر شپ کے ساتھ سیٹ شیئرنگ معاملے پر بہت جلد بات چیت شروع کی جائے گی۔‘انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس ہم خیال سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اسمبلی الیکشن کے حوالے سے گفت وشنید کرنے کی خاطر ہمیشہ تیار ہے۔خصوصی پوزیشن کے بارے میں عمر عبداللہ نے کہاکہ ہم سیاسی طورپر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔عمر عبداللہ نے کہاکہ جوں ہی ملک میں سیاسی حالات بدل جائیں گے تو جموں وکشمیر کے لوگوں کو بھی خصوصی پوزیشن واپس مل سکتی ہے۔بھارتیہ جنتاپارٹی کی جانب سے حکومت بنانے کے دعووں پر عمر عبداللہ نے کہاکہ بھاجپا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ کشمیر کے لوگ اُن سے پہلے ہی ناراض ہیں اب جموں کے لوگ بھی بی جے پی کی پالیسیوں سے ناراض دکھائی دے رہی ہیں۔بھاجپا کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بارے میں پوچھے گئے اور ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہاکہ ہم اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ۔پی ڈی پی کے ساتھ اسمبلی چناو پر بات چیت کرنے کے بارے میں جب عمر سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہ ہم خیال سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ان کے مطابق ہم نے پارلیمنٹ الیکشن سے بہت کچھ سیکھا ہے ، نیشنل کانفرنس کی پوزیشن اس وقت کیا ہے حالیہ پارلیمنٹ الیکشن نے یہ سب کچھ سامنے لایا ہے۔عمر نے کہا :’بارہ مولہ پارلیمانی نشست پر مجھے ہار کا منہ دیکھنا پڑا لیکن جہاں تک این سی کارکنوں کا تعلق ہے تو انہوں نے ماضی کی طرح اس بار بھی نیشنل کانفرنس کو ہی ووٹ دیا جو خوش آئند بات ہے۔‘