سرینگر /06اکتوبر /// جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج میں محض ایک دن باقی ہے اور کس کے سر پر تاج سجے گا اور کون ہوگا وزیر اعلیٰ یہ سب 8اکتوبر کو واضح ہوگا ۔ اسی دوران ووٹوں کی گنتی کے مراکز میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور انہیں تین دائروں والی سیکورٹی میں رکھا گیا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات مکمل ہونے کے بعد اب سب کی نظریں نتائج پر مرکوز ہے ۔ 8اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی ہونے جا رہی ہے۔جہاں ایگزیٹ پول نے جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اتحاد کو کافی برتری دی ہے وہی دیکھنا ہوگیا کہ سرکار کس کی بنتی ہے اور کس کے سر پر تاج سجے گا ۔ اسی دوران جموں و کشمیر میں منگل کو 90 رکنی اسمبلی کیلئے ووٹوں کی گنتی کیلئے تمام ضلعی ہیڈکوارٹروں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے تمام 20 گنتی مراکز پر تین درجے کی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں جہاں منگل کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔خیال رہے کہ جموں و کشمیر میں 2014 کے بعد پہلے اسمبلی انتخابات تین مرحلوں میں ہوئے تھے جس کے پہلے مرحلے میں 18 ستمبر کو 24 سیٹوں پر پولنگ ہو رہی تھی۔ دوسرے مرحلے کی پولنگ 18 ستمبر کو ہوئی تھی جس میں 26 سیٹوں پر پولنگ ہوئی تھی۔ بقیہ 40 نشستوں پر یکم اکتوبر کو انتخاب ہوا تھا۔عہدیدار نے کہا کہ مقابلہ کرنے والے امیدواروں کے صرف مجاز کاو¿نٹنگ ایجنٹوں اور گنتی ڈیوٹی پر تعینات عملہ کو ہی گنتی ہالوں کے اندر جانے کی اجازت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہر امیدوار کے ووٹوں کی تعداد کا اعلان کاو¿نٹنگ ہالز کے باہر پبلک ایڈریس سسٹم پر گنتی کے ہر دور کے بعد کیا جائے گا۔90 رکنی ایوان میں ایک نشست کیلئے میدان میں اترنے والے 873 امیدواروں کی قسمت پر مہر لگ چکی ہے اور یہ منگل کی شام تک معلوم ہو جائے گا۔میدان میں آنے والوں میں نمایاں نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ ہیں، جو بڈگام اور گاندربل حلقوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ پیپلز کانفرنس کے سجاد گنی لون جو ہندواڑہ اور کپواڑہ سیٹوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حامد قرہ، جو بٹاملو سیٹ سے امیدوار ہیں۔ اور بی جے پی کے ریاستی صدر رویندر رینا، جو نوشہرہ سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔واضح رہے کہ ایگزٹ پول نے نیشنل کانفرنس کانگریس اتحاد کو پول پوزیشن میں رکھا ہے جس میں علاقائی پارٹی کو سیٹوں کا بڑا حصہ مل رہا ہے۔سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اپنی 25 سیٹوں پر تھوڑا سا بہتری آنے کی امید ہے جبکہ پی ڈی پی جس نے 10 سال پہلے ہوئے انتخابات میں 28 سیٹیں حاصل کی تھیں، اس بار 10 سے کم سیٹیں جیتنے کی پیش قیاسی کی جا رہی ہے۔