ہمارے جنگلا ت ہما را سب سے بڑا قومی اثاثہ ہیں اور ان کا تحفظ ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے تاہم یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں سے زیا دہ کے عرصہ میں جس قدر نقصان ہم نے جنگلا ت کو پہنچایا ہے اتنا نقصان کسی اور چیز کو نہیں ہوا ہے ۔وادی کے اطراف و اکناف میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر پھیلے جنگلا ت میں دسیوں اقسام کے انتہائی بیش قیمتی پیڑ پودے پائے جا تے ہیں جبکہ دسیوں قسم کے ادویاتی پورے بھی یہاں پائے جا تے ہیں ۔کیل،دیودار اور دیگر اقسام کی لکڑی جو ہم اپنے جنگلا ت سے حاصل کر تے ہیں دنیا میں کہیں پر بھی کو ئی ثانی نہیں رکھتی ۔اس با ت میں کو ئی شک نہیں ہے کہ حکو مت نے جنگلا ت و ما حولیا ت کے تعلق سے عام لو گوں کے اندر بیداری پیدا کر نے کی غرض سے اور جنگلا ت کی اہمیت لوگوں پر واضح کر نے کے لئے کچھ عر صہ قبل ’ماحولیاتی سائنس ‘ کو سکولی نصاب کا ایک حصہ بنا دیا مگر یہ با ت بھی سچ ہے کہ جنگلا ت و ما حولیا ت کے بچاﺅ کے حوالے سے حکو مت کی جانب سے عملی اقداما ت نہ ہو نے کے برابر ہو ئے۔اور اس سب صورتحال کا نتیجہ بھی ہما رے سامنے عیاں را چہ بیاں ہے۔ اب ہمارے ان جنگلا ت کو جہاں غیر قانونی کٹاﺅ کا سامنا ہے وہیں حالیہ ایام میں آتشزدگیوں کا مسئلہ بھی ایک سنگین رُخ اختیار کر چکا ہے ۔وادی میں رواں موسم چلہ ¿ کلان کے چالیس میں سے اکیس روز بغیر کسی با رش یا بر فبا ری کے گزرے ہیں اور اس کے نتیجہ میں جہاں شبانہ سردی نا قابل بر داشت حد تک بڑھ گئی ہے وہیں دن میں درجہ ¿ حرارت معمول سے کئی ڈگری زیا دہ ہو نے کے نتیجہ میں چاروں اطراف میں خشک سالی کا دور دورہ ہے ۔ایسے میں آتشزدگیوں کا سلسلہ بھی وسیع سے وسیع تر ہو گیا ہے ۔پچھلے ایک ہفتہ کے دوران وادی کے اطراف و اکنا ف میں ااتزشدگیوں کے کم و بیش پچاس واقعات پیش آئے ہیں جس دوران درجنوں کی تعداد میں رہا ئشی و غیر رہا ئشی ڈھا نچے جل کر خاکستر ہو چکے ہیں جبکہ کروڑوں روپے ما لیت کا ساز و سامان بھی راکھ کت ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔اسی اثنا ءمیں ہما رے جنگلا ت میں بھی ان دنوں آگ کے شعلے بڑھک رہے ہیں اور وادی کے اطراف و اکنا ف میں پچھلے دس روز کے دوران شمال و جنوب کے کئی جنگلا ت میں آتشزدگی کی وارداتیں پیش آئی ہیں جن کے نتیجہ میں جہاں انتہائی بیش قیمتی جڑی بو ٹیاں خاکستر ہو چکی ہیں وہیں بڑی تعداد میں قیمتی پیڑ پودے بھی جل کر راکھ ہو گئے ہیں ۔اس دوران اگر چہ عام شہریوں کے ساتھ ساتھ محکمہ ¿ جنگلا ت کے اہلکار بھی آگ بجھا نے کے عمل میں شامل ہو رہے ہیں تاہم ایک طرف خشک سالی کے نتیجہ میں جنگلا ت کے نزدیک واقع آبی ذخائر سوکھ گئے ہیں اور دوسری جا نب محکمہ ¿ جنگلا ت کے پاس جنگلوں کی آگ کو قابو کر نے کے لئے نہ ہی پیشہ ورانہ تربیت ہے،نہ عملہ اور نا ہی مشینری ہے ۔سچ با ت تو یہ ہے کہ پچھلے ستر سے زیا ئد سالوں سے محکمہ ¿ جنگلا ت صورتحال کی نزاکت کو نہ بھا نپتے ہو ئے دھرا کا دھرا ہی رہ گیا ہےا ور نتیجہ کے طور پر یہ محکمہ جنگلا ت کو تحفظ فراہم کر نے میں بھی ناکام ہو چکا ہے۔حکو مت کو چاہئے کہ وہ محکمہ ¿ جنگلا ت اور فاریسٹ پرو ٹیکشن فورس کو جنگلا ت کی آگ بجھا نے کے سلسلے میں باضابطہ تربیت فراہم کر ے کیونکہ اب دنیا ایک ایسے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں آگ کی وارداتیں اب روز کا معمول بن چکی ہیں اور شائد ہما رے یہاں جنگلا ت کی آگ اب ایک معمول کی با ت بننے جا رہی ہے ۔حکو مت اگر چہ جنگلا ت کو تحفظ فراہم کر نے کے ساتھ ساتھ ان کے رکھ رکھا ﺅ کے لئے بھی ذمہ دار ہے تاہم ایسے میں سماج کی بھی کچھ ذمہ داری بنتی ہے اور ضرورت اس با ت کی ہے کہ ہر فردِ واحد اپنے منصبی فرائض کو سمجھ کر انہیں ادا کر نے کی سنجیدہ اور صدق دلانہ کو شش کر ے ۔تب جا کر ہی ہما رے یہاں یہ مسئلہ حل ہو گا ۔