عراق کے مشیر قومی سلامتی نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی قیادت میں اتحاد نے شدت پسند گروپ داعش کے خلاف مشن ختم کردیا اور اب وہ تربیت اور مشاورتی کردار ادا کرے گا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی میں عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کے واشنگٹن کے دورے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے پہلی بار اعلان کیا تھا کہ وہ جنگ زدہ ملک میں 2 ہزار 500 فوجیوں کے مشن میں تبدیلی کرنے جارہے ہیں۔عراقی حکومت طاقتور ایران نواز سیاسی و مسلح گروپ کے دباؤ میں ہے جنہوں نے سختی سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام امریکی افواج ملک چھوڑ دیں۔مشیر قومی سلامتی قاسم العراجی نے ٹوئٹ کیا کہ ’ہم سرکاری طور پر اتحادی افواج کے جنگی مشن کے اختتام کا اعلان کر رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’تربیت، مشاورت اور صلاحیتوں میں اضافے کے شعبوں میں بین الاقوامی اتحاد سے تعلق برقرار رہے گا‘۔قاسم العراجی نے یہ ٹوئٹ اتحادیوں اور عراقی سیکیورٹی فورسز کے جوائنٹ آپریشن کمانڈرز کے درمیان ملاقات کے بعد کیا۔فیصلے کے نتیجے میں عراق میں تعینات تقریباً 2 ہزار 500 امریکی فوجی اور ایک ہزار اتحادی فوجی یہاں ہی رہے گے، یہ وسط 2020 سے بطور مشیر اور تربیت کار کام کر رہے ہیں۔