گرفتار ہونے والے صحافیوں میں بیشتر کا تعلق چین اور میانمار سے
سال 2021 میں صحافیوں کو جیل بھیجنے کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا، نیویارک کی کمیٹی برائے جرنلسٹ پروٹیکشن (سی جے پی) کے مطابق گرفتار ہونے والے صحافیوں میں بیشتر کا تعلق چین اور میانمار سے ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سی جے پی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں رواں سال 293 صحافیوں کو قید کیا گیا، چین میں 50، برما میں 26، مصر میں 25، ویتنام میں 23 اور بیلاروس میں 19 صحافیوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔سعودی عرب، ایران، ترکی، روس، ایتھوپیا اور ارتریا کی جیلوں میں قید صحافیوں کا ذکر کرتے ہوئے سی جے پی نے کہا کہ یکم دسمبر تک دنیا بھر کی جیلوں میں قید صحافیوں کی تعداد 293 تک جاپہنچی ہے،گزشتہ سال یہ تعداد 280 تھی۔سی جے پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سیمون نے کہا کہ ’سی جے پی مسلسل 6 سال سے دنیا بھر میں جیل بھیجے جانے والے صحافیوں کا ریکارڈ تیار کر رہی ہے‘۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’خبر نشر کرنے یا عوام کو آگاہی فراہم کرنے پر جیل بھیجنا آمرانہ حکمرانی کی علامت ہے‘۔سی جے پی 40 سال سے صحافیوں کے قتل، گرفتاری، تشدد اور انہیں دھمکانے کے عمل کی مذمت کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر سال اس فہرست میں ممالک کو دیکھنا تکلیف دہ ہے لیکن یہ خاص طور پر خطرناک ہے کہ میانمار اور ایتھوپیا نے آزاد صحافت کے دروازے پر بند کر دیے ہیں۔ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ رواں سال دنیا بھر میں 24 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔سی جے پی کا کہنا ہے ’مغرب کا نصف کرہ میکسیکو صحافیوں کے حوالے سے جان لیوا ملک رہا ہے، جہاں 3 صحافیوں کو ان کی رپورٹنگ کے لیے قتل کیا گیا جبکہ 6 کو تحقیقات کی تحریک چلانے پر قتل کیا گیا۔سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صحافیوں پر تشدد کے حوالے سے بھارت بھی پیچھے نہیں ہے، جہاں رواں سال 4 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔سی جے پی کا کہنا تھا کہ ’عدم برداشت، آزادانہ صحافت پر غالب آرہی ہے جس کی وجہ سے متعدد صحافی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں‘۔رپورٹ میں غور کیا گیا کہ دنیا بھر میں صحافیوں کو پابند کیا جارہا ہے، جس میں ہانگ کانگ اور سنکیانگ میں صحافیوں کے خلاف قوانین، میانمار میں بغاوت، اور بیلاروس میں اپوزیشن پر کریک ڈاؤن جیسے حربوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔