سری نگر:۲،مارچ:اب جبکہ20مارچ تک یوکے جی سے 9ویں جماعت تک کے T2یعنی سالانہ امتحانات مکمل ہونے ہیں ،تو نجی تعلیمی اداروںکے مالکان اور منتظمین نے نئے داخل ہونے والے بچوں کیلئے داخلہ فیس اور ڈونیشن کی رقم کاپیمانہ مقرر کرنا شروع کردیاہے ۔جے کے این ایس کے مطابق محکمہ اسکولی تعلیم نے تعلیمی سیشن اورامتحانات کا کلینڈرتبدیل ہونے کے پیش نظر تمام سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوںکے منتظمین کویہ ہدایت دی ہے کہ وہ یوکے جی سے 9ویں جماعت تک کے T2یعنی سالانہ امتحانات کے انعقاد کاعمل مکمل کریں تاکہ نئے تعلیمی سیشن کاجلد سے جلد آغازکیا جاسکے ۔اس حوالے سے سبھی اسکولوںکی جانب سے یوکے جی سے نویں جماعت تک زیرتعلیم طلباءوطالبات کیلئے امتحانی ڈیٹ شیٹ کاشیڈول جاری کیاگیا ہے ،اور تین ماہ کی سرمائی تعطیلات کے پیش نظر گھروںمیں بیٹھے رہے طلباءاور طالبات نے ٹی 2امتحان کیلئے دئیے گئے سیلیبس کی مشق یعنی امتحانات میں شامل ہونے کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔سرکاری اسکولوںکی طرح ہی پرائیویٹ اسکولوں کے منتظمین بھی نویں جماعت تک کے طلبہ کے ٹی2یعنی سالانہ امتحانات کی تیاریوںمیں مصروف ِ عمل ہیں ،تاہم نجی اسکولوں کے منتظمین امتحانی تیاریوں کیساتھ ساتھ نئے داخل ہونے والے بچوں اور بچیوں کیلئے داخلہ فیس اور ڈونیشن کی رقم کی حدمقرر کرنے میں بھی سرگرم ہوئے ہیں ۔والدین نے اس حوالے سے تشویش اور ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے محکمہ اسکولی تعلیم اور فی فکزیشن کمیٹی سے سوال کیاکہ نجی تعلیمی اداروں کے داخلہ فیس میں بھاری تفاوت کیوں پائی جاتی ہے اوریہ ڈونیشن لینے کاکیا مطلب ہے ۔والدین کے ایک گروپ نے بتایاکہ ہم اپنے بچوںبچیوںکوجن نجی اسکولوںمیں داخل کرناچاہتے ہیں ،وہاں داخلہ فیس کافی زیادہ رکھی گئی ہے اورساتھ ہی انہوںنے کہاکہ کچھ یاکئی نجی اسکولوں نے نئے داخل ہونے والے بچوں بچیوں کیلئے ڈونیشن کی رقم اداکرنے کولازمی رکھاہے ۔انہوںنے کہاکہ نجی تعلیمی اداروں کے داخلہ فیس میں اتنی بھاری تفاوت ہے کہ ہم اپنے بچوں اور بچیوں کوایسے اسکولوںمیں داخل کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے ،جن اسکولوںکے منتظمین نے داخلہ فیس کافی زیادہ رکھی ہے اور کچھ مخصوص اسکولوں کے منتظمین والدین سے بچوں اور بچیوں کے داخلے کے عوض ڈونیشن کی رقم بھی طلب کرتے ہیں ۔والدین کے گروپ کاکہناتھاکہ ہماری سمجھ میں نہیں آتاہے کہ نجی اسکولوںمیں داخلہ فیس کاکوئی یکساں پیمانہ کیوں مقرر نہیں کیا گیاہے جبکہ بقول اُن کے ماہانہ ٹیوشن فیس کے معاملے میں بھی کافی نہیں بلکہ بھاری تفاوت پائی جاتی ہے ۔اس دوران معلوم ہواکہ امسال کئی ایسے نجی اسکولوں کے منتظمین نے بھی داخلہ فیس بڑھانے کامن بنالیاہے ،جہاں پہلے داخلہ فیس کافی کم رکھی گئی تھی ۔اس حوالے سے سری نگرمیں قائم ایک نجی اسکول کے منتظم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر داخلہ فیس بڑھانے کی یہ منطق پیش کی کہ داخل اوردرج طلبہ کے والدین سمجھتے ہیں کہ ہم نے خیراتی ادارے کھول رکھے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ایک تووالدین کم داخلہ اور ٹیوشن فیس لینے والے اسکولوں کو دوسرے درجے کے تعلیمی ادارے مان کر چلتے ہیں ،اور دوسرا یہ کہ وہ اپنے زیرتعلیم بچوں اور بچیوں کیلئے گھروںمیں بہتر تعلیم وتربیت کا بھی کوئی انتظام نہیں کرتے ہیں ۔مذکورہ نجی اسکول کے منتظم نے مزید بتایاکہ جن نامی گرامی پرائیویٹ اسکولوںنے اپنے یہاں داخل طلباءاور طالبات کی ماہانہ ٹیوشن فیس کافی زیادہ رکھی ہے ،اُن کے بورڈ امتحانات کے نتائج ہمارے اسکولوں سے کوئی زیادہ بہتر یانمایاں نہیں ہوتے ۔والدین کے گروپ نے محکمہ اسکولی تعلیم کے اعلیٰ حکام اور فی فکزیشن کمیٹی کے ذمہ داروں سے مطالبہ کیاکہ وہ نجی اسکولوں میں لئے جانے والے داخلہ اور ماہانہ ٹیوشن فیس کی ایک حد مقررکریں اورساتھ ہی مخصوص نجی اسکولوں کے منتظمین کوسختی کیساتھ اسبات کاپابند بنائیں کہ وہ نئے داخل ہونے والے بچوں اور بچیوںکے والدین سے ڈونیشن کاتقاضانہیں کریں گے۔
File photo