سری نگر// سری نگر کے مرجان پورہ عید گاہ علاقے میں بدھ کی شام کو جنگجووں کی فائرنگ میں عام شہر ی کی ہلاکت کے بعد شہر خاص میں سیکورٹی کو مستعد رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق شہر خاص کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جہاں پر مشکوک گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ عید گاہ میں شہری ہلاکت کے بعد پورے شہر کی سیکورٹی کا از سر نو جائزہ لیا جارہا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ شہر خاص کے حساس علاقوں میں رات کا گشت بڑھانے کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مشکوک افراد پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں۔ذرائع کے مطابق شہری ہلاکت میں ملوث جنگجووں کو تلاش کرنے کی خاطر پائین شہر میں ہیومن انٹیلی جنس کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کو بھی بروئے کارلایا جارہا ہے تاکہ ملوثین کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ امکانی حملوں کو ٹالنے کی خاطر شہر خاص میں سیکورٹی فورسز کو چوبیس گھنٹے مستعد رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں جبکہ سماج دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی خاطر سخت اقدامات اُٹھانے کا بھی فیصلہ لیا گیا ہے ۔یو این آئی اردو کے نامہ نگار جس نے جمعرات کے روز شہر خاص کے حساس علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ خانیار سے لے کر صورہ تک جگہ جگہ سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس تھانوں کے نزدیک ناکے لگائے گئے ہیں جہاں پر راہگیروں کے ساتھ ساتھ مسافروں کی بھی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہیں۔اُن کے مطابق دن بھر سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو شہر خاص کے بعض علاقوں میں گشت لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔بتادیں کہ منگل کی شام کو صورہ میں سیکورٹی فورسز کی ناکہ پارٹی پر فائرنگ کے بعد بدھوار نماز مغرب کے بعد مرجان پورہ عید گاہ میں ایک عام شہری پر فائرنگ کا واقع پیش کیا جس کے بعد سیکورٹی فورسز کو الرٹ پر رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عید گاہ سری نگر میں عام شہری اور بجبہاڑہ میں پولیس آفیسر کی ہلاکت کے بعد جمعرات کے روز نئی دہلی میں مرکزی وزارت داخلہ کے سینئر عہدیداروں کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی گئی ہے۔اس میٹنگ کے دوران وادی کشمیر کی سیکورٹی صورتحال اور شہری ہلاکتوں پر روک لگانے کے حوالے سے کئی اہم فیصلے لئے جانے کا امکان ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس اعلیٰ سطحی میٹنگ میں پولیس چیف دلباغ سنگھ ، سی آئی ڈی سربراہ آر آر سیوین کے علاوہ سراغ رساں اداروں کے اعلیٰ آفیسران نے بھی شریک ہو رہے ہیں۔