سرینگر:۹ فروری
کشمیر یونیورسٹی سے منسلک کالجوں میں زیر تعلیم بی ایس سی نرسنگ اور بی ٹیک طلبا نے منگل کے روز یہاں پریس کالونی میں جمع ہو کر اپنے مطالبات کو لے احتجاج درج کیا۔احتجاجی طلبا نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے جن پر ’کلاسز زوم میں، امتحان روم میں‘ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔احتجاجی متعلقہ حکام سے آن لائن امتحان لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔اس موقع پر ایک احتجاجی طالب علم نے کہا کہ پہلے امتحان لینے کے بارے میں نوٹیفکیشن نکالی گئی لیکن بعد میں کورونا کیسز میں اضافہ درج ہونے کی وجہ سے امتحانات کو موخر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک پروفیشنل کورس کر رہے ہیں انٹرنشپ کرنے کے لئے طلبا نے فیس بھی ادا کی ہے۔ان کا الزام تھا: ’ان (متعلقہ حکام) کو بچوں کے مستقبل کا کوئی احساس ہی نہیں ہے وہ اپنی مرضی کے مطابق ہی فیصلے لیتے ہیں‘۔موصوف احتجاجی نے کہا کہ ہم نے آن لائن پڑھائی کی اور امتحان بھی آن لائن ہی دیں گے۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام انٹرنیٹ کا بہانہ بنا کر آف لائن امتحان لینا چاہتے ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی کے اندرونی معاملات کے ساتھ پولیس کا کوئی تعلق نہیں:پولیس
پولیس کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر پولیس کو کشمیر یونیورسٹی کے اندرونی معاملات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور پولیس کبھی بھی ان معاملوں کے لئے تعلیمی اداروں میں داخل نہیں ہوتی ہے۔ان باتوں کا اظہار منگل کے روز سری نگر پولیس کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کیا گیا۔ٹویٹر ہینڈل پر وہ ویڈیو کلپ بھی اپ لوڈ کی گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کشمیر یونیورسٹی میں کچھ پولیس اہلکارایک عمارت کے باہر آرام سے کھڑے ہیں جبکہ طلبا اندر ہیں جو بظاہر متعلقہ حکام سے بات کر رہے ہیں۔ٹویٹ میں کہا گیا: ’سوشل میڈیا پر ایک کلپ گردش کر رہی ہے جس میں غلطی سے جموں و کشمیر پولیس کو کشمیر یونیورسٹی میں ہونے والی طلبا کی بد امنی سے جوڑا جا رہا ہے‘۔ٹویٹ میں مزید کہا گیا: ’یہ بات واضح کی جا رہی ہے کہ جموں وکشمیر پولیس کو کشمیر یونیورسٹی کے اندورنی معاملات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے پولیس تعلیمی اداروں میں ان معاملوں کے لئے داخل نہیں ہوتی ہے مہربانی کرکے پوشیدہ ایجنڈوں کے لئے ہمیں بدنام نہ کریں‘۔