جموں:۹ فروری
پرنسپل سیکرٹری زرعی پیداوار اور بہبود کساناں محکمہ نوین کمار چودھری نے آج سٹیٹ سیڈ سب کمیٹی میٹنگ کی صدارت کی جس میں شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگری کلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ( سکاسٹ ۔کے اور سکاسٹ ۔جے)کی طرف سے تیار کردہ مختلف فصلوں کی نئی تیار کردہ اقسام جاری کی گئیں۔وائس چانسلر سکاسٹ ۔کے ڈاکٹر نذیر احمد گنائی ، وائس چانسلر سکاسٹ ۔ جے ڈاکٹر جے پی شرما، ڈائریکٹر جنرل ہارٹی کلچر کشمیر ، ڈائریکتر زراعت کشمیر / جموں ، ڈائریکٹر لأ اَنفورسمنٹ ایگر ی کلچر پروڈکشن اینڈ فارمرس ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ ، ڈائریکٹر ریسرچ سکاسٹ کے اور سکاسٹ ۔ جے ، جوائنٹ ڈائریکٹر زرعت ( اِن پُٹس) جموں / کشمیر ، صوبائی سیڈ سرٹیفکیشن آفیسر جموں / کشمیر اور دیگر متعلقہ اَفراد نے ذاتی طور پر اور بذریعہ ورچیول موڈ میٹنگ میں شرکت کی۔دورانِ میٹنگ کمیٹی نے فصلوںکی 21نئی اقسام (سکاسٹ ۔ کے کی 12 اور سکاسٹ ۔ جے کی نو اقسام)جاری کرنے کی سفارش کی۔ابتداً ،دائریکٹر ریسرچ سکاسٹ ۔ کے نے 12 اَقسام کی ریلیز کی تجاویز پر غور کرنے کے لئے ایک پرزنٹیشن پیش کی جس میں چاول، گندم ، زعفران، مکئی ،راجماش کی دو اقسام، سرسن ، چنے ، مرچ ، بیگن،کئوو پی اور سویابین شامل ہیں۔ڈائریکٹر ریسرچ سکاسٹ ۔جے نے بھی سکاسٹ ۔جے کی نو اقسام پر پرزنٹیشن دی۔ 21 اقسام کو کافی غور وخوض کے بعد منظور کیا گیا۔میٹنگ میں ہر فصل کی مطابقت ، تھریشیبلٹی ، فصل کی پختگی ، پیداوار ، بیماری کے خلاف مزاحمت اور ہر فصل کی دیگر نمایاں خصوصیات پر تفصیلی تبادلہ کیا گیا ۔اِس موقعہ پر نوین کمار چودھری نے خطاب کرتے وہئے سکاسٹ ۔ کے اور سکاسٹ ۔جے دونوں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں سے کہا کہ وہ ایسی قسمیں تیار کریں جن کی تجارتی لحاظ سے قابل عمل صلاحیت ہو تو ایسی فصلوں سے کیا مارکیٹ پرائز حاصل کیا جائے گا۔اُنہوں نے سائنسدانوں اور محققین سے کہا کہ وہ ترقی پسند کسانوں کو اِن نئی اقسام کے لئے ترغیب دیں اور ایک سے زیادہ فصلوں کو ہدف بنائیں اور اُن علاقوں میں بہتر اقسام پر توجہ دیں جہاں یہ تین فصلیں پہلے سے کاشت کی جاتی ہیں۔اُنہوں نے اَفسران پر زور دیا کہ وہ اُن علاقوں پر توجہ مرکوزکریں جو کسی خاص فصل کے لئے بہترین ہے۔اُنہوں نے نئی اقسام کے لئے سائنسدانوں اور محققین کی کوششوں کو بھی سراہا اور اَپنی کوششوں کو جاری رکھنے پر زوردیا۔اِس موقعہ پر پرنسپل سیکرٹری نوین کمار چودھری نے سکاسٹ ۔ کے کی طرف سے مرتب کی گئی دستاویزات جاری کیں جن کا عنوان ’’ کشمیرمیں ایپل لیف بلوچ مائنر کے خاتمے کے لئے منصوبہ بندی اور اِنتظامی حکمت عملی اور کشمیر میں ایپل بوررکی انفکیشن ‘‘ تھا۔